اسلام آباد (پی این آئی) وزیراعظم عمران خان نے نجی ٹی وی چینل کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا ہے کہ میری پوری زندگی جدوجہد میں گزری، کرکٹ میں آنے سے لے کر شوکت خانم ہسپتال بنانے اور پھر سیاست میں آکر وزیراعظم بننے تک ان تھک محنت کی۔ سب سے زیادہ جدوجہد گزشتہ 2 سال میں کی کیونکہ ملک کے
حالات برے تھے، قرضے تھے، گورنمنٹ کے ادارے خسارے میں تھے، جدھر دیکھو تو وہاں نظر آرہا تھا کہ ادارے برباد تھے۔وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ بہت سے لوگوں نے سیاسی پارٹیاں بنائیں لیکن یہاں دو پارٹی سسٹم میں کوئی اور کامیاب نہیں ہوسکا جبکہ میں نے بہت چھوٹی سی پارٹی بنائی تھی اور دو الیکشنز میں پارٹی ختم ہوئی اور دوبارہ بنی، میں ایک ایسا شخص تھا جسے یہاں کی سیاست کا پتا نہیں تھا، باہر سے سسٹم سے باہر سے آکر میں نے جدوجہد کی۔انہوں نے کہا کہ ہمارا ویژن یہ تھا کہ ہم نے پاکستان کو ایسا ملک بنانا ہے جس کیلئے اس ملک کو قائم کیا گیا تھا۔ہم نے مدینہ کی ریاست بنانے کا خواب دیکھا کیونکہ مدینہ کی ریاست منفرد ریاست تھی جہاں قانون سب کیلئے برابر ہے۔ پاکستان کے خراب سسٹم کو بدلنے کیلئے دو سال میں مشکل قدم اٹھائے اور اسی لیے جو چھوٹا سا الیٹ طبقہ ہے وہ اکٹھا ہو گیا ہے کیونکہ اب طاقتور قانون کے نیچے آگئے ہیں۔ وزیراعظم عمران خان نے ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ کرنٹ اکؤنٹ ڈیفیسٹ 20ارب ڈالر سے 3ارب ڈالر پر آگیا ہے جوکہ بہت بڑی کامیابی ہے۔ہم نے 4000ارب روپے اکٹھا کیا اور اس میں سے 2ہزار ارب روپے قرضوں کی واپسی میں چلا گیا۔ ہم بجلی مہنگی بنا کر سستی بیچ رہے ہیں اس لیے خسارہ ہے۔ چینی کی زیادہ ایکسپورت افغانستان ہورہی ہے، میں چینی مافیا کے خلاف زندگی کا جدوجہد کر رہا ہوں اور میری زندی کا مقصد ہے کہ اس مافیا کو ختم کرنا ہے۔ ہر طاقتور چینی کے کاروبار میں ہے اس لیے کشمکش چل رہی ہے لیکن اس کا خاتمہ ہوگا۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں