مقبوضہ بیت المقدس(این این آئی )سپریم فلسطینی کمیٹی کے چیئرمین، مسجد اقصی کے خطیب اور ممتاز عالم دین الشیخ عکرمہ صبری نے کہا ہے کہ مقبوضہ بیت المقدس میں جو کچھ ان دنوں ہو رہا ہے وہ مسجد اقصی کے خلاف ایک گھنائونی اور خطرناک سازش ہے۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق انہوں نے مزید کہا کہ
گذشتہ دو ہفتوں سے اسرائیل کی مرکزی حکومت اور القدس میں اسرائیلی بلدیہ نے ایک سوچے سمجھے منصوبے کے تحت بیت المقدس کے فلسطینی باشندوں پرعرصہ حیات تنگ کر رکھا ہے۔ فلسطینیوں پر عرصہ حیات تنگ کرنے کا مقصد مسجد اقصی کے خلاف گھنائونی سازش ہے۔ اسرائیل فلسطینیوں کو مختلف حربوں کے ذریعے بیت المقدس سے بے دخل کر رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ القدس کے فلسطینی باشندوں کو مسجد اقصی میں داخل ہونے سے روکنا اور یہودی آباد کاروں کو مکمل تحفظ فراہم کرنا اور انہیں قبلہ اول کی بے حرمتی میں مدد فراہم کرنا انتہائی صدمے کا باعث ہے۔عکرمہ صبری کا کہنا تھا کہ بیت المقدس کے فلسطینی باشندوں کو مسجد اقصی میں داخلے کے وقت اپنی شناخت کیوں ظاہر کرنا پڑ رہی ہے جب کہ دنیا کے کونے کونے سے لا کر بسائے گئے یہودی آباد کاروں کو تلمودی تعلیمات کے مطابق کھلی چھٹی دے کر یہ ثابت کیا جا رہا ہے کہ القدس کے فلسطینی مسلمانوں کا مسجدا اقصی پر کوئی حق نہیں جب کہ یہودیوں کو مکمل آزادی حاصل ہے۔انہوں نے کہا کہ گذشتہ ایک عرصے سے ہم القدس اور مسجد اقصی کے خلاف گھنائونے جرائم اور امتیازی سلوک پرمبنی سازش ملاحظہ کر رہے ہیں۔عکرمہ صبری کا کہنا تھا کہ عالم اسلام اور عرب برادری کی طرف سے مسجد اقصی کے حوالیسے دانستہ اور غیر دانستہ غفلت صہیونی ریاست کو القدس کے فلسطینی باشندوں کے خلاف نسل پرستانہ اقدامات کی حوصلہ افزائی کر رہی ہے۔انہوں نے کہا کہ القدس کے فلسطینیوں کے خلاف جو منظم سازش ہم ان دنوں دیکھ رہے ہیں وہ کھلم کھلا جارحیت ہے جس کا مقصد القدس کے باشندوں کو قبلہ اول کے حوالے سے اپنی ذمہ داریاں پوری کرنے سے روکنا ہے۔الشیخ عکرمہ صبری کا کہنا تھا کہ مسجد اقصی کو درپیش خطرات کے تدارک کے لیے ہم نے عرب اور مسلمان ممالک کی طرف سے کسی قسم کی سفارتی یا سیاسی کوشش نہیں دیکھی۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ عالم اسلام اور عرب ممالک قبلہ اول کو فراموش کرچکے ہیں۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں