اسلام آباد (پی این آئی) وزیراعظم کا کہنا ہے کہ دھرنے کے دنوں میں ن لیگ کی حکومت نے راحیل شریف سے مدد مانگی تھی، سابق آرمی چیف نے ملاقات کے دوران دھرنا ختم کرنے کو کہا تھا لیکن میں نے انکار کر دیا تھا۔ تفصیلات کے مطابق وزیراعظم کی جانب سے نجی ٹی وی چینل کو دیے گئے انٹرویو میں 2014
کے دھرنے کے حوالے سے بڑا انکشاف کیا گیا ہے۔وزیراعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ دھرنے کے دنوں میں ان کی جانب سے فوج سے کسی قسم کی مدد نہیں مانگی گئی تھی۔ بلکہ اس وقت کی ن لیگ کی حکومت نے خود راحیل شریف سے مدد مانگی تھی۔ ن لیگ نے اس وقت کے آرمی چیف راحیل شریف سے درخواست کی تھی کہ وہ ثالث کا کردار ادا کریں۔ بعد میں جب راحیل شریف سے ملاقات ہوئی تو انہوں نے کہا کہ دھرنا ختم کر دیں، لیکن میں نے دھرنا ختم کرنے سے انکار کر دیا تھا۔وزیراعظم کا مزید کہنا ہے کہ انہوں نے جس ایمپائر کی انگی کی بات کی تھی وہ فوج نہیں بلکہ اللہ کی بات کی تھی۔ نواز شریف کہتے ہیں جنرل ظہرنے کہا کہ آپ استعفیٰ دیں، میں جمہوری وزیر اعظم ہوں، کس کی جرات ہے مجھے کہے استعفیٰ دو،میں ہوتا تو استعفیٰ مانگنے والوں سے استعفے کا مطالبہ کرتا۔جنرل مشرف جب سری لنکا گیا تو جنرل ضیاء کو بلا کر کہتا میں آپ آرمی چیف ڈکلیئر کرتا ہوں، میرے پوچھے بغیر اگر کوئی جنرل کارگل پر حملہ کرتا تو میں آرمی چیف کو بلا کر ہٹا دیتا، لیکن ان کے پاس یہ اخلاقی طاقت نہیں ہے۔وزیراعظم کا کہنا ہے کہ پاک فوج جمہوری حکومت کے پیچھے کھڑی ہے، آئی ایس آئی اورایم آئی ورلڈ کلاس ایجنسی ہیں۔ حکومت چلانے کیلئے جس ادارے کی ضرورت ہوئی استعمال کروں گا۔ موجودہ سول ملٹری تعلقات سب سے بہتر ہے، فوج حکومت کے پیچھے کھڑی ہے، پاکستانی فوج بدل چکی ہے، جمہوری حکومت اپنے منشور میں کام کررہی ہے فوج ساتھ کھڑی ہے۔ آج پاکستانی فوج میری پالیسی کے ساتھ کھڑی ہے، ہندوستان کے ساتھ اچھے تعلقات کی خواہش پر فوج ساتھ تھی۔ کرتار پور کے مسئلے پر ساتھ کھڑی تھی۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں