کراچی (این این آئی)وزیر تعلیم و محنت سندھ سعید غنی نے کہا ہے کہ سندھ بھر میں پری پرائمری، پرائمری اور مڈل کلاسیں 28 ستمبر سے کھل جائیں گی، تمام نجی اور سرکاری تعلیمی ادارے جاری کردہ ایس او پیز کی پابند ہوگی اور جو اس کی خلاف ورزی کا مرتکب ہوا اس کے خلاف کوووڈ قانون کے تحت سخت سے
سخت کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔ والدین اپنے چھوٹے بچوں کو بار بار ایس او پیز پر عمل درآمد کے لئے پابند کرتے رہیں جبکہ تعلیمی اداروںمیں ہر کلاس کے آغاز سے قبل 2 سے 3 منٹ تک ایس او پیز کے حوالے سے طلبہ و طالبات کو آگاہی فراہم کی جائے۔ اگر کوئی والدین یہ سمجھتے ہیں کہ ان کے بچوں کو موجودہ صورتحال میں انہیں اسکول نہیں بھیجنا چاہیے تو ان پر کوئی دبائو میں ہے اور کسی اسکول پر بھی یہ دبائو نہیں ہے کہ وہ اگر یہ سمجھتا ہے کہ اس وقت کو اسکول نہیں کھول سکتا تو وہ نہ کھولے۔ صوبائی وزیر سعید غنی نے کہا کہ میں نے متعدد بار تعلیمی اداروں کو کھولنے کے حوالے سے واضح بیان دئیے ہیں تاہم ایسا محسوس ہورہا ہے کہ اس میں آج بھی کوئی ابہام دیکھنے کو مل رہا ہے۔ انہوںنے کہا کہ اگر میں اس کو اس طرح واضح کردوں کہ 28 ستمبر سے تمام تعلیمی ادارے جس میں نرسری سے پری پرائمری تک کی تمام کلاسز، مڈل کلاسز س میں کلاس 6 سے 8 ، سیکنڈری کلاسز جس میں کلاس 9 تا 10 اور تمام کالجز اور جامعات کی کلاسز میں تدریس کا آغاز ہوجائے گا اور 100 فیصد تعلیمی سرگرمیاں کھول دی جائیں گی۔ انہوںنے کہا کہ ہم نے صرف فیز 2 جس میں کلاس 6 تا 8 تھی اس کو ایک ہفتہ کے لئے موخر کیا تھا اور اب یہ سب کلاسیں 28 ستمبر سے کھل جائیں گی۔ سعید غنی نے کہا کہ گذشتہ 10 روز سے میں خود اور ہمارے تمام محکمہ تعلیم کے افسران روزانہ کی بنیاد پر سرکاری اور نجی تعلیمی اداروں کے دورے کررہے ہیں اور ہم جن جن تعلیمی اداروں میں ایس او پیز کا فقدان نظر آرہا ہے ان کو ایس او پیز پر عمل درآمد کے لئے ہدایات دے رہے ہیں۔ انہوںنے کہا کہ ہم نے جن تعلیمی اداروں کو سیل کیا ان کی دو وجوہات تھی ایک تو ایسے تعلیمی ادارے جہاں کوووڈ کا کوئی کیس آیا ہو اور دوسرا ان تعلمی اداروں کو جنہوں نے واضح احکامات کے باوجود چھوٹی کلاسز کے بچوں کو اسکولوں میں بلایا ہوا تھا اور ان تعلیمی اداروں کو اب ڈی سیل بھی کردیا گیا ہے۔ سعید غنی نے کہا کہ 28 ستمبر کے بعد تمام تعلیمی ادارے بشمول سرکاری و نجی سب کو سخت ہدایات دی گئی ہیں کہ وہ ایس او پیز پر مکمل عمل درآمد کو یقینی بنائیں اور اگر اس میں کہی کوتاہی ہوئی تو ان کے خلاف سخت کارروائی عمل میں لائی جائے گی اور ان کے خلاف کوووڈ کے مرتب شدہ قانون کے تحت بھاری جرمانے، اسکول کی رجسٹریشن کی معطلی اور ایف آئی آر کا ن اندراج بھی کیا جائے گا۔ سعید غنی نے کہا کہ میں نے ہمیشہ والدین سے التماس کی ہے کہ وہ اپنے بچوں کو جاری کردہ ایس او پیز پر مکمل عمل درآمد کے لئے تیار کریں اور کوشش کریں کہ وہ اپنے بچوں کو وین یا اسکول ٹرانسپورٹ کی بجائے خود لینا چھوڑنا کریں۔ ساتھ ہی والدین اپنے بچوں کی اسکول اور ان کی کلاسوں کا بھی معائنہ کریں کہ جہاں ان کے بچوں کو تعلیم دی جارہی ہے وہ ایس او پیز پر مکمل عمل درآمدکررہے ہیں یا نہیں۔ انہوںنے مزید کہا کہ صوبہ سندھ واحد صوبہ ہے جس نے تعلیمی اداروں کو کوووڈ کے حوالے سے ایس او پیز میں سب سے زیادہ نرمی فراہم کی ہے۔ انہوںنے کہا کہ ہم نے تعلیمی اداروں پر یہ بات چھوڑ دی ہے کہ وہ اپنے تعلیمی اداروں میں بچوں کی کلاسز کو بڑھادیں، شفٹیں بنا دیں یا پھر بچوں کو ایک ایک دن کی شفٹوں میں بلائیں۔ انہوںنے کہا کہ وزیر صحت کا تعلیمی اداروں کے حوالے سے بیان ان کے خدشات تھے، جو انہوں نے کوووڈ کے حوالے سے بنائی گئی خصوصی ٹاسک فورس میں رکھے تھے اور یہ خدشات ان کے کوووڈ کے مریضوں کی تعداد کے بڑھنے کے حوالے سے تھے، تاہم ٹاسک فورس جس میں تمام کی مشاورت کے بعد کوئی فیصلہ کیا جاتا ہے، اس میں تعلیمی اداروں کو کھولنے کے حوالے سے فیصلہ کیا گیا ہے۔ ا
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں