ہر حکومت میں ایک عینک والا جن ہوتا ہے، پی ٹی آئی میں تین سے چار عینک والے جن ہیں، یہ ملک سے چلے جائیںگے تو ان کا پتہ بھی نہیں ملے گا،مولا بخش چانڈیو نے چھکا لگا دیا

حیدرآباد(این این آئی)پیپلزپارٹی کے مرکزی سیکریٹری اطلاعات سینیٹر مولابخش چانڈیو نے کہا ہے کہ ہر حکومت میں ایک عینک والا جن ہوتا ہے، پی ٹی آئی میں تین سے چار عینک والے جن ہیں، یہ ملک سے چلے جائیںگے تو ان کا پتہ بھی نہیں ملے گا، بلاول بھٹو آج وقت کی آواز بنے ہوئے ہیں اور ہمیں یقین ہے اس آواز

کو کوئی دبا نہیں سکے گا، جو بھی اس آواز سے ٹکرانے آئے گا خود لاپتہ ہوجائے گا، ابھی بھی بہت ساری آواز آرہی ہیں آپ عنقریب دیکھیں گے کچھ لوگ بیرون ملک چلے جائیں گے ، کچھ صحت یابی کی کوششوں میں لگ جائیںگے، کچھ سیاست سے کنارہ کش کر جائیںگے۔وہ قاسم آباد حیدرآباد میں میڈیا سے گفتگو کررہے تھے، اس موقع پر احسان ابڑو، پاشا قاضی اور دیگر بھی موجو دتھے، سینیٹر مولابخش چانڈیو نے کہاکہ ہم سیاسی لوگ ہیں آپ سیاسی لوگ نہیں ہو ، پاکستان کے اداروں میں موجود افراد ہر دور میں پاکستان کی سیاسی پارٹیوں کا ساتھ دیتے رہے ہیں ، انہوں نے کہاکہ کل جو اتحاد بنایا گیا ہے جلد ہی ان کی سرگرمیاں شروع ہوجائیں گی، تحریک یہ نہیں ہوتی کہ ہم 10سے 12ہزار افراد لے کر آئیں گے تحریک مرحلہ وار ہوتی ہے اسمبلی میں احتجاج چل رہا ہے ۔ انہوں نے کہاکہ آپ دیکھیں گے کہ پی ٹی آئی ہوگی، خان صاحب ہوں گے ، ان کے حقیقی رہنما ہوں گے یہ جو مسافر ہیں وہ چلے جائیں گے، سیاسی خانہ بدوش گاڑیوں میں بھرکر لائے گئے تھے واپس ویسے ہی گاڑیوں میں بھر کر چلے جائیں گے۔ ان سیاسی خانہ بدوشوں کا کوئی نہیں ہے یہ جھیل کے پرندے ہیں کبھی اس کنارے کبھی اس کنارے، اس سے پہلے بھی ایک کھیپ آئی تھی لیکن وقت کے ساتھ وہ لاپتہ ہوگئے، انہوں نے کہاکہ اس سے پہلے جو وزیراعظم آئے وہ کہاں ہیں جو گرج دار آواز میں بات کرتے تھے آج ان کا ایڈریس بھی نہیں ملتا وہ ملک میں نہیں ہیں، انہوں نے کہاکہ ہمیں بلاول بھٹو نے منع کیاہوا ہے ایسا الفاظ جو عمران خان کی شخصی زندگی یا خاندان کے متعلق ہو نہیں کہنا، انہوں نے کہاکہ بلاول بھٹو آج وقت کی آواز بنے ہوئے ہیں اور ہمیں یقین ہے اس آواز کو کوئی دبا نہیں سکے گا۔ جو بھی اس آواز سے ٹکرانے کیلئے آتا ہے وہ خود لاپتہ ہوجائے گا، ابھی بھی بہت ساری آواز آرہی ہیں آپ عنقریب دیکھیں گے کچھ لوگ بیرون ملک چلے جائیں گے ، کچھ صحت یابی کی کوششوں میں لگ جائیںگے، کچھ سیاست سے کنارہ کش کر جائیںگے ، انہوں نے کہاکہ سیف الرحمن کس انداز سے بولتا تھا آج سیف الرحمن کہاں ہے، مسلم لیگ(ن) ہے نواز شریف ہے لیکن سیف الرحمن نہیں ہے، انہوں نے کہاکہ سابق وفاقی وزیر اطلاعات فردوس عاشق اعوان کتنا بول رہی تھیں ہم ان کو سمجھاتے تھے کہ اتنی بات کریں کہ پھر آپ کو شرمندگی نہ ہو، یہ چوروں کا اجتماع تھا کل آپ کا بھی پتہ نہیں چلے گا، اس ملک میں عوام کی مرضی کیخلاف وزیراعظم آئے آج وزیراعظم کہاں ہیں جو اس انداز سے بات کرتے تھے آج ان کا ایڈریس نہیں ملتا وہ ملک میں نہیں ہیں، انہوں نے کہاکہ موجودہ حکومت میں بھی چار سے پانچ آدمیوں کو میں جانتا ہوں جن کی آنے والے دنوں میں پاکستان میں ایڈریس نہیں ملے گے وہ پاکستان سے لاپتہ ہوچکے ہوں گے اس کی نشانیاں جو جتنا بول رہا ہے وہ اتنا لاپتہ ہوجائیگا ، انہوں نے کہاکہ آپ نے ساری عمر بھٹو کو قاتل قاتل کہا ، آپ نے اپنی پسند کی میڈیا سے بھٹو کو قاتل کہلوایا آج جنہوں نے قاتل قاتل کہا آج وہ کیا کہتے ہیں کتنے احترام سے زبان استعمال کرتے ہیں شہید ذوالفقار علی بھٹو ،حیرت کی بات ہے جنہوں نے پھانسی چڑھانے کے مطالبے کئے آج وہ بھی کہہ رہے ہیں شہید ذوالفقار علی بھٹو، انہوں نے کہاکہ جنہوں نے آصف زرداری کے خلاف جتنا بولا ان کو تردید کرنی پڑی زبانی نہیں عملاً ، ایسی باتیں کریں جو برداشت کرسکیں، آپ جن کے کہنے پر یہ باتیں کررہے ہو خمیازہ وہ بھگتیں گے، آپ ہمیں گالیاں دے رہے ہو ہم گالیاں نہیں دے رہے لیکن آپ کے قائد کو حساب دینا پڑے گا، آپ کے وزیراعظم اپنے وزیروں اور نااہل مشیروں کو منع نہیں کررہے لیکن آنے والے دنوں میں ان کے جواب وزیراعظم کو دینا پڑیں گے، سب کے سب جمع ہوگئے اے پی سی نہیں ہوگی ، پیپلزپارٹی مسلم لیگ(ن) میں اختلافات ہے کیسے اعتماد بحال ہوگا ان کو پتہ ہی نہیں ہے اس پارٹی کے پاس ایک معجزہ بھی ہے، پیپلزپارٹی پاکستان کی جیتی جاگتی حقیقت ہے جن کے قائدین کو آپ نے قتل بھی کیا لیکن پیپلزپارٹی زندہ ہے، آپ نے لاکھوں لوگوں کو جیلوں میں ڈالا پیپلزپارٹی زندہ ہے، ہزاروں لوگوں کو کوڑے لگائے پیپلزپارٹی پھر بھی زندہ ہے ۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں