لاہور (پی این آئی) پاکستان مسلم لیگ ن کی مرکزی نائب صدر مریم نواز نے کہا ہے کہ ڈی جی آئی ایس پی آر کو وفاقی وزیر کے بیان پر بھی پریس کانفرنس کرنی چاہیے تھی، ایاز صادق کا بیان جعلی حکومت کیلئے تھا، پھر آپ نے پریس کانفرنس کرکے اس کو افواج پاکستان کی طرف کیوں موڑ دیا؟آپ کو احتیاط کرنی چاہیے ،
فوج صرف حکومت کی نہیں ہم سب کی ہے۔انہوں نے شیرجوان موومنٹ کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اردو لغت میں آئین کی پاسداری کرنے ، آئین کا سبق دینے اور پڑھنے والوں کو غدار کہا جاتا ہے تو یہاں پر 22 کروڑ غدار ہیں، اگر غداری کے پیچھے کی کہانی جاننا چاہتے ہو تو ایک مثال دیتی ہوں کہ یاد ہوگا کہ تین دن پہلے ایاز صادق نے ایوان میں بیان دیا کہ سلیکٹڈ حکومت کی ابھی نندن کو چھوڑتے وقت ٹانگیں کانپ رہی تھیں، تھوڑی دیر بعد ایک خطرناک بیان وفاقی وزیر کی طرف سے آتا ہے جس میں دنیا کو تاثر ملا اللہ نہ کرے کہ پلوامہ حملے میں پاکستان ملوث ہے، پوری کارستانی سمجھ آجائے گی، بھارت نے ان دونوں بیانوں کو اپنی مرضی کا رنگ دیا، اس بیان پر 80 فیصد فائدہ اٹھا کربھارتی وزیر اعظم ہمیں چارج شیٹ کرتا ہے، لیکن اس الزام کے باوجود ڈی جی آئی ایس پی آر کی پریس بریفنگ ہوتی ہے جس میں وہ ایاز صادق کے بیان کا جواب دیتے ہیں کیا ہم پوچھنے کا حق نہیں رکھتے کہ ایاز صادق کا جو غیرمئوثر بیان تھا ، لیکن آپ نے پریس کانفرنس کرکے اس کو ہماری افواج پاکستان کی طرف کیوں موڑ دیا؟ہم تو یہ نہیں کہہ رہے تھے ہم تو اس جعلی حکومت کی بات کررہے ہیں۔آپ نے کیوں پریس کانفرنس کی؟ اگر اس پر پریس کانفرنس کی تو پھر وفاقی وزیر کے بیان پر پریس کانفرنس کیوں نہیں کی؟ میں یہ دل سے سمجھتی ہوں کہ ڈی جی آئی ایس پی آر ہمارے فوج کے ادارے کے ترجمان ہیں، ان کو احتیاط سے کام لینا چاہیے، عمران خان اور حکومت کو بہت بڑا فائدہ ہے جب وہ اداروں کو درمیان میں لے کر آتے ہیں لیکن افواج پاکستان کو یہ بات نہیں کرنی چاہیے کیونکہ افواج پاکستان جتنی ان کی ہے اتنی ہماری بھی ہے۔ان تضادات سے عوام اور اداروں کے درمیان خلاء بڑھتا ہے۔مریم نواز نے کہا کہ آئین کی کتاب کو دیکھو اور پڑھو، کہ نوازشریف کے کیامطالبات ہیں؟آئین میں سب لکھا ہے کہ کس کا کیا کیا حق ہے،نوازشریف کا اگر ایک بھی مطالبہ آئین سے متصادم ہے تو نوازشریف اور مریم نواز کا بالکل ساتھ نہیں دینا۔لیکن نوازشریف آئین کی پاسداری اور حلف کی پاسداری کی بات کررہا ہے۔انہوں نے تقریب میں وردی پر نعرے بازی لگانے سے منع کیا اور کہا ہم نے وردی کے اوپر الزام نہیں لگانا،یہ میرے فوجیوں کی وہ وردی ہے جو سیاچن میں ہماری حفاظت کرتے شہید ہوتے ہیں،جن کی مائیں ، بہنیں، بیٹیاں اور بچے ، جب اس وردی میں ان کو سپرد خاک کرنے لایا جاتا ہے تو وہ وردیاں خون میں لت پت ہوتی ہیں۔ہم نے وردی کے اوپر الزام نہیں لگانا، ہم نے اس وردی کو داغدار کرنے والے دوتین کرداروں کو
پہچاننا ہے۔ان کرداروں کو پھر ہم نے وردی کی آڑ نہیں لینے دینی۔جس پر شرکاء نے صرف پاپا جونر کے نعرے لگائے۔ مریم نواز نے کہا کہ پاپاجونز اور پیزا والوں کیخلاف جو آواز اٹھ رہی ہے نوازشریف کو سمجھ ہے کہ جنرل عاصم سلیم باجوہ قوم کے جوان سوال کررہے ہیں کہ آپ کے پاس اربوں کی جائیدادیں کہاں سے آئیں؟ ایک نوکری پیشہ ہونے کے باعث کس طرح کھربوں کی جائیدادیں دنیا میں پھیلا دیں۔اگر تین بار کا وزیراعظم اور میں سینکڑوں پیشیاں بھگت سکتی ہوں۔ تو پھر سب کو جواب دینا ہوگا۔ نوازشریف آزادی کی بات کررہا ہے، آئین کی سبز کتاب کو جوتوں کے نیچے روندنے والوں کو نشان عبرت بناؤ، نوازشریف کہتا ہے سوال پوچھو کس نے ووٹ کو چوری کیا۔ ووٹ کو عزت دو صرف نعرہ نہیں ہے، جب ووٹ کو عزت ملتی ہے تو لیپ ٹاپس، اسکالرشپس، وظائف، سکول کالجز، یونیورسٹیاں ملتی ہیں، ہسپتال بنتے ہیں، انٹرن شپس ملتی ہیں۔ یوتھ لون ملتے ہیں، 22، 22گھنٹے کی لوڈشیڈنگ ختم ہوجاتی ہے، بم دھماکے ختم ہوجاتے ہیں۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں