اسلام آباد (پی این آئی) انٹرنیشنل سول ایوی ایشن آرگنائزیشن نے قومی ایئرلائن پی آئی اے پر مزید فضائی پابندیاں لگانے کا عندیہ دے دیا، پی آئی اے پر پائلٹوں کے لائسنس ایشو پر188ممالک میں پابندیاں لگ سکتی ہیں، پی آئی اے کو پابندیوں سے بچنے کیلئے لائسنس دینے کیلئے بین الاقومی معیار پر عمل کرکے دکھانا
ہوگا۔ تفصیلات کے مطابق پاکستان انٹرنیشنل سول ایوی ایشن آرگنائزیشن نے انتباہ جاری کیا ہے کہ قومی ایئرلائن پی آئی اے کو بین الاقوامی معیار کے تحت اپنے پائلٹس کے لائسنس کا اجراء یقینی بنانا ہوگا، اگر لائسنس ایشو کو حل نہ کیا گیا تو پی آئی پر دنیا کے 188ممالک میں فضائی آپریشن پر پابندی عائد کی جاسکتی ہے۔پہلے ہی لائسنس اسکینڈل کے ایشو پر پی آئی اے کو برطانیہ اور یورپی یونین کے ممالک میں فضائی آپریشن کی اجازت نہیں ہے۔بتایا گیا ہے کہ انٹرنیشنل سول ایوی ایشن آرگنائزیشن نے اپنے ممبران کے 12ویں اجلاس میں ایئرسیفٹی کو یقینی بنانے کے میکانزم کا جائزہ لیا، لیکن دنیا کے آٹھ ممالک ایسے تھے جو کہ ایئرسیفٹی کو یقینی بنانے کیلئے تحفظات دورے کرنے اور میکانزم پیش کرنے میں ناکام رہے، ان ممالک میں پاکستان بھی شامل ہے۔جس پر انٹرنیشنل سول ایوی ایشن آرگنائزیشن نے پاکستان سول ایوی ایشن کو خبردار کیا ہے کہ ملک میں ایئرسیفٹی کو یقینی بنانے کیلئے تمام پہلوؤں پرقواعدو ضوابط بنائے جائیں، آئی سی اے او نے پاکستان سول ایوی ایشن کو 3 نومبر کو خط ارسال کیا جس میں انہوں نے تحفظات کا اظہار کیا کہ پاکستان ابھی تک فضائی سفر کے حوالے جہازوں اور مسافروں کے تحفظ کو یقینی بنانے کیلئے قواعدو ضوابط بنانے میں ناکام رہا ہے۔جس میں پائلٹس کی ٹریننگ اور لائسنس کا اجراء بھی شامل ہے۔ اگرانٹرنیشنل قوانین پر عمل نہ کیا گیا تو پاکستان کے جہازوں اور پائلٹوں پر دنیا بھر کے 188ممالک میں فضائی آپریشن پر پابندی لگ سکتی ہے۔ واضح رہے پی آئی اے کا شمار دنیا کی بڑی ایئرلائنز میں ہوتا ہے، لیکن وفاقی وزیر شہری ہوابازی غلام سرور کے بیان پر ایئرلائن کو پابندیوں کا سامنا کرنا پڑا، جب انہوں نے کراچی میں پی آئی اے جہاز کے حادثے کے دنوں میں چند مہینے پہلے کہا تھا کہ 264 پائلٹس جن میں 141پائلٹ پی آئی اے کے بھی ہیں، ان کی جعلی ڈگریاں اور لائسنس ہیں۔وفاقی وزیر کے بیان پر شدید تنقید کی گئی اور بین الاقوامی سطح پر پاکستان کی ایئرلائن کو مشکوک انداز میں دیکھاجانے لگا، جس کے باعث پی آئی اے کو پابندیوں کا بھی سامنا کرنا پڑرہا ہے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں