اسلام آباد(پی این آئی) وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ ڈر ہے کہ اکتوبر، نومبر اور دسمبر میں کوروناوائرس نہ پھیل جائے، حولیاتی آلودگی کیلئے اکتوبر، نومبر اور دسمبر کے مہینے اہم ہوتے ہیں، ان مہینوں میں وایسے بھی وائرس پھیل جاتے ہیں، کورونا کی دوسری لہرشروع ہوچکی ہے، جس خدشہ ہے کہ
کیسز دوبارہ نہ بڑھ جائیں،پاکستان کوماحولیاتی آلودگی سے بچانے کیلئے دوبارہ جنگلات اگانا ہوں گے۔انہوں نے کلین گرین انڈیکس انکرجمنٹ ایوارڈ کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ شوکت خانم ہسپتال بنانے کیلئے جب میں عوام میں گیا تب مجھے پتا چلا کہ ہر کوئی ہسپتال بنانے میں حصہ ڈالنا چاہتا ہے، ہر کوئی کہتا ہم اپنی آخرت سنوارنا چاہتے ہیں۔ہم اس طاقت کو اس لیے استعمال نہیں کرپائے کیونکہ حکومت اور عوام میں بڑا خلا ء ہے۔انہوں نے کہا کہ پیارے رسول ﷺ کی حدیث ہے کہ آدھا ایمان صفائی ہے۔بدقسمتی سے آج اگر یورپ میں جائیں تو حیران رہ جائیں گے کہ کس طرح انہوں نے اپنے ملکوں کو صاف رکھا ہوا ہے۔ پاکستان بہت خوبصورت ملک ہے، پاکستان کا کوئی حصہ ایسا نہیں جہاں میں نہیں گیا۔ میں اپنی آنکھوں سے پشاور باغوں کا شہر، جنگلات دیکھے ہیں۔لاہور بہت صاف شہر تھا۔ لیکن موجودہ تباہی اور آلودگی کی وجہ اللہ کی نعمتوں سے منہ پھیر لینا ہے۔ہم سمندر میں سارا کراچی کا سیوریج اور گند پھینک رہے ہیں۔ لاہور میں اکتوبر ، نومبر میں جس طرح کی آلودگی ہوتی ہے، اس کی وجہ 70 فیصد درخت کاٹ دیے گئے۔ یہ آلودگی اب پھیل گئی ہے۔ لاہور میں ماحولیاتی آلودگی کیلئے اکتوبر، نومبر اور دسمبر کے مہینے اہم ہوتے ہیں۔ پاکستان میں کورونا سے ہم نے اپنے لوگوں کو برے اثرات سے بچایا ہے، ہم نے لوگوں کی جانیں بچائیں اور معاشی اثرات سے بھی محفوظ بنایا، اس کا اعتراف دنیا بھی کررہی ہے۔انہوں نے کہا کہ ان دو مہینوں میں ویسے ہی وائرسز پھیل جاتے ہیں، گوجرانوالہ، پشاور، لاہور ودیگر شہروں میں آلودگی زیادہ ہے۔مجھے ڈر ہے کہ کورونا کی دوسری لہر میں کیسز دوبارہ نہ بڑھ جائیں۔ہمیں آئندہ نسلوں کیلئے پاکستان میں دوبارہ جنگلات اگانا ہوں گے۔ چھانگا مانگا بڑا جنگل تھا۔ کندیاں میں بڑا جنگل تھا۔ ہم کوشش کررہے ہیں، سالڈ ویسٹ سے بجلی بنائیں، اور آلودگی کو روکا جائے گا۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں