اپنے کیسز ختم کروانے کیلئے اپوزیشن نے این آر او مانگ لیا مگر کس کو ثالث بنایا گیا؟ تہلکہ خیز دعویٰ

اسلام آباد (پی این آئی) تحریک انصاف کی رکن قومی اسمبلی شاندانہ گلزار خان نے دعویٰ کیا ہے کہ اپوزیشن اپنے کیس ختم کرانے کے لئے ایک ثالث کے زریعے این آر او مانگ رہی ہے جس کیلئے ایک تیسرے فریق کے ذریعے رابطے کیے جارہے ہیں ثالث غیر ملکی نہیں بلکہ پاکستانی ہے۔ نجی ٹی وی کے پروگرام انہوں

نے کہا کہ مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی دونوں کی طرف سے این آر او مانگا جا رہا ہے، یہ تو ہمیں سلیکٹڈ کہتے ہیں تو ان کے پیچھے پھر کون کھڑا ہے ؟ وقت آنے پر اس ثالث کا نام پتہ لگ جائے گا اور یہ بھی کہ کس شکل میں این آراو مانگا گیا، کس نے بات چیت کروائی کون ثالث تھا سب سامنے آجائے گا۔یاد رہے کہ اس سلسلے میں وزیر اعظم عمران خان بھی کئی بار کہہ چکے ہیں اپوزیشن کی طرف سے این آر او مانگا جا رہا ہے۔وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ ہرجگہ این آر او کا مجمع اکٹھا ہوجاتا ہے، این آر اووالے شورمچاتے کہ این آر او دو گے تو فیٹف اورکشمیرایشو میں سپورٹ کریں گے۔دوسری طرف وفاقی کابینہ نے سابق وزیراعظم نوازشریف کو وطن واپس لانے کی بھی منظوری دیدی ۔ وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت اجلاس میں کابینہ نے فیصلہ کیاکہ نوازشریف قانون کے مجرم ہیں، واپس آکر مقدمات کا سامنا کریں کریں۔میڈیا رپورٹ کے مطابق کابینہ اجلاس میں ملکی تازہ سیاسی صورت حال پر طویل مشاورت کی گئی، مریم نواز کی حالیہ سرگرمیوں کا معاملہ بھی زیر بحث آیا ۔وفاقی وزیر فیصل واوڈا نے مریم نواز کی عدم گرفتاری پر اظہار تشویش کیا اور کہاکہ مریم نواز نے نیب کے باہر جو کیا اس پر انہیں گرفتار کیا جانا چاہئے تھا۔ فیصل واوڈا نے کہاکہ کچھ بھی ہو جائے مریم نواز کو باہر نہیں جانے دیں گے۔ وزراء نے قومی اسمبلی اجلاس میں ہنگامہ آرائی کا معاملہ بھی اٹھا دیا۔ اراکین نے کہا کہ قومی اسمبلی میں سابق وزیراعظم کی جانب سے افسوس ناک زبان استعمال کی گئی۔فیصل واوڈا نے کہاکہ عوام سے ووٹ گالیاں سننے کیلئے نہیں لئے تھے،آئندہ ہمیں گالی دی گئی تو منہ توڑ جواب دیں گے۔ وزراء نے کہاکہ اسپیکر قومی اسمبلی کے عہدے کی عزت و تکریم کا بھی احساس نہیں کیا گیا، وزراء نے کہاکہ اسپیکر کو بدزبانی کے مرتکب ارکان کی رکنیت معطل کرنا چاہیے ۔ ذرائع کے مطابق اجلاس میں نواز شریف کی وطن واپسی کیلئے قانونی طریقہ کار پر بھی مشاورت کی گئی ۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں