اسلام آباد(پی این آئی) وفاقی محتسب انسداد ہراسانی کشمالہ طارق نے کہا ہے کہ زیادتی کے مجرموں کو پھانسی کی سزا دینے سے بچانے کے لیے این جی اوز آجاتی ہیں‘ زیادتی کے مجرموں کو سزا دینے کے لیے قانون میں سقم موجود ہے عبرتناک سزا پرانسانی حقوق کی تنظیموں اور پارلیمنٹ میں تقسیم پیدا ہوجاتی
ہے.نجی ٹی وی کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کشمالہ طارق نے کہاکہ مجرموں کو سزادینے کے لیے قانون پر سب کا متفق ہونا ضروری ہے زیادتی کا کوئی بھی واقعہ ہو شاہدین کو تماشہ بین بننے کے بجائے ذمہ داری کا مظاہرہ کرنا چاہیے‘کشمالہ طارق نے بتایا کہ این جی او سیکٹر کہتا ہے کہ اسلامی سزائیں نہ دی جائیں لیکن جب موٹروے زیادتی کیس جیسے واقعات ہوتے ہیں تو مطالبہ کیا جاتا ہے کہ پھانسی دی جائے این جی او اور سول سوسائٹی والے کہتے ہیں پھانسی نہ دی جائے لیکن اس قسم کے واقعات پرعوام کہتے ہیں عبرتناک سزا دی جائے انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ کوئی چاہیے ایسا قانون بنائے جس سے سب کے ہاتھ بندھ جائیں.انہوں نے اس بات کی حمایت کی کہ زیادتی کرنے والے مجرموں کو عبرتناک سزادینی چاہیے کشمالہ طارق نے کہاکہ ماضی میں لوگ ہراسانی کے کیسز رپورٹ نہیں کرتے تھے لیکن اب ایسا ہو رہا ہے ہم اپنے پاس آنے والے کیسز کو دو ماہ میں حل کرتے ہیں انہوں نے کہا کہ وزیراعظم وفاقی محتسب انسداد ہراسانی سے براہ راست رپورٹ لیتے ہیں. ادھر پنجاب حکومت کی ترجمان مسرت چیمہ نے کہا کہ صوبہ بھر کے تھانوں میں میرٹ پر بھرتیاں ہوں گی اور خواتین اہلکار بھی تعینات کی جائیں گی‘انہوں نے کہاکہ پولیس محکمے میں تحقیقات میں خواتین پولیس اہلکار بھی حصہ لیں گی.انہوں نے کہا کہ حکومت پولیس اصلاحات کے لیے کام کر رہی ہے ‘حکومت نے تھانوں میں ایس ایچ او کی موجودگی کو لازمی قرار دیا ہے‘انہوں نے کہا کہ 878 ہیلپ لائن پر پولیس کے خلاف شکایت درج کی جاسکتی ہے. ترجمان پنجاب حکومت نے کہاکہ حکومت نے مصالحتی کونسلز بنانے کے لیے کام کیا، تھانوں میں سی سی ٹی وی کیمرے بھی نصب کیے گئے مسرت چیمہ نے کہا کہ وزیراعلیٰ پنجاب نے موٹر وے واقعہ کی تحقیقات کے لیے کمیٹی تشکیل دی تھی، ابھی اس واقعہ کی تحقیقات جاری ہیں.
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں