نواز شریف کیوں واپس نہیں آنا چاہتے؟ نواز شریف کی واپسی حکومت کے لیے اچھی یا بری؟ سہیل وڑائچ کے انکشافات، جانیئے

کراچی (پی این آئی)نواز شریف کیوں واپس نہیں آنا چاہتے؟ نواز شریف کی واپسی حکومت کے لیے اچھی یا بری؟ سینئر صحافی و تجزیہ کار سہیل وڑائچ نے کہا ہے کہ مریم نواز کے باہر نکلنے سے شہباز شریف پر متحرک ہونے کیلئے دباؤ پڑا ہے، نواز شریف حالات کی بہتری تک باہر رہنا چاہتے ہیں لیکن ایسا ممکن نہیں

ہے، حکومت کیلئے نواز شریف کو واپس لانا سودمند نہیں ہوگا، کراچی کے مسئلہ پر فوج، وفاقی و صوبائی حکومت اور سیاسی جماعتیں ایک پیج پر آئیں۔وہ نجی ٹی وی نیوز کے پروگرام میں گفتگو کررہے تھے۔ پروگرام میں اینکر پرسن شاہزیب خانزادہ اور اینکر پرسن شہزاد اقبال بھی شریک تھے۔شاہزیب خانزادہ نے کہا کہ نواز شریف کا واپس آنا اور مریم نواز کا باہر نکلنا اپوزیشن میں جان ڈال سکتا ہے، نواز شریف کی حالت نازک ہوتی تو ان حالات میں بھی فوری سرجری ہوجاتی، شہباز شریف کراچی کی حالت پر سندھ حکومت کے بجائے وفاقی حکومت پر تنقید کرتے رہے، بارش سے متاثرہ خیبرپختونخوا کو بھی آفت زدہ قرار دیا جائے۔شہزاد اقبال نے کہا کہ اپوزیشن منقسم رہی تو آل پارٹیز کانفرنس سے بھی کوئی فرق نہیں پڑے گا۔مریم نواز بھی لندن چلی گئیں تو تحریک انصاف کا احتساب کا نعرہ فارغ ہوجائے گا،عمران خان اور جہانگیر ترین کے تعلقات خراب ہونے کی وجہ شوگر کمیشن رپورٹ نہیں سیاسی وجوہات ہیں،شہباز شریف نے کراچی میں وفاقی حکومت پر تنقید کی مگر یہ بھول گئے کہ سندھ میں پیپلز پارٹی کی بارہ سال سے حکومت ہے۔سینئر صحافی و تجزیہ کار سہیل وڑائچ نے کہا کہ شہباز شریف پارٹی کے اندر اور باہر کے دباؤ پر متحرک ہوئے ہیں، مریم نواز کے باہر نکلنے سے شہباز شریف پر بھی متحرک ہونے کیلئے دباؤ پڑا ہے، نواز شریف کی واپسی سے متعلق پی ٹی آئی کے جارحانہ بیانات سے بھی ان پر فعال ہونے کیلئے دباؤ بڑھا ہے، نواز شریف کے واپس نہ آنے سے ن لیگ کے بیانیہ پر دباؤ بڑھ رہا ہے۔نواز شریف حالات کی بہتری تک باہر رہنا چاہتے ہیں لیکن ایسا ممکن نہیں ہے، لگتا ہے نواز شریف سرجری کیلئے چلے جائیں گے تاکہ انہیں کچھ وقت مل سکے۔سہیل وڑائچ کا کہنا تھا کہ نواز شریف کی واپسی اپوزیشن کیلئے بہت اچھی ہوگی، حکومت کیلئے نواز شریف کو واپس لانا سودمند نہیں ہوگا، نواز شریف جس دن واپس آئے حکومت مشکل میں آجائے گی، اپوزیشن کی گرفتاریاں ہوئیں تو حالات خراب ہوسکتے ہیں۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں