سابق وزیر خزانہ اسحاق ڈار کو پاکستان واپس لایا جاسکتا ہے یا نہیں؟ پاکستان کے دیگر ممالک سے معاہدوں میں کیا شرط عائد کی گئی ہے؟ تفصیلات آگئیں

اسلام آباد(پی این آئی) سابق وزیر خزانہ اسحاق ڈار کو کسی صورت پاکستان نہیں لایا جا سکتا۔ حکومت پاکستان جتنی مرضی کوشش کر لے، لیکن اسحاق ڈار کو واپس بلانا نا ممکن ہے۔ نجی ٹی وی چینل پر گفتگو کرتے ہوئے تجزیہ نگار کی جانب سے بتایا گیا ہے کہ ملزمان کی حوالگی کے بارے میں جو پاکستان کے

دیگر ممالک سے معاہدے ہوئے ہیں ان میں واضح کر دیا گیا ہے کہ کسی ایسے سیاسی شخصیت کو پاکستان واپس نہیں بھیجا جا سکتا۔ تجزیہ نگار کی جانب سے مزید بتایا گیا ہے کہ جب حکومت پاکستان کی جانب سے اسحاق ڈار کی واپسی کے لئے خط لکھا گیا تو اسحاق ڈار نے برطانیہ کی ایک مقامی عدالت سے رابطہ کیا کہ میں پاکستان کا سابق وزیر خزانہ رہ چکا ہوں،ا س لئے مجھے واپس نہیں بھیجا جا سکتا۔خیال رہے اسحاق ڈار پر کرپشن کے الزامات ہیں جس کی وجہ سے وہ پاکستان سے مفرور ہیں اور لندن میں مقیم ہیں۔بار بار بلانے پر بھی اسحاق ڈار واپس نہ آئے جس پر حکومت نے فیصلہ کیا تھا کہ وہ اسحاق ڈار کی جائیداد کو نیلا م کر دیں گے جس کے لئے سب سے پہلے نیلامی کے لئے ان کے گھرکا انتخاب کیا گیا تھا۔ بعد ازاں حکومت نے فیصلہ کیا تھا کہ وہ لاہور کے علاقہ ماڈل ٹاون میں موجود ان کے گھر کو پناہ گاہ میں تبدیل کردیں گے جس کے بعد اسے عا م لوگوں کے لئے کھول دیا گیا تھا اور ابتدائی طور پر 50لوگوں کے رہنے کا انتظام بھی کیا گیا تھا۔گزشتہ روز لاہور ہائی کورٹ نے گھر کو پناہ گاہ میں تبدیل کرنے کے معاملے پر حکم امتناع جاری کرتے ہوئے پنجاب حکومت سے جواب طلب کیا تھا۔ ان سب چیزوں کے بعد بھی ابھی تک اسحاق ڈار کی جانب سے کوئی اعلان نہیں کیا گیا کہ وہ پاکستان کب واپسی کریں گے۔ تاہم حکومت کی جانب سے بار بار کوشش کی جاتی رہی ہے کہ اسحاق ڈار کو واپس بلایا جائے، لیکن ابھی تک حکومت اس میں کامیاب ہوتی ہوئی نظرنہیں آرہی۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں