وزیراعظم جواب دیں کہ کیا ان کے سرکاری آفس میں نجی تقریبات منعقد ہوسکتی ہیں؟ سپریم کورٹ نے پیمرا کو بھی بڑا حکم جاری کر دیا

اسلام آباد(پی این آئی) سپریم کورٹ نے وکلاء کنونشن میں وزیراعظم کے خطاب کا نوٹس لے لیا۔ تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ نے وزیراعظم عمران خان کے اسلام آباد کنونشن سنٹر میں منعقدہ وکلاء کنونشن سے خطاب کا نوٹس لیتے ہوئے ذمہ داران سے جواب طلب کر لیا۔ تحریری حکمنامے میں جسٹس قاضی فائز عیسیٰ

نے سوال کیا کہ وزیراعظم جواب دیں کہ کیا ان کے سرکاری آفس میں نجی تقریبات منعقد ہوسکتی ہیں؟ وکلاء کی نجی تقریب سرکاری عمارت میں کس نے منعقد کروائی ؟ وزیراعظم کا سرکاری آفس نجی محفلوں کے لیے کب سے استعمال ہونے لگا ؟ بتایا جائے کہ کیا وزیراعظم کا سرکاری آفس نجی محافل کے لیے استعمال ہو سکتا ہے؟ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی جانب سے جاری حکمنامے میں پیمرا سے کنونشن سنٹر تقریب میں ہونے والی تقاریر کا ریکارڈ بھی طلب کیا گیا ہے۔عدالت کے تحریری حکمنامے میں کہا گیا ہے کہ پیمرا جواب دے کہ کنونشن سنٹر کی سرکاری عمارت میں ہونے والی نجی تقریب میں کس کس نے خطاب کیا؟ اور یہ بھی بتایا جائے کہ کس کس چینل نے اس تقریب کی تقاریر نشر کیں۔ عدالت نے مزید کہا کہ پیمرا سرکاری عمارت میں ہونے والی تقریب میں خطاب کرنے والے تمام افراد کی تقاریر کی ریکارڈنگ سپریم کورٹ میں جمع کروائے۔تحریری حکمنامے میں سوال کیا گیا کہ وکلاء کے الیکشن سے پہلے وکلاء کی نجی تقریب میں کسی ایک سیاسی جماعت کی حمایت کرنا کیا وزیراعظم کے دائرہ اختیار میں آتا ہے؟ وزیراعظم جواب دیں کہ انہوں نے سرکاری عمارت میں نجی تقریب میں شرکت کیوں کی۔ سپریم کورٹ کی جانب سے جاری حکمنامے میں پیمرا کو ہدایات جاری کی گئی ہیں کہ پیمرا عدالت میں ریکارڈنگز اور رپورٹ پیش کرے۔ عدالت کی جانب سے ایڈوکیٹ جنرل پنجاب احمد اویس کو بھی نوٹس جاری کیا گیا ہے۔ واضح رہے کہ وزیراعظم عمران خان نے چند روز قبل اسلام آباد کے کنونشن سنٹر میں وکلاء کنونشن سے خطاب کیا تھا جس میں انہوں نے اپوزیشن جماعتوں پر تنقید کی تھی۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں