آؤ بلاول ہم وعدہ کریں کہ ہم انتخابی میدان میں لڑیں گے لیکن آپس میں نہیں لڑیں گے، مریم نواز نے چئیرمین پیپلزپارٹی سے عہد لے لیا

کراچی (پی این آئی) مسلم لیگ ن کی نائب صدر مریم نواز کا کہنا ہے کہ عمران خان کی حرکات و سکنات سے اس کا خوف چھلک رہا تھا، یہی خوف آج پاکستان کے عوام آپ کے چہرے پر دیکھنا چاہتے ہیں ، کل ایک شخص چیخ چیخ کر اپنی ناکامی کا ماتم کر رہا تھا، ابھی تو ایک ہی جلسہ ہوا ہے اور تم گھبرانا شروع ہوگئے

ہو، چھپ چھپ کر نواز شریف کی تقریریں سنتے ہو؟ غریب کا درد اسے نہیں ہوگا جس کا پیٹ بھرا ہو، ن لیگ پر پابندی لگانی ہے تو 22 کروڑ لوگوں پر بھی پابندی لگانا پڑے گی، تم کہتے ہو کہ جلسوں اور تحریکوں سے حکومت نہیں جاتی تو یہ بھی ہوجائے گا۔ اب پی ڈی ایم کی تحریک چل پڑی ہے تو “جو بزدل ہے وہ ہٹ جائے، جو شیر ہے وہ ڈٹ جائے۔”پی ڈی ایم جلسے سے خطاب کرتے ہوئے مسلم لیگ ن کی نائب صدر مریم نواز کا کہنا تھا کہ آپ کی حرکات اور سکنات سے آپ کا خوف چھلک رہا تھا، یہی خوف آج پاکستان کے عوام آپ کے چہرے پر دیکھنا چاہتے ہیں۔ اگر آپ کو پریشر ہینڈل کرنا نہیں آتا تو نواز شریف سے ہی کچھ سیکھ لیا ہوتا ، آپ 126 دن وزیر اعظم ہاؤس کے باہر جمہوریت کی قبریں کھودتے رہے لیکن نواز شریف نے تو ایک دن بھی آپ کا نام لینا گوارا نہیں کیا، نواز شریف تمہارا نام لے گا بھی نہیں کیونکہ بڑوں کی لڑائی میں بچوں کا کام نہیں ہے، تم کس خوشی میں اچھل رہے ہو، تمہارا نام کس نے لیا ہے، تم تو ایک تابعدار ملازم تھے، وزیر اعظم کی کرسی پر قبضے کے بعد فرق یہ آگیا ہے کہ اب تم تنخواہ دار ملازم ہو جس کی تنخواہ عوام کو ادا کرنا پڑتی ہے۔انہوں نے کہا کہ وہ عوام سے مخاطب نہیں ہوتا بلکہ اپوزیشن سے مخاطب ہوتا ہے یا ان سے مخاطب ہوتا ہے جو اس کو لے کر آئے ہیں۔ میں نہ عمران خان کا نام لینا پسند کرتی ہوں، نہ اس جعلی انسان کو وزیر اعظم مانتی ہوں اور نہ ہی اس کی جعلی حکومت کو تسلیم کیا ہے، اس کے الزام کاجواب دینا بھی گوارا نہیں کرتی۔مریم نواز کے مطابق کل ایک شخص چیخ چیخ کر اپنی ناکامی کا ماتم کر رہا تھا، ابھی تو ایک ہی جلسہ ہوا ہے اور تم گھبرانا شروع ہوگئے ہو، ایک ہی جلسے میں اپنے ہوش و حواس کھو بیٹھے ہو، اگر آپ کو یہ پتہ نہیں کہ دباؤ میں گریس کس طرح دکھائی جاتی ہے تو خدارا وزیر اعظم کی کرسی کی ہی کوئی لاج رکھ لی ہوتی۔انہوں نے وزیر اعظم کو مخاطب کرکے کہا نواز شریف کی تصویر سے آپ آپے سے باہر ہوگئے، وہ تصویر بھی نشر کرنے پر پابندی تھی، اگر ہمت ہے تو عوام کو سنادیں کہ نواز شریف نے کیا کہا تھا، اگر نواز شریف کی تقریر نہیں چلا سکتے تو اس پر تبصرے کرنا بھی تمہارا حق نہیں ہے۔ نواز شریف کی تقریر تو ٹی وی پر نہیں چلی تھی پھر آپ نے یہ کہاں سے سنی ؟ کیا چھپ چھپ کے نواز شریف کی تقریر سن رہے تھے؟مریم نواز نے کہا کہ جتنے بھی قائدین یہاں موجود ہیں وہ انتخابی میدان میں ہمارے حلیف اور حریف ہوتے ہیں۔ مولانا فضل الرحمان بیٹیوں کی طرح سر پر ہاتھ رکھتے ہیں، آصف زرداری صاحب مجھے بیٹی کہہ کر مخاطب کرتے ہیں، بلاول بڑی بہن کی طرح عزت کرتے ہیں، بلوچستان گئی تو 2 دن تک اچکزئی صاحب کے بیٹے نے میری گاڑی چلائی۔مریم نواز نے چیئرمین پیپلز پارٹی کو مخاطب کرکے کہا جب ہم انتخابی میدان میں اتریں گے تو ہم ایک دوسرے کے مخالف ہوں گے، آؤ بلاول ہم وعدہ کریں کہ ہم انتخابی میدان میں لڑیں گے لیکن آپس میں نہیں لڑیں گے اور ایک دوسرے کی عزت کریں گے۔مریم نواز نے کہا کون نہیں جانتا کہ نیب عمران خان کے حکم پر چلتی ہے، دنیا جانتی ہے کہ ایف آئی اے ، ایس ای سی پی ، ایف بی آر پر تم قبضہ جما کر بیٹھے ہو، ارشد ملک جیسے جج تمہارے ساتھ ہیں لیکن عوام سے تمہارا کوئی واسطہ نہیں ہے، لیڈی ہیلتھ ورکرز دھرنا دے کر بیٹھی ہیں لیکن تم میں اتنی ہمت نہیں ہوئی کہ خود جاتے یا کسی کو بھیج کر ان کا مسئلہ ہی پوچھ لیتے۔انہوں نے کہا کہ غریب کا درد اسے نہیں ہوگا جس کا پیٹ بھرا ہو، بلاول اور میرے بارے میں

کہا کہ ہم نے کام نہیں کیا، سب جانتے ہیں کہ ہمارے آباؤ اجداد کیا تھے، تم ذرا بتاؤ کہ جس نوکری پر تمہیں سلیکٹرز نے رکھا ہوا ہے اس کے علاوہ کبھی تم نے کوئی نوکری کی، جس شخص کے ہاتھ اپنے امیر دوستوں کی جیبوں میں ہوں اس کو الزام لگانے کا کوئی حق نہیں ہے۔مریم نواز نے واضح کرتے ہوئے کہا کہ جب یہ کہتا ہے کہ مسلم لیگ ن پر پابندی لگادیں گے، کبھی سوچنا بھی مت، یہ ہے پاکستان مسلم لیگ ن، جو پاکستان کی سب سے بڑی جماعت ہے آج، یہ پاکستان تحریک انصاف نہیں ہے جس کو کوئی جنرل پاشا یا کوئی جنرل ظہیر الاسلام بنا کر چلتا بنا، یہ مشرف کی بنائی ہوئی ق لیگ نہیں ہے کہ جس پر پابندی لگا دو گے تو کوئی بولے گا نہیں، اگر آپ مسلم لیگ ن پر پابندی لگاؤ گے تو آپ کو 22 کروڑ لوگوں پر بھی پابندی لگانا پڑے گی۔ یہ کروڑوں لوگوں کا تشخص ہے، تم ای سی پی جاؤ گے؟ ہم بھی تمہارے پیچھے پیچھے جائیں گے اور قوم کو بتائیں گے کہ فارن فنڈنگ کیس میں آپ نے کیا کیا غبن کیے ہوئے ہیں؟ نواز شریف نے تو کبھی اداروں کے خلاف بات نہیں کی بلکہ کرداروں کے خلاف بات کی ہے۔ ہم وہ والی ویڈیوز دکھائیں گے جن میں تم نے بطور ادارہ فوج کا مذاق اڑایا ہوا ہے، تمہارا پیچھا نہیں چھوڑیں گے۔تم کہتے ہو کہ جلسوں اور تحریکوں سے حکومت نہیں جاتی تو یہ بھی ہوجائے گا۔ قوم سے وعدہ ہے کہ یہ تحریک تب تک چلے گی جب تک نالائقی اور نا اہلی کے اندھیروں سے نجات نہیں دلادیں گے، یہ تحریک تب تک چلے گی جب تک پاکستان کو پہنچنے والے نقصانوں کا ازالہ نہیں ہوجاتا۔مریم نواز نے اپنی تقریر کا اختتام ان الفاظ کے ساتھ کیا۔ اب جبکہ یہ تحریک چل نکلی ہے تو ۔۔۔ جو بزدل ہے وہ ہٹ جائے، جو شیر ہے وہ ڈٹ جائے

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں