لاہور (پی این آئی) پاکستان مسلم لیگ ن کی نائب صدر مریم نواز نے کہا ہے کہ حکومت جنوری سے پہلے ہی چلی جائے گی، میرے والد کے بیانیئے کو غلط کہنے والے اپنا معائنہ کروائیں، ہمارا مقابلہ کم ظرف لوگوں سے ہے۔ہمارا مقابلہ جن لوگوں سے ہے ، انہیں رشتوں کی اہمیت نہیں وہ انتقام میں اندھے ہیں۔ انہوں نے نجی
ٹی وی کو خصوصی انٹرویو میں کہا کہ میڈیا پر خاموشی کی سزا مجھے میڈیا نے دی ہے، جب میں جیل گئی اس کے بعد میرے جلسے تھے، لیکن میری میڈیا پر آواز بند کردی گئی، کوئی ٹیکر یا خبر بھی نہیں چلائی جاسکتی تھی، میرے نام پر پابندی تھی، میڈیا پر خاتون رہنماء کے نام سے ٹیکر چلتے تھے۔میرا نام تب لیا گیا جب مجھے کوٹ لکھپت جیل میں مجھے گرفتار کیا گیا، پھر میڈیا نے چلایا کہ مریم نواز کو گرفتار کرلیا گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ میری والدہ کے ساتھ بڑا قریبی تعلق تھا، میرے والد بیمار تھے، ان کو ہارٹ اٹیک ہوا، جیل میں بھی اٹیک ہوا ، مجھے خوف تھا کہ میری وجہ سے میرے والد پر کوئی سختی نہ آئے ، اس لیے میں نہیں بولی ۔ میرے والد کے پلیٹ لیٹس کم ہوگئے، ان کی حالت خطرے میں تھی۔انہوں نے کہا کہ ہمارا مقابلہ کم ظرف لوگوں سے ہے۔ہمارا مقابلہ جن لوگوں سے ہے ، انہیں رشتوں کی اہمیت نہیں وہ انتقام میں اندھے ہیں۔ ن لیگ کیخلاف اتنا جرم تو مشرف نے بھی نہیں کیا۔ میں والد ہ کو کھو چکی تھی والد کو نہیں کھونا چاہتی تھی۔ میری کسی سے ڈیل نہیں تھی ، میرے والد کی طبیعت ابھی بہتر ہے تاہم ان کا علاج ابھی بھی جاری ہے۔ان کی ایک ہارٹ سرجری ہونی ہے۔کورونا کی وجہ سے ہارٹ کی سرجری رکی ہوئی ہے۔ وہ جب ہوجائے گی تو وہ بہتر ہوجائیں گے۔ اس لیے اب میں بھی بات کررہی ہوں۔ کسی کے ساتھ کوئی ڈیل نہیں تھی۔ میاں نواز شریف کو باہر بھیجنا ان کی مجبوری بن گئی تھی۔ میرے والد کو کچھ ہوتا تو اس کے برے اثرات ہونے تھے۔انہوں نے انسانی ہمدردی میں نہیں بلکہ اپنے آپ کو بچانے کیلئے میاں صاحب کو باہر بھیجا۔ان کے کروڑوں ووٹرز سپورٹرز ہیں۔ یہ ان حالات سے ڈر گئے تھے۔ عمران خان نے تسلی کیلئے ڈاکٹر فیصل کو بھیجا۔ انہوں نے کہا کہ اگر میاں صاحب باہر نہ جاتے تو ہم پھر بھی ان کو بھیج دیتے۔ کیونکہ میاں صاحب ملک وقوم کیلئے بڑے اہم ہیں، ملک وقوم کو ان کی ضرورت ہے۔اب حکومت نے نوازشریف کو بھیج دیا ہے۔ ان کو سیاسی خطرہ ہے کہ میاں نوازشریف کی صحت بہتر ہورہی ہے۔نوازشریف علاج کے بعد واپس آئیں گے۔ مشرف نے بھی کہا تھا کہ نوازشریف تاریخ بن گئے ہیں۔ لیکن اللہ وہ دن لایا جب نوازشریف دوبارہ حلف لے رہے تھے۔لوگ تاریخ سے سبق نہیں سیکھتے۔ انہوں نے کہا کہ مجھ پر کرپشن کا کوئی الزام نہیں تھا، بلکہ معاونت کا الزام لگایا گیا تھا،مجھ پر تو سارے الزامات کورٹ نے خود کلیئر کردیے تھے۔نوازشریف پر بھی کوئی الزام ثابت نہیں ہوا، منتخب وزیراعظم کو نکالنے کیلئے اقامے کا سہارا لینا پڑا۔نیب حکومت کے زیراثر ہے، ارشد ملک کی گواہی پوری دنیا کے سامنے ہے۔ مریم نواز نے کہا کہ نواز شریف نے جوسوالات اٹھائے وہ سوال غداری نہیں، بلکہ ان سوالوں کا جواب دینا ہوگا نوازشریف کا سیاسی کیریئرشاندار ہے۔ میاں صاحب کا بیانیہ اداروں کیخلاف نہیں ہے ، نوازشریف بات کرتے ہیں پاکستان کے آئین اور قانون میں جو لکھا ہے وہ ہونا چاہیے، آئینی حدود سے باہر کچھ نہیں ہونا چاہیے۔نوازشریف نے تمام کرداروں کے نام بھی لیے ہیں۔ جس نے غداری کے الزام میں مقدمہ درج کروایا، وہ پی ٹی آئی کا کارکن ہے، نوازشریف پر وہ الزام ثابت نہیں ہوگا، بلکہ ان کے بیانات غداری کے ذمرے میں آتے ہیں۔ پھر آزاد کشمیر کے وزیراعظم پر غداری کا پرچہ کاٹ دیا گیا ، انڈیا اس سے خوش ہوگا۔ میاں صاحب نے اپنا ذاتی مفاد قوم کے مفاد پر قربان کیا۔ نوازشریف کو غدار کہنا عوام کی اکثریت کو غدار قرار دینا ہے۔نواز شریف کا پاکستان کی خدمت کا شاندار ریکارڈ ہے۔ نوازشریف نے دفاعی اداروں کو مضبوط کیا، نوازشریف نے بھارت کے ایٹمی دھماکوں کا جواب دیا، ایٹمی دھماکے، جے ایف تھنڈر 17اور
موٹروے نوازشریف کے کارنامے ہیں۔انہوں نے کہا کہ میں نے کوئی 40 لوگوں کی شناخت نہیں کی، کہ ان کو پارٹی سے نکال دیا جائے گا، ن لیگ کیخلاف جس طرح کی انتقامی کاروائیاں کی گئیں ان ظلم زیادتیوں کے باوجود پارٹی متحد ہے تو کارکن نوازشریف کو قائد تسلیم کرتے ہیں اور بیانیئے کے ساتھ ہیں۔ہاں اپروچ میں فرق ہوسکتا ہے۔ نوازشریف کا بیانیہ قائداعظم اور پاکستان کا بیانیہ ہے ۔ شہبازشریف کی اپروچ مختلف ہے، شہبازشریف بھی میرے والد کی طرح ہیں، میرا کوئی اختلاف نہیں ،ان کا معاملات کو ہینڈل کرنے کا طریقہ مختلف ہے۔ اختلاف کی باتیں کرنے والے کئی آئے کئی چلے گئے، مگر نوازشریف اور شہبازشریف ساتھ ہیں۔ نوازشریف پارٹی کے غیرمتنازع لیڈر ہیں۔انہوں نے کہا کہ پی ڈی ایم نے حکومت کو گھر بھیجنے کیلئے جنوری کی تاریخ دی ہے، لیکن یہ جنوری سے بہت پہلے چلی جائے گی، مجھے یقین ہے یہ آئینی یا منتخب حکومت نہیں ہے۔ اس حکومت کو جتنا بھی سپورٹ کیا جائے گاوہ رائیگاں جائے گا۔اس کو حکومت اور منتخب حکومت کہنا منتخب نمائندوں کی توہین ہے۔تحریک چلی توہمارے مذاکرات پاکستان کی عوام کے ساتھ ہوں گے، سب سے بڑے اسٹیک ہولڈرز پاکستان کے عوام ہیں۔اداروں کو سطح پر رابطہ کیا گیا تو ہمارا مطالبہ کہ اداروں کو مقدس رہنا چاہیے،جب ایک نااہل آدمی کو سپورٹ کیا جائے گا تو پھر ادارے مقدس نہیں رہیں گے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں