اسلام آباد(پی این آئی)دویادوسے زیادہ ائیرکرافٹ کاایک ساتھ نظم وضبط،ہم آہنگی اورطے شدہ اندازمیںایک ساتھ سفرکرنااورپینترابازی کرنافارمیشن فلائنگ کہلاتاہےاورٹائٹ فارمیشن میں یہ طیارے ایک دوسرے کے اتناقریب آجاتے ہیںکہ ان کادرمیانی فاصلہ تین فٹ سے بھی کم رہ جاتاہے۔اورایسالگتاہے کہ
طیارے ایک دوسرے کے ساتھ جڑ گئے ہوں۔یہ کرتب اکثرائیرشومیں بھی دیکھاجاسکتاہےیہ کرتب اتناخطرناک ہوتاہے جس میں ایک نہیں کئی طیارے تباہ ہوسکتے ہیں۔ڈائمنڈ فارمیشن کی کیٹیگری میں چاریااس سے زیادہ طیارے حصہ لے سکتے ہیں۔اوریہ گروپ مل کرڈائمنڈیاپتنگ کی شکل میں اڑتے ہیں۔اوریہ انتہائی مشکل اورخطرناک فارمیشن ہوتی ہے۔اس فارمیشن میں جتنے زیادہ طیارے ہوں گے خطرہ اتناہی زیادہ بڑھتاجائےگا۔پاکستان کے شاہینوں نے ڈائمنڈ شیپ میں ٹائٹ فارمیشن رکھتےہوئے16طیارے اڑا کرورلڈ ریکارڈ بنادیاجسے آج تک کوئی نہ توڑ سکاجبکہ اسی فارمیشن میں طیارے اڑاتے ہوئےامریکہ ایک وقت میں اپنے چارطیارے تباہ کراچکاہے۔2فروری 1958کوڈومیننٹ پولیٹیکل اورملٹری لیڈرزپاکستان کے لڑاکاطیاروںکاشاندارائیرشودیکھنے کےلیے کراچی کے مسرورائیربیس پرجمع ہوئےاس ائیرشومیں افغان کے بادشاہ ظاہرشاہ پاکستان کے صدرسکندرمرز ا،ایران ،عراق اورترکی کےکمانڈرز مختلف ممالک کے سفیرپاکستان کی کابینہ کے وزراء سول اورفوجی حضرات شریک تھے ۔اس ایونٹ کی کوریج کے لیے ملکی وغیرملکی میڈیابھی موجودتھااس ائیرشومیں مجموعی طورپرتیس ہزار سے زیادہ افرادشریک تھے۔دن کے ساڑھے نوبجے پاک فضائیہ کے شاہینوں نے ایک ایساکمال کردکھایاجسے دنیاکی کسی بھی ائیرفورس نے اس سے پہلےکبھی نہیں کیاتھا۔اوریہ ریکارڈ آج تک دنیاکی کوئی ائیرفورس نہ توڑ سکی۔پاکستان کے فائٹرپائلٹس نے 16ایف 86سیبرطیاروں کوڈائمنڈ فارمیشن لوپ میں اڑ اکرعالمی ریکارڈ بنادیا۔کمال یہ تھاکہ بجائے ایک ایک طیارے کوالٹاکرکےپھرسیدھاکرتےپوری کی پوری فارمیشن اپنی ترتیب بدلے بغیرالٹی ہوکراورپھرآہستہ آہستہ ایک ساتھ سیدھی ہوئی اورآگے نکل گئی جبکہ کوئی ایک طیارہ بھی اپنی جگہ سے ادھرادھرنہ ہوا۔اس موقع پربرطانیہ کے اعلیٰ افسران نے کہاتھاکہ یہ کرتب ہمارےملک میں دکھایاجاچکاہے لیکن صرف چارطیاروں سے جبکہ روس اورامریکہ کے افسروں نے کہاتھاکہ ہمارے ہواباز اتنی جرات نہیں کرسکتے۔اس فارمیشن کی قیادت پائلٹ ونگ کمانڈر ظفرمسعودکررہے تھے ۔پائلٹ ظفرمسعوداورانکی ٹیم اس ریکارڈ کوبنانےکے لیے ہفتوں محنت کرتی رہی۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں