پیپلزپارٹی حکومت گرانے کی کسی کوشش میں شریک نہیں ہوگی ،وزیراعظم عمران خان نے اپنا فیصلہ تبدیل کر لیا

لاہور (پی این آئی) وزیراعظم عمران خان سندھ میں گورنر راج لگانے کا فیصلہ کرچکے تھے ، پیپلزپارٹی کو بتایا گیا کہ سندھ میں گورنر راج لگ جائے گا تو بہتر ہے معاملات کو بہتر کرنے کیلئے اختیارات میں شیئر کرلیں ، ان خیالات کا اظہار تجزیہ کار سمیعر ابراہیم نے کیا ۔ اپنے یوٹیوب چینل پر انہوں نے کہا کہ پیپلزپارٹی

کو کہا گیا کہ جو کمیٹی بنے گی اس کے سربراہ وزیراعلیٰ ہی ہوں گے لیکن دوسرے تمام اسٹیک ہولڈرز کی شمولیت بھی بہت ضروری ہے ، اگر معاملات کو کرپشن فری انداز میں چلایا گیا تو پیپلزپارٹی کی حکومت کو کوئی خطرہ نہیں ہوگا ، پیپلزپارٹی نے اتفاق کرلیا اور شرط رکھی کہ انہیں سیاسی طور پر تنہا نہیں کیا جائے گا ، بدلے میں پیپلزپارٹی بھی حکومت گرانے کی کسی کوشش میں شریک نہیں ہوگی ، ایف اے ٹی ایف سے متعلق بل پر اپنا رویہ بھی پاکستان کی ضرورت کے مطابق بنا ئے گی ۔تجزیہ کار کے مطابق سندھ کے بارے میں جی ڈی اے نے وزیراعظم کو بتایا کہ پیپلزپارٹی اندرون سندھ اپنے مخالفین سے بہت برا سلوک کررہی ہے ، ایم کیو ایم نے کہا کہ کرچی کی موجودہ صورتحال میں شہر قائد کے لوگ بہت تکلیف برداشت کر رہے ہیں ، تحریک انصاف کے لوگ بھی یہی چاہتے تھے کہ صوبے میں گورنر راج لگایا جائے جس پر وزیراعظم نے فیصلہ کرلیا تھا کہ سندھ میں گورنرراج لگایا جائے گا ، لیکن جب وزیراعظم نے طاقتور حلقوں کو اس سے متعلق آگاہ کیا تو انہوں نے کہا کہ آپ ہمیں موقع دیں کیونکہ گورنر راج کے نفاذ سے اچھا پیغام نہیں جائے گا جس کے بعد ایک انتہائی طاقتور شخصیت نے سابق صدر آصف علی زرداری سے ملاقات کی تو وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ بنا کسی شیڈول کے فوری اسلام آباد پہنچے اور اصف علی زرداری سے ملے جس کے بعد ان کی وزیراعظم سے ملاقات ہوئی اور وہ اس کمیٹی کے قیام پر رضامند ہوگئے جس میں تحریک انصاف اور ایم کیو ایم کے نمائندے بھی شامل کیے گئے ۔سمیع ابراہیم نے بتایا کہ کراچی کی بارشوں کے نتیجے میں پیدا ہونے والی صورتحال پر ایک بار پھر وزیراعظم عمران خان اور پیپلزپارٹی کا رابطہ ہوا ، آرمی چیف بھی کراچی آئے اور ان کی سب سے ملاقاتیں ہوئیں ۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں