مون سون کے چھٹے سپیل کے دوران لگاتار بارش نے کراچی‘ حیدرآباد سمیت سندھ بھرکو سیلابی صورتحال سے دو چار کر دیا، ڈیم اوور فلو ہو گئے

کراچی (پی این آئی)مون سون کے چھٹے سپیل کے دوران لگاتار بارش نے کراچی‘ حیدرآباد سمیت سندھ بھرکو سیلابی صورتحال سے دو چار کر دیا، ڈیم اوور فلو ہو گئے، مون سون کے چھٹے سپیل کے دوران سوموار سے گزشتہ روز تک لگاتار بارش نے کراچی‘ حیدرآباد سمیت سندھ بھرکو سیلابی صورتحال سے دوچار کر

دیا۔ حادثات میں2بچوں سمیت 4افراد جاں بحق ہو گئے۔ ملیر ندی کا پل بہہ گیا‘ لینڈ سلائیڈنگ کے باعث پہاڑی تودہ گرنے سے درجنوں گاڑیاں تباہ ہو گئیں‘ جھونپڑیوں، متعدد گھروں کو نقصان پہنچا‘ 400فیڈرز ٹرپ کر نے سے آدھا شہر بجلی سے محروم ہو گیا‘ جبکہ کئی کئی فٹ پانی جمع ہونے کی وجہ سے سرجانی ٹائون کے 80فیصد مکین گھر بار چھوڑنے پر مجبور ہو گئے۔ سڑکیں تالاب بن گئیں‘ پانی گھروں کے بعد دفاتر‘ ہسپتالوں‘ بجلی تنصیبات میں داخل ہو گیا۔ ٹھڈو ڈیم میں شگاف سے پانی کا رسائو شروع ہو گیا۔ جبکہ شہر کی متعدد شاہراہیں ٹریفک کیلئے بند کر دی گئیں ہیں۔ محکمہ موسمیات نے شہر میں پانی کے ریلوں کا خدشہ ظاہر کیا ہے‘ جبکہ زیریں سندھ کے بیشتر علاقوں میں بھی موسلادھار بارش کے باعث نظام زندگی درہم برہم ہو کر رہ گیا۔ ضلع دادو میں سیلاب الرٹ جاری کر دیا گیا۔ شہر قائد میں آج بھی تیز بارش کی پیشگوئی کی گئی ہے جس سے اربن فلڈ کا خدشہ ہے۔ حیدرآباد میں ریلوے ٹریک زیر آب آنے پر کراچی کوئٹہ اور لاہور کے درمیان چلنے والی ٹرینوں کا شیڈول بری طرح متاثر ہو کر رہ گیا۔ وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے صوبے میں رین ایمرجنسی نافذ کر دی۔ ترجمان کے مطابق وزیراعلیٰ سندھ نے پی ڈی ایم اے کو ریلیف کا کام شروع کرنے کی ہدایات کی ہے۔ تمام متعلقہ سرکاری اداروں کے ملازمین کی چھٹیاں منسوخ کر دی گئیں۔ مراد علی شاہ نے رین ایمرجنسی پر عملدرآمد کرنے اور چیف سیکرٹری کو نوٹیفکیشن جاری کرنے کی بھی ہدایت کی۔ ترجمان این ڈی ایم اے نے کہا ہے کہ اندرون سندھ گزشتہ36سے 48گھنٹے کی مسلسل بارش کے بعد سیلابی صورتحال سے کراچی‘ حیدرآباد‘بدین‘ ٹھٹھہ‘ مٹھی‘ دادو کے متعدد علاقے متاثر ہو ئے ہیں، متاثرہ علاقوں میں سول انتظامیہ بشمول دیگر حکومتی ادارے امدادی کارروائیوں میں مصروف ہیں، لائف جیکٹس اور کشتیاں فراہم کر دی گئیں‘ محکمہ موسمیات کے مطابق آئندہ 48گھنٹوں میں مزید بارشوں کا امکان ہے۔ ممکنہ سیلابی صورتحال سے نمٹنے کیلئے متعلقہ اداروں کو ضروری ہدایات جاری کر دیں گئی ہیں۔ کراچی سمیت سندھ بھر میں مون سون کے چھٹے سپیل کے دوسرے دن تیز ہواؤں کے ساتھ موسلا دھار بارش کا سلسلہ جاری رہا۔ گلشن، گلستان جوہر، سوسائٹی اور بن قاسم میں بجلی کی تنصیبات میں پانی داخل ہوچکا ہے۔400 فیڈرز ٹرپ ہو جانے کے بعد آدھے سے زیادہ شہر کو بجلی کی فراہمی معطل ہو گئی۔ میمن گوٹھ میں ملیر ندی پر قائم پل بارش کے پانی میں بہہ گیا۔ گلستان جوہر کے علاقے منور چورنگی کے قریب پہاڑی تودا گرنے سے متعدد گاڑیاں اور موٹر سائیکلیں دب گئیں۔ پہاڑی پر موجود جھونپڑیوں اور متعدد گھروں کو نقصان پہنچا ہے۔ ادھر گڈاپ میں ٹھڈو ڈیم بھی اوور فلو ہوگیا۔ ڈیم میں شگاف بھی پڑگیا ہے جس سے پانی کا رساؤ شروع ہوگیا ہے۔ دریں اثناء گورنر سندھ عمران اسماعیل نے کراچی کے مختلف علاقوں کا دورہ کیا۔ وفاقی وزیر علی زیدی‘ رکن سندھ اسمبلی خرم شیر زمان بھی ان کے ہمراہ تھے گورنر سندھ نے بارش سے پیدا ہونے والی صورتحال کا جائزہ لیا۔ ٹھٹھہ میں پہاڑی علاقوں سے آنے والے برساتی ریلے کے باعث قومی شاہراہ زیر آب آگئی ہے۔ ڈگری کے گاؤں مہر بوٹا میں موسلادھار بارش کے دوران گھر کی چھت گر نے سے 5 سالہ بچہ ملبے تلے دب کر جاں بحق ہوگیا۔ دوسری طرف راولپنڈی، اسلام آباد میں موسلادھار بارش نے جل تھل ایک کر دیا۔ چھوٹی بڑی سڑکیں ‘راولپنڈی شہرکے نشیبی علاقے زیر آب آگئے۔ نالہ لئی میں بھی پانی کی سطح میں ساڑھے دس فٹ تک اضافہ ہوا ہے جبکہ کٹاریاں اور گوالمنڈی سمیت کئی نشیبی علاقوں میں پانی گھروں میں داخل ہو گیا۔ دریں اثناء 1931 ء سے ریکارڈ جمع کرنے والے محکمہ موسمیات کی 89 سالہ تاریخ میں کراچی میں اگست کے دوران ایسی بارشیں نہیں ہوئیں۔ کراچی میں اگست میں بارش کا 46 سالہ ریکارڈ ٹوٹ گیا۔ علاوہ ازیں آئی ایس پی آر نے بارش کے بعد کراچی کی صورتحال پر کہا ہے کہ حالیہ بارشوں سے کراچی کے متعدد علاقے شدید متاثر ہوئے۔ بارش کے باعث لٹھ اور تھڈو ڈیم اوور فلو ہو گئے۔ متاثرہ علاقوں میں آرمی کی ٹیمیں سول انتظامیہ کے ساتھ مصروف عمل ہیں۔ لٹھ اور تھڈو ڈیم اوورفلو ہونے سے ناردرن بائی پاس اور ملیر ندی میں سیلابی صورتحال ہے۔ پاک آرمی اور رینجرز کی 70 ٹیمیں سول انتظامیہ کی معاونت کر رہی ہیں۔ آرمی ٹیمیں قائد آباد کے متاثرہ افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کر رہی ہیں۔ آرمی انجینئرز نے 200 میٹر طویل اور 4 فٹ اونچا بند تعمیر کیا۔ بند کی تعمیر کا مقصد ایم نائن کو بچانا اور پانی کا بہاؤ کنٹرول کرنا ہے۔ کے الیکٹرک کا گرڈ بچانے کیلئے آرمی کی ٹیمیں میرانی نالہ پر کام کر رہی ہیں۔ مزید براں رات گئے قائد آباد کے قریب سکھن ندی کا بند ٹوٹ گیا۔ ماروی گوٹھ اور مدینہ ٹاؤن کے رہائشیوں نے نقل مکانی شروع کر دی۔ دونوں علاقوں کے 300 سے زائد گھر زیرآب آئے ہیں۔ دوسری طرف کراچی کے علاقے بلوچ کالونی میں دادا بھائی بند بھی ٹوٹ گیا۔ پولیس کے مطابق دادا بھائی کے علاقے میں پانی تیزی سے گھروں میں داخل ہو گیا۔ لوگوں کو علاقہ خالی کرنے کا کہہ دیا گیا ہے۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں