برلن (پی این آئی) جرمنی کی ریاست بڈین وورٹمبرگ میں حکام نے اب اسکول کی طالبات کے چہروں کے ڈھکنے پر بھی پابندی عائد کرنے کا فیصلہ کیا ہے جبکہ استانیوں کے نقاب یا برقع پہننے پر پہلے سے ہی یہ پابندی عائد ہے۔ میڈیارپورٹس کے مطابق مغربی جرمنی کی ریاست بڈین وورٹمبرگ کی حکومت نے اسکولوں
میں چہرے کو مکمل طور ڈھکنے والے برقعے یا نقاب کے پہننے پر پابندی عائد کرنے پر اتفاق کر لیا ۔نقاب سے متعلق اس نئے اصول کو ایک ایسے وقت نافذ کرنے کا فیصلہ کیا گیا جب جرمنی میں مسلمانوں کے نقاب پہننے یا پردے کے لیے پوری طرح سے چہرے کو ڈھکنے سے متعلق جہاں گرما گرم بحث جاری رہی وہیں ہیمبرگ کی ایک عدالت نے شہر میں عائد اس طرح کی پابندی کو مسترد کر دیا ۔بڈین وورٹمبرگ کی شہری کانسل نے اسکول میں اساتذہ پر ایسے لباس پہننے پر پہلے ہی سے پابندی عائد کر رکھی ہے جس سے چہرہ مکمل طور ڈھک جاتا ہو اور اسی طرز پر اب اسکول کی طالبات کو بھی نقاب یا برقع پہننے کی اجازت نہیں ہوگی۔ریاستی وزیر اعلی اور گرین پارٹی کے سرکردہ رہنما ونفریڈ کریٹشمن کا کہنا تھا کہ چہرے کا مکمل طور پر پردہ آزاد معاشرے کا حصہ نہیں ہوسکتا۔ حالانکہ انہوں نے یہ بات بھی تسلیم کی اسکولوں میں مکمل طور پر چہرہ ڈھکنا شاذ و نادر بات ہے تاہم ان اکا دوکا واقعات کے لیے بھی فیصلہ کرنا ضروری تھا۔ان کا کہنا تھا کہ یونیورسٹی کی سطح پر، جہاں طلبہ بالغ ہوتے ہیں، وہاں اس طرح کی پابندی سے متعلق سوال قدرے پیچیدہ ہے۔ فی الوقت یہ اصول ریاست کے پرائمری اور سیکندڑی اسکولوں کے لیے ہی ہے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں