اسلام آباد (پی این آئی) وزیراعظم عمران خان اس پہ ڈٹ گئے ہیں کہ حکومت جاتی ہے تو جائے لیکن ایف اے ٹی ایف پر بل پاس ہونا چاہیئے ، سندھ حکومت سے کراچی کے معاملے پر اتفاق ہوسکتا ہے جو اس پر بھی اثر انداز ہوسکتا ہے ، ان خیالات کا اظہار معروف تجزیہ کار ہارون رشید نے کیا ۔ نجی ٹی وی چینل پر ایک
پروگرام میں اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے ہارون رشید نے کہا کہ اپوزیشن جماعتوں کی طرف سے ایف اے ٹی ایف پر اس لیے مخالفت کی جارہی ہے کیونکہ مسلم لیگ ن اور پیپلزپارٹی کے یہ دونوں خاندان اس میں پھنس جائیں گے اب تو شاہد خاقان عباسی کا بھی امکان ہے ، اس کا دفاع نہیں کیا جا سکتا ہے ، بل تو پاس ہوجائے گا کیونکہ ملک اس کا متحمل ہی نہیں ہے کہ بل پاس نہ ہو ، اسٹیبلشمنٹ اعلان نہیں کیا کرتی لیکن ان کی طرف سے کوششیں کی جارہی ہیں کہ بعض چیزوں پر باہمی اتفاق ہوجائے ، اس سلسلے میں شیخ رشید کا بھی کہنا ہے کہ پیپلزپارٹی سے بات چیت ہوسکتی ہے ۔ تجزیہ کار ہارون رشید نے بتایا کہ اپوزیشن کا موقف ہے کہ ایف اے ٹی ایف سے متعلق بل میں سے 90 فیصد شقیں ختم کردی جائیں اور اس میں سے منی لانڈرنگ کو نکال دیا جائے ، حالانکہ 2010ء میں زرداری حکومت نے خود نیب کو منی لانڈرنگ میں دخل اندازی کی اجازت دی تھی اب چونکہ دونوں شاہی خاندان پھنستے ہیں شاید ہی کوئی فرد ہو ان شاہی خاندانوں کا جو منی لانڈرنگ میں ملوث نہ ہو اب تو نیب کو سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کے حوالے سے بھی کچھ حقائق ملے ہیں ، یہی اصل مسئلہ ہے ابھی تک جو ایف اے ٹی ایف کے مطالبات تھے اس حوالے سے 27 میں سے صرف 14 شقوں پر عملدرآمد ہوسکا ہے ، اس حوالے سے شاہین صہبائی نے اپنے کالم میں لکھا کہ صورتحال جتنی اب سنجیدہ ہے اتنی پہلے کبھی نہیں تھی اور دنیا بھی اس حوالے سے مطمئن نہیں ہے ، یہی وجہ ہے کہ سول ادارے کمزور ہیں ، امریکہ بھی یہی چاہتا ہے کہ پاکستان مسائل کا شکار رہے کیونکہ ہم چین کی طرف جارہے ہیں ، منی لانڈرنگ کو اس میں سے کیسے نکالا جاسکتا ہے ۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں