زیادتی سے متاثرہ خاتون سے متعلق متنازعہ بیان دینا سی سی پی او لاہور کو مہنگا پڑا، استعفیٰ طلب کر لیا گیا

اسلام آباد (پی این آئی) لوگ رات 3 بجے بھی نکلیں تو ریاست کا کام ہے ان کا تحفظ کرنا، متنازعہ بیان دینے پر سی سی پی او کو شرم آنی چاہیے، ڈیوٹی نہیں کرسکتے تو عہدہ چھوڑ دو، وفاقی وزیر علی محمد کی عمر شیخ پر شدید تنقید۔ تفصیلات کے مطابق تحریک انصاف کے رہنما اور وفاقی وزیر علی محمد خان کی جانب

سے سی سی پی او لاہور عمر شیخ کو زیادتی کا نشانہ بننے والی خاتون سے متعلق دیے گئے متنازعہ بیان پر شدید تنقید کا نشانہ بنایا گیا ہے۔علی محمد خان کا کہنا ہے کہ سی سی پی او کو شرم آنی چاہیے، اگر سی سی پی او اپنی ڈیوٹی نہیں کرسکتا تو اسے اپنا عہدہ چھوڑ دینا چاہیئے۔ اسے کسی نے اجازت نہیں دی کہ وہ اس طرح کے بیان دیں، انہیں کیا معلوم خاتون کیوں نکلیں۔رات کے 12 نہیں 3 بجے بھی لوگ نکلیں گے، ریاست کا کام ہے ان کا تحفظ کرنا۔ دوسری جانب سی سی پی او لاہور عمر شیخ کے لاہور زیادتی کیس کی متاثرہ خاتون کے حوالے سے دیے گے متنازعہ بیان پر وفاقی اور پنجاب حکومت نے ردعمل دیا ہے۔میڈیا رپورٹس کے مطابق وزیراعظم عمران خان کے معاون خصوصی شہزاد اکبر کی جانب سے سی سی پی او لاہور عمر شیخ کی سرزنش کی گئی ہے۔ سی سی پی او لاہور کے وفاقی حکومت کے تحفظات سے آگاہ کیا گیا ہے۔ جبکہ پنجاب حکومت نے بھی عمر شیخ کے بیان کو افسوسناک قرار دیا ہے۔ عوام کی جانب سے سی سی پی او لاہور عمر شیخ کو عہدے سے ہٹائے جانے کے مطالبے پر وزیر قانون پنجاب راجہ بشارت نے بیان جاری کیا ہے۔ان کا کہنا ہے کہ عمر شیخ کا بیان افسوسناک ہے۔ سی سی پی او لاہور کو عہدے سے ہٹائے جانے کا اختیار وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کے پاس ہے۔ وہی اس حوالے سے حتمی فیصلہ کر سکتے ہیں۔ اس تمام صورتحال میں سی سی پی او لاہور نے وضاحت جاری کی۔ عمر شیخ کا بتانا ہے کہ متاثرہ خاتون اور ان کے اہل خانہ فرانس میں رہتے ہیں۔ فرانس کا معاشرہ ایک محفوظ معاشرہ ہے۔ خاتون پاکستان کو بھی فرانس جیسا محفوظ ملک سمجھ کر دیر رات کو سفر کرنے نکل پڑیں۔ عمر شیخ کا کہنا تھا کہ ان کے بیان کا ہرگز یہ مطلب نہیں ہے کہ وہ خاتون کو مورد الزام ٹھہرا رہے ہیں، بلکہ وہ خواتین کو خبردار کرنا چاہتے تھے کہ ہمارا معاشرہ محفوظ نہیں ہے، اس لیے خواتین کو بچیوں کو زیادہ احتیاط کرنی چاہیئے۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں