بھارت، چین کیلئے جاسوسی کا الزام،صحافی گرفتار، حساس دستاویزات برآمد، صحافی نے چین کے خفیہ ادارے کے افسر کو حساس معلومات فراہم کی تھیں،صحافی کی ساتھی چینی خاتون اور نیپالی باشندہ بھی گرفتار کر لئے گئے ،دہلی پولیس کا دعویٰ

نئی دہلی(آئی این پی)بھارت کے دارالحکومت دہلی کی پولیس نے ایک مقامی صحافی کو چین کے لیے جاسوسی کے الزام میں گرفتار کیا ہے،دہلی پولیس کمشنر کا دعویٰ ہے کہ صحاسفی نے معلومات فروخت کی مد میں خطیر رقم وصول کی، صحافی کے گھر سے وزارت دفاع کی حساس دستاویزات اور رقم برآمد کر لی گئی ہے،

صحافی کی ساتھی چینی خاتون اور نیپالی باشندہ بھی گرفتار کر لئے گئے ، دوسری جانب پریس کلب آف انڈیا کے صدر اور سینئیر صحافی اننت بگائیتکر نے رد عمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ تحقیقاتی ایجنسی مشکوک صحافی کو گرفتار کر سکتی ہے لیکن گرفتاری کی اطلاع پریس کونسل آف انڈیا یا الیکٹرانک میڈیا کو دینا ضروری ہے، راجیو شرما کو 14 ستمبر کو گرفتار کیا اور اطلاع 19 ستمبر کو دی گئی جس نے پولیس کے اسپیشل سیل کے ریکارڈ کو مشکوک اور غیر معتبر کر دیا ہے۔ بین الاقوامی خبر رساں ادارے کے مطابق پولیس نے رواں ہفتے کو اپنے ایک بیان میں دعویٰ کیا ہے کہ گرفتار کیے گئے صحافی نے چین کے خفیہ ادارے کے افسر کو حساس معلومات فراہم کی تھیں۔دہلی پولیس نے بیان میں کہا ہے کہ 61سالہ راجیو شرما کو رواں ہفتے حراست میں لیا گیا تھا۔ جن کے گھر سے وزارتِ دفاع کی حساس دستاویزات بھی تحویل میں لی گئی ہیں۔رپورٹس کے مطابق راجیو شرما فری لانس صحافی ہیں جو گزشتہ 40 برس سے صحافت کے شعبے سے وابستہ ہیں۔راجیو شرما کی گرفتاری کے بعد جاسوسی کے الزام میں ایک چینی خاتون اور اس کے نیپالی ساتھی کو بھی گرفتار کرنے کا اعلان کیا گیا ہے۔گرفتار کیے گئے افراد سے ایک بڑی رقم بھی برآمد کرنے کا دعوی کیا گیا ہے۔ پولیس کے مطابق یہ رقم ان افراد کو حساس معلومات کا تبادلہ کرنے پر ادا کی گئی تھی۔میڈیاکے مطابق چین کی وزارتِ خارجہ نے اس معاملے پر کوئی بیان جاری نہیں کیا۔دوسری جانب گرفتار افراد کے وکلا کے بیانات بھی سامنے نہیں آئے۔دہلی کی پولیس کے ڈپٹی کمشنر سنجیو کماد یادیو نے ایک بیان میں کہا ہے کہ تفتیش کے دوران راجیو شرما نے حساس معلومات کے حصول اور پھر یہ معلومات چینی رابطہ کار کو فراہم کرنے کی تفصیلات دی ہیں۔پولیس کا کہنا ہے کہ صحافی راجیو شرما کو حالیہ برسوں کے دوران ہدف دیا گیا تھا کہ وہ دیگر معاملات کے ساتھ ساتھ چین اور بھارت کی سرحد کے حوالے سے معلومات فراہم کریں۔پولیس کے مطابق جنوری 2019 سے ستمبر 2020 کے درمیان راجیو شرما نے اپنے چینی رابطہ کار سے 30 لاکھ روپے سے زائد رقم وصول کی تھی۔خیال رہے کہ بیجنگ سے کشیدگی کے بعد بھارت میں چین کی کئی موبائل ایپلی کیشنز پر بھی پابندی عائد کی گئی تھی۔ جب کہ چین کی کمپنیوں کے لیے بھارت میں سرمایہ کاری کو بھی مشکل بنایا جا رہا ہے۔پریس کلب آف انڈیا نے اپنے ایک بیان میں راجیو شرما کی گرفتاری کی مذمت کرتے ہوئے اسے پولیس کی جانب سے اختیارات سے تجاوز اقدام قرار دیا ہے۔پریس کلب آف انڈیا کے صدر اور سینئر صحافی اننت بگائیتکر نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں کہا کہ اگر پولیس یا کسی بھی تحقیقاتی ایجنسی کے پاس کوئی اطلاع ہے تو وہ کسی بھی صحافی کو گرفتار کر سکتی ہے۔ لیکن اسے گرفتاری کی اطلاع پریس کونسل آف انڈیا یا الیکٹرانک میڈیا کی سیلف ریگولیٹری باڈی کو دینی چاہیے۔انہوں نے کہا کہ راجیو شرما کو 14 ستمبر کو گرفتار کیا گیا اور پولیس نے اس کی اطلاع 19 ستمبر کو دی۔ پانچ روز تک اس گرفتاری کے بارے میں کسی کو کچھ بھی معلوم نہیں تھا۔پریس کلب آف انڈیا کے بیان میں دہلی پولیس کے اسپیشل سیل کے ریکارڈ کو مشکوک اور غیر معتبر قرار دیا گیا ہے۔۔۔۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں