کورونا وائرس سے ہر ایک سیکنڈ میں کتنی اموا ت ہونے لگیں؟ ہوشربا تفصیلات آگئیں

واشنگٹن،نیویارک(پی این آئی) دنیا میں کورونا وائرس سے ہلاکتوں کی تعداد دس لاکھ سے تجاوز کر گئی ۔امریکہ کی جان ہاپکنز یونیورسٹی کے اعداد وشمار کے مطابق سب سے زیادہ ہلاکتیں امریکہ میں ہوئیں، جن کی تعداد تقریبا دو لاکھ بنتی ہے۔ برازیل میں ایک لاکھ چالیس ہزار جبکہ بھارت میں پچانوے ہزار سے زائد

افراد موت کے منہ میں جا چکے ہیں۔رواں ماہ ستمبر میں یومیہ اموات کی اوسط تعداد کے مطابق دنیا بھر میں ہر 24 گھنٹوں کے دوران 5400 مزید افراد اس وبائی مرض کے سبب دنیا سے رخصت ہو رہے ہیں۔ یہ تعداد ہر ایک گھنٹے میں 226 اموات اور ہر ایک سیکنڈ میں 16 اموات بنتی ہے۔امریکہ کی 21 ریاستوں میں کورونا وائرس کے کیسز دوبارہ تیزی سے بڑھنا شروع ہو گئے ۔صدر ٹرمپ نے اعلان کیا کہ ایبٹ لیبارٹریز سے 15 کروڑ کورونا ٹیسٹ کٹس کا آرڈر دیا گیا ہے جن کی مدد سے 15 منٹس میں کورونا کا ٹیسٹ کیا جا سکے گا۔پانچ کروڑ کٹس سب سے زیادہ متاثر افراد کے لیے ہوں گی جن میں نرسنگ ہومز بھی شامل ہوں گے۔ باقی 10 کروڑ کٹس دیگر ریاستوں اور علاقوں کو دی جائیں گی ۔جرمنی میں کورونا وائرس کے بڑھتے ہوئے کیسز کے باعث لوگوں کے میل جول پر پابندیوں میں دوبارہ سختی لانے پر غور کیا جا رہا ہے۔ نجی تقریبات میں پچیس سے زائد افراد کے جمع ہونے پر پابندی جبکہ بڑے عوامی اجتماعات میں زیادہ سے زیادہ پچاس لوگوں کو جمع ہونے کی اجازت ہو گی۔ادھر اقوام متحدہ نے ہلاکتوں کی اتنی بڑی تعداد کو “ہوش اڑا دینے والاالمیہ ” قرار دیاہے۔اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوٹیرس کا کہنا ہے کہ دنیا بھر میں کرونا وائرس کے سبب دس لاکھ افراد کا اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھنا “ہول ناک” بات ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس سے مذکورہ مرض کی سفاکیت ظاہر ہوتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ مرنے والے کسی کے باپ، کسی کی ماں، کسی کے شوہر ، کسی کی بیوی، کسی کے بہن بھائی اور کسی کے دوست اور ساتھی تھے۔اس مرض کی بربریت نے دکھوں کو کئی گنا بڑھا دیا ہے۔ سوگ اور خوشی منانا زندگی میں کبھی اس طرح نا ممکن نہ تھا۔گوٹیرس نے خبردار کرتے ہوئے کہا کہ کرونا وائرس کے پھیلاؤ، ملازمتوں سے محرومی، تعلیم کے تعطل اور ہماری زندگیوں میں اضطراب کا اختتام نظر نہیں آ رہا۔اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل کے مطابق کرونا کی کسی بھی ویکسین کو مناسب قیمت پر اور تمام لوگوں کے لیے دستیاب ہونا چاہیے۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں