اسلام آباد (پی این آئی ) احتساب عدالت اسلام آباد نے توشہ خانہ ریفرنس میں سابق وزیراعظم میاں نوازشریف کو اشتہاری قرار دیا جبکہ سابق صدر آصف زرداری سابق وزیراعظم سید یوسف رضاگیلانی،عبدالغنی مجید اور انور مجید پر فرد جرم عائد کر دی گئی ۔ ملزمان نے صحت جرم سے انکار کر دیا، کیس کی سماعت احتساب عدالت کے جج سید اصغر علی نے کی
، آصف علی زرداری، عبدالغنی مجید اور یوسف رضا گیلانی بطور ملزم عدالت کے سامنے پیش ہوئے جبکہ انور مجید کی وڈیو لنک کے زریعے حاضری لگائی گئی، عدالت نے نیب سے سات روز میں نواز شریف کی پراپرٹی کی تفصیلات طلب کر لیں تاکہ جائیداد کی ضبطگی بارے قانون کے مطابق کارروائی شروع کی جائے ،دوران سماعت جج اعظم خان نے آصف زرداری کے وکیل فاروق ایچ نائیک سے مکالمہ کیا کہ آپ نے چارج شیٹ پڑھنی ہے تو پڑھ لیں جس پر فاروق نائیک نے چارج شیٹ پڑھی جب فاروق نائیک چارج شیٹ پڑھ چکے تو جج اصغر علی نے کہا توشہ خانہ ریفرنس میں نواز شریف کو اشتہاری قرار دیتے ہیں ،آصف علی زرداری اور یوسف رضا گیلانی، عبدالغنی مجید اور مجید انور پر فردجرم عائد کرتے ہیں، فرد جرم عائد کرنے کے بعد جج اصغر علی خان نے استفسار کیا کہ کیا ملزمان صحت جرم سے انکار کر رہے ہیں؟ جس پر ملزمان نے صحت جرم سے انکار کر دیا، سید یوسف رضاگیلانی روسٹرم پر آئے اورعدالت کو بتایا کہ وزیراعظم کے پاس اختیار ہوتا ہے کہ سمری کی منظوری دے ،نیب نے اختیارات کے غلط استعمال کا غلط ریفرنس بنایا میں نے کبھی رولز کیخلاف کوئی کام نہیں کیا ۔ قانون کے مطابق جو سمری آئی اسے منظور کیااگر سمری غلط ہوتی تو سمری موو ہی نہ ہوتی جس پر جج اصغر علی نے سید یوسف رضاگیلانی سے کہا کہ ہم ابھی کیس کے میرٹس پر بات نہیں کر رہے کہ سمری کیسے آئی اور منظور ہوئی یہ بات تو آپ ٹرائل کے دوران عدالت کو بتانا۔ نیب ریفرنس کے مطابق یوسف رضا گیلانی کو گاڑیاں دینے کی سمری منظور کرنے کا الزام ہے ،نواز شریف اور آصف زرداری پر توشہ خانہ سے تحائف میں ملنے والی گاڑیاں ذاتی استعمال کے لیے حاصل کرنے کا الزام ہے، عدالت نے نیب گواہان وقار الحسن شاہ،زبیر صدیقی اور عمران ظفر کو 24 ستمبر کو طلب کرتے ہوئے سماعت ملتوی کر دی ۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں