نواز شریف سمیت ن لیگی رہنمائوں پربغاوت کی ایف آئی آر درج کروانے کے پیچھے کس کا ہاتھ ہے،حکومت نے الٹا کس پر الزام لگا دیا؟

اسلام آباد (پی این آئی) وفاقی وزیر اطلاعات ونشریات شبلی فراز نے کہا ہے کہ ہوسکتا ہے کہ بغاوت کی ایف آئی آراپوزیشن کے اپنوں نے کروائی ہو، پنجاب حکومت تحقیقات کرے گی کس نے ایف آئی آر درج کروائی، عمران خان پاکستان، کشمیر اوراسلام کاز کو لے کر بڑھ رہے ہیں، ایف آئی آر سے حکومت کا کوئی لینا دینا

نہیں۔ انہوں نے وفاقی کابینہ کے اجلاس کے بعد میڈیا بریفنگ اور میڈیا کے سوالوں کے جوابات میں کہا کہ عمران خان پاکستان، کشمیر اور اسلام کاز کو لے کر آگے بڑھ رہے ہیں۔بغاوت کی ایف آئی آر سے حکومت کا کوئی لینا دینا نہیں۔ کتنی ہی ایف آئی آرز ہوتی ہیں، کیا وہ سب وزیراعظم سے پوچھ کرہوتی ہیں؟ ہوسکتا ہے یہ ایف آئی آران کے اپنوں نے کی ہو۔ پنجاب حکومت تحقیقات کرے گی کس نے ایف آئی آر درج کروائی۔عمران خان نے کبھی نہیں کہا کہ وہ واحد محب وطن ہیں۔ ہمیں اپوزیشن سے کوئی مسئلہ نہیں ہے۔ ہماری جنگ ان سے ہے جنہوں نے ذاتی مفادات کیلئے ملک کا استحصال کیا۔ہم اپنے کام کررہے ہیں۔ ہم نے کوئی غداری کے سرٹیفکیٹ نہیں دیے۔ بھارت کی بھر پورکوشش ہے کہ وہ ہمیں بلیک لسٹ میں لے جائے۔ دشمن پاکستان کو مستحکم نہیں دیکھنا چاہتے۔ انہوں نے کہا کہ محمد زبیرنے کہا تھاجب تک یہ حکومت نہیں جاتی میں ن لیگ کی ترجمانی کروں گا۔ محمد زبیر کو ن لیگ کا تاحیات ترجمان بننے پر مبارکباد دیتا ہوں۔ کابینہ اجلاس میں پی آئی اے کے معاملات پربھی تفصیلی بریفنگ دی گئی۔کورونا کے دوران پی آئی اے کا7.8ارب کاریونیو بڑھا۔ پی آئی اے میں بہت مسائل ہیں۔ اسی طرح موسمیاتی تبدیلی کے باعث کپاس کی پیداوارکے اہداف پورے نہیں کرسکیں گے۔ بارشوں اورسیلاب کی وجہ سے کپاس کی فصلوں کو نقصان پہنچا۔ کورونا سے بڑی کامیابی سے نکل رہے ہیں لیکن خطرہ اب بھی موجود ہے۔ منہگائی کے علاوہ تمام اشاریے مثبت جا رہے ہیں۔ اجلاس میں گندم اور چینی کے اسٹاکس پر بات ہوئی۔گندم اور چینی کے اسٹاکس ہماری ضرورت کے مطابق موجود ہیں۔ سندھ حکومت گندم ریلیز نہیں کررہی ، جس کی وجہ سے قیمتیں زیادہ ہیں۔ خیبرپختونخوا میں بھی گندم کی قیمتیں زیادہ ہیں۔ لارج اسکیل مینوفیکچرنگ میں بہتری آئی ہے۔ کرنٹ اکاؤنٹ خسارے میں بہتری آئی ہے۔بیرونی سرمایہ کاری بھی قابل اطمینان ہے۔ ہماری خواہش ہے کہ زیادہ سے زیادہ بیرونی سرمایہ کار آئیں۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں