لاہور (پی این آئی) معروف عالم دین مولانا طارق جمیل نے موٹروے زیادتی کیس کے مجرموں کو سخت سزا دینے اور اس سلسلے میں قانون سازی کرنے کا مطالبہ کر دیا۔ مولانا طارق جمیل کا کہنا ہے کہ یہ جو موٹروے پر واقعہ ہوا ہے یہ ہماری بد اخلاقی اور پستی کی انتہا ہے۔اس سے بڑھ کر اور کوئی بے حیائی اور بد اخلاقی
نہیں،مجھے سمجھ نہیں آ رہا ہے کہ اس واقعے کی مذمت کے لیے کون سے الفاظ بیان کروں۔ہم ہر لحاظ سے اخلاقی طور پر بہت پست ہو چکے ہیں۔ہماری پوری امت کی پستی کا سبب صرف بد اخلاقی، بے حیائی اور نافرمانی ہے،عروج صفات پر آتا ہے، زوال بد اخلاقی پر آتا ہے۔یہ اتنا بدترین واقعہ ہے کہ اس متعلق بات کرتے ہوئے میری زبان لڑکھڑا رہی ہے،میری حکومتی اداروں سے گزارش ہے کہ ان مجرموں کو قانون میں جو سخت سے سخت سزا ہے وہ دی جائے۔میں حکومت پاکستان سے گزارش کروں گا کہ اللہ کے واسطے عدلیہ اور قانون کو بدلیں،ہمارا قانون ڈیڑھ سو سال سے وہی ہے،ہماری عدلیہ میں بہت اچھے جج اور وکیل ہیں۔آنے والا بھی مظلوم ہوتا ہے،سب انصاف لیتے ہوئے تھک ہار جاتے ہیں۔اس لیے حکومت سے درخواست ہے کہ اس قانو ن پر غور کریں۔پارلیمنٹ اس سلسلے میں قانون سازی کرے لیکن ہمارے سیاستدان آپس میں ہی لڑتے رہتے ہیں۔عدالتوں میں بھی ظلم ہو رہا ہے،کتنے بے گناہ پھانسی پر چڑھ گئے جب کہ کچھ بے گناہوں کو سالوں بعد رہا کیا جاتا ہے،میری حکومت سے درخواست ہے کہ مجرمان کو سخت سزا دیں اور اس سلسلے میں قانون سازی بھی کریں۔مولانا طارق جمیل کا مزید کہنا ہے کہ چنگیز خان کا کوئی مذہب نہیں تھا ،وہ بہت ظالم تھا ، دنیا کی سب سے بڑی حکومت بنائی، لیکن اس کی حکومت میں بھی زنا کی سزا قتل تھی،کوئی زنا کرتے یا چوری کرتے پکڑا جاتا اس کی گردن اڑا دی جاتی تھی،ایک غیر مسلم نے اپنی قوم میں ایک زبردست نظام بنایا،ایک واقعہ سامنے آیا لیکن ایسے واقعات روزانہ ہوتے ہیں۔مولانا طارق جمیل نے مزید کہا کہ حکومت قانون نہیں بدل سکتی تو ہمیں بدلنا ہو گا۔والدین بچوں کی تربیت سےغافل ہیں۔ہمارے سکول بھی صرف کاروباری ادارے ہیں۔ہمارے کالجز میں لڑکے لڑکیاں اکٹھے پڑھتے ہیں۔جب پیٹرول اور آگ ساتھ ہوں گے تو آگ کیسے نہ لگے۔ مخلوط تعلیمی نظام نے بے حیائی کو جنم دیا ہے۔میں خود کالج لائف گزار کر اللہ کے راستے کی طرف آیا۔انہوں نے مزید کہا کہ ہمارے نبی ﷺ کا فرمان ہے ’ اکیلے سفر مت کریں‘ میرے نبی کا فرمان ہے کہ کوئی مرد بھی ہے تو اکیلے سفر نہ کرے،والدین بچوں کے اخلاق پر نظر رکھیں۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں