محمد زبیر آرمی چیف سے ملاقات سے پہلے کہاں گئے اور کس سے ملاقات کی ؟ خاتون صحافی مہر بخاری تفصیلات لے آئیں

اسلام آباد(پی این آئی)پاکستان مسلم لیگ ن کے رہنما اور سابق گورنر سندھ محمد زبیر کی پاک فوج کے سربراہ لیفٹیننٹ جنرل قمر جاوید باجوہ سے ہونے والی دو ملاقاتوں نے ملکی سیاست میں تہلکہ مچا دیا ہے تاہم ایسے میں ایک مرتبہ پھر وفاقی وزیر ریلوے شیخ رشید احمد نے انکشاف کرتے ہوئے کہا ہے کہ مسلم لیگ ن کے

رہنماؤں احسن اقبال اور خواجہ آصف نے بھی چیف آف آرمی سٹاف سے “خفیہ ملاقات ” کی تھی جس کی تفصیل اُن کے پاس ہے۔نجی ٹی وی ” کے پروگرام جی فار غریدہ میں گفتگو کرتے ہوئے شیخ رشید احمد کا کہنا تھا کہ اپوزیشن کی عسکری قیادت کے ساتھ دو ملاقاتیں تو سامنے آ گئیں لیکن ایک تیسری ملاقات بھی ہوئی ہے، اس کی خبر بھی میرے پاس ہے۔انہوں نے انکشاف کرتے ہوئے کہا کہ اس “خفیہ ملاقات” میں پاکستان مسلم لیگ ن کے سیکرٹری جنرل احسن اقبال اور خواجہ آصف اکیلے میں آرمی چیف، ڈی جی آئی ایس آئی سے ملے، سب چلے گئے لیکن یہ دونوں ایک کونے میں دس منٹ تک آرمی چیف، ڈی جی آئی ایس آئی سے ملاقات کرتے رہے۔ یاد رہے کہ ملکی سیاست میں سابق گورنر سندھ محمد زبیر کی آرمی چیف سے ہونے والی دو ملاقاتوں نے ملکی سیاست میں تہلکہ برپا کیا ہوا ہے ،معروف اینکر پرسن مہر بخاری نے دعوی کیا ہے کہ لیگی رہنما محمد زبیر نے 26 اگست کو آرمی چیف سے ملاقات کی، وہ کراچی سے براہ راست اسلام آباد نہیں گئے بلکہ پہلے لاہور آئے اور یہاں ملاقات کی،آرمی چیف سے ملاقات سے قبل محمد زبیر نے رائیونڈ میں ایک میٹنگ کی جس کے بعد وہ راولپنڈی گئے،محمد زبیر کی آرمی چیف سے 3 سے 4 گھنٹے طویل ملاقات ہوئی اور انہوں نے اکٹھے ڈنر بھی کیا۔دوسری طرف سابق گورنر سندھ اورمسلم لیگ ن کے رہنما محمد زبیر کا کہنا ہے کہ ان کے جنرل باجوہ سے 40 سال پرانے تعلقات ہیں، ان کے ساتھ ذاتی حیثیت میں ملاقاتیں کیں، نواز شریف یا مریم نواز کیلئے کوئی ریلیف نہیں مانگا، مریم کو دونوں ملاقاتوں سے پہلے اس بارے میں کچھ نہیں پتہ تھا۔یاد رہے کہ اس سے قبل ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل بابر افتخار نے کہا تھا کہ آرمی چیف سے لیگی رہنما محمد زبیر نے 2 ملاقاتیں کیں،دونوں ملاقاتیں نواز شریف اور مریم نواز سے متعلق تھیں،پہلی ملاقات اگست کے آخری ہفتے میں ہوئی اور دوسری ملاقات 7 ستمبر کو ہوئی، دونوں ملاقاتیں محمد زبیر کی درخواست پر ہوئیں جن میں ڈی جی آئی ایس آئی بھی موجود تھے۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں