اسلام آباد (پی این آئی)اے این پی رہنماؤں اور مولانا فضل الرحمان کی مشترکہ پریس کانفرنس کو سوشل میڈیا پر اسرائیل نواز پریس کانفرنس کہا جانے لگا۔ سوشل میڈیا صارفین نے اے این پی رہنمائوں اور مولانا فضل الرحمان کو شدید تنقید کا نشانہ بنا دیا۔ صارفین کا کہنا تھا کہ میاں افتخار کی پریس کانفرنس کے دوران مولانا فضل الرحمان نے انہیں ٹوکا کیوں نہیں اور دوٹوک یہ کیوں نہیں کہا کہ
ہم یواے ای کے اسرائیل کو تسلیم کرنے کی مذمت کرتے ہیں اور اگر حکومت پاکستان اسرائیل کو تسلیم کرنے کی بات کرے گی تو ہم اسکی سختی سے مخالفت کریں گے۔سوشل میڈیا صارفین کا کہنا تھا کہ جب اے این پی رہنما اسرائیل کو تسلیم کرنے کی بات کررہا تھا تو مولانا فضل الرحمان کو بیٹھے نہیں رہنا چاہئے تھا، احتجاجا اسی وقت اٹھ کر چلے جانا چاہئے تھا۔ مولانا فضل الرحمان کو اس طرح گونگا بن کر نہیں بیٹھا رہنا چاہئے تھا۔ایک صارف قمر چغتائی کا کہنا تھا کہ عرب ایک ایک کر کے اسرائیل کو تسلیم کر رہے ہیںکیا مولانا فضل الرحمن نے ابھی تک کوئی احتجاجی ریلی نکالی ہے؟کیا اب انہیں کوئی اسرائیلی سازش نظر آ رہی ہے؟کیا انکا نفاذ اسلام کا نعرہ اور اسرائیلی سازش کا رونا صرف پاکستان میں سیاست کے لیے ہے؟ایک اور صارف حسن رضا رانا کا کا کہنا تھا کہ اُن ملّاوں کا اب کیا ہوگا جِن کی روزی روٹی عرب مُمالک سے آتی تھی اور جو کُھلے عام اسرائیل سے نفرت کا اِظہار کرتے تھے ۔ میں قطعاً کسی مولانا کی بات نہیں کر رہا۔ جبکہ صارف لیلی خان نیازی ہم 70 ہزار علما کے وارث مولانا فضل الرحمٰن مرد حق سے اپیل کرتےہیں کہ اسرائیل کو تسلیم کرنے پر دبئی و سعودیہ خلاف احتجاج کریں۔ واضح رہے کہ
اے این پی رہنماؤں کی پریس کانفرنس کو سوشل میڈیا پر اسرائیل نواز پریس کانفرنس کہا جا رہا ہے، اس موقع پر وہاں پر مولانا فضل الرحمان بھی موجود تھے، مولانا فضل الرحمان پر بھی شدید تنقید کی جا رہی ہے کہ ان میں اتنی ہمت بھی نہ ہوئی کہ وہ ان رہنماؤں کو ٹوک سکتے اور نہ ہی وہ احتجاجاً وہاں سے اٹھے بلکہ خاموشی سے یہ باتیں سنتے رہے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں