اسلام آباد (این این آئی)وفاقی وزیر اطلاعات سینیٹر شبلی فراز نے کہا ہے کہ حکومت نے گندم کی امدادی قیمت فی من 1650 روپے مقرر کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے ، کسان اور عوام دونوں کاخیال رکھنا ہے ، عوام کو مہنگا آٹا نہ ملے اور کسانوں کو بھی مناسب قیمت ملنی چاہیے ،‘دفاع سمیت تمام حکومتی امور قرضوں پر چل رہے
ہیں،جوں جوں سردی بڑھ رہی ہے اس کیساتھ کرونا کی شرح میں بھی اضافہ ہورہاہے ۔ منگل کو یہاں کابینہ اجلاس کے بعد پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوںنے کہا کہ کابینہ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا ہے کہ گندم کی امدادی قیمت 1650 روپے ہوگی۔انہوں نے کہا کہ ہم عوام اور کسان دونوں کا خیال رکھنا ہے تاکہ عوام کو مہنگا آٹا نہ ملے اور کسانوں کو بھی مناسب قیمت ملنی چاہیے کیونکہ وہ اپنے خون پسینے کی محنت سے کمائی کرتا ہے۔انہوںنے کہاکہ کسانوں کے لیے 100 روپے کا اضافہ کیا گیا ہے جس سے ان کی بنیادی قیمت کم ہوگی جس سے کسان بھی خوش ہوں گے اور عوام بھی خوش ہوں گے۔وفاقی وزیر نے کہا کہ آٹے کی قیمت میں اضافہ اور بحران میں سندھ کا طریقہ کار بڑا غلط تھا کیونکہ انہوں نے اپنے عوام کو مجبور کیا کہ وہ مہنگا آٹا خریدیں اور اس سے دیگر صوبوں میں بھی محسوس کیے گئے۔وفاقی وزیر نے کہاکہ سندھ نے گندم بھی جاری نہیں کیا جس سے کمی ہوئی اور امدادی قیمت بھی اپنی مرضی رکھتے ہیں حالانکہ پچھلے سال انہوں نے ایک دانہ نہیں خریدا لیکن وفاق نے پاسکو سے ان کو 7 لاکھ ٹن کے قریب گندم دیا۔سینیٹر شبلی فراز نے کہا کہ سندھ اب بھی معیار کے مطابق گندم جاری نہیں کررہا ہے، اس سے قیمتوں میں فرق پڑا اور گندم پیدا کرنے والا بڑا صوبہ پنجاب میں کم قیمت پر آٹا مل رہا تھا جس سے رسد میں مسائل آئے۔انہوںنے کہاکہ اب ہم سمجھتے ہیں کہ اس قیمت سے دونوں کے لیے اچھا ہوگا اور حکومت کی کوشش ہے کہ آٹے کی قیمت میں اضافہ نہ ہو۔انہوں نے کہا کہ اس وقت عالمی مارکیٹ میں گندم کی قیمت بلند سطح پر ہے جبکہ حکومت سندھ جو قیمت دے رہی وہ عالمی قیمت سے بھی زیادہ ہے۔۔۔۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں