لاہور(پی این آئی) سینئرصحافی نے منطق پیش کی ہے کہ ن لیگ کے سینئر پارلیمنٹرین نوازشریف بیانیئے سے متفق نہیں، سینئر رہنماؤں نے شہبازشریف اور مریم بی بی کو بتا دیا، کہ ہم ان جلسوں میں نہیں جائیں گے جن جلسوں میں عسکری قیادت پر تنقید کی جائے گی، ہم سیاست چھوڑ سکتے ہیں لیکن یہ کام نہیں کرسکتے۔
انہوں نے اپنے تبصرے میں کہا کہ آج کچھ اندر کی خبریں ہیں جن میں تین چار اہم استعفے لینے کی کوشش کی جارہی ہے، کیا وہ استعفے دیے جائیں گے یا نہیں؟ آج پی ڈی ایم کا کوئٹہ میں جلسہ تھا، انتہائی سخت سکیورٹی کے انتظامات تھے، جلسے میں کچھ چیزیں واضح ہوئی ہیں، نوازشریف نے اپنی تقریر میں اپنا ہدف جنرل قمر جاوید باجوہ اور لیفٹیننٹ جنرل فیض حمید کو رکھا، ان پرکافی الزامات عائد کیے گئے۔نوازشریف کی تقریر کو محمود اچکزئی اور مریم نوازنے سپورٹ کیا۔جلسے سے آہستہ آہستہ چیزیں سامنے آرہی ہیں، ان کے پیچھے اندرونی فورسز کے بارے جاننے کیلئے وزیر اعظم عمران خان ، آرمی چیف اور ڈی جی آئی ایس آئی کو بیٹھ کر مسئلے کا حل نکالنا چاہیے۔ بیرونی فورسز میں عبدالمالک سابق وزیر اعلیٰ بلوچستان سی پیک اور گوادر کیخلاف رہے، بلاول بھٹو نے افواج پاکستان پر کوئی تنقید نہیں کی۔مسلم لیگ ن کے اندر نوازشریف اور شہبازشریف ایک ساتھ ہیں، ن لیگ کے سینرقیادت اس ایجنڈے سے متفق نہیں ہے۔ سینئر پارلیمنٹرین نوازشریف کے بیانیہ سے متفق نہیں ہیں، انہوں نے شہبازشریف اور مریم بی بی کو بتا دیا ہے، یہ چہرے اب ان جلسوں میں نہیں ہوں گے، جن جلسوں میں عسکری قیادت پر تنقید کی جائے گی۔ سیاست چھوڑ سکتے ہیں، گھر بیٹھ جاتے ہیں، لیکن یہ کام نہیں کرسکتے، پی ڈی ایم کا پورا پلان یہ ہے کہ بیک وقت ایسے حالات پیدا کیے جائیں کہ عمران خان، جنرل قمر جاوید اور لیفٹیننٹ جنرل فیض حمید سے استعفے لیے جائیں۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں