ن لیگ اور نواز شریف کا ساتھ چھوڑنے کیلئے خواجہ برادران کو کیا پیشکش کی گئی؟ بڑا انکشاف سامنے آگیا

لاہور(پی این آئی) خواجہ برادران کی صرف ایک غلطی تھی کہ وہ شریف برادران کے ساتھ کھڑے تھے۔ گزشتہ روز خواجہ برادران کے کیس پر سپریم کورٹ کے ریمارکس کے بعد گفتگو کرتے ہوئے لیگی رہنما رانا محمد ارشد کی جانب سے بتایا گیا ہے کہ خواجہ برادران کو آفر کروائی گئی تھی کہ آپ دونوں بھائی

ہمارے ساتھ بیٹھ جائیں اور ایم این اے اور ایم پی اے شپ کے مزے لیں، دونوں بھائیوں نے انکار کر دیا کہ ہم نوازشریف کے وزیر تھے انہیں کے ساتھ رہیں گے۔تاہم لیگی رہنما کی جانب سے مزید انکشاف کیا گیا ہے کہ خواجہ برادران نے صاف انکار کر دیا تھا جس کے بعد ان کا نام پیراگان اسکینڈل میں جوڑا گیا جبکہ ان کا اس میں عمل دخل ہی نہیں تھا۔ خواجہ برادران کی تعریف کرتے ہوئے رانا محمد ارشد کا کہنا تھا کہ میں نے خواجہ برادران کو بہت محنت سے کام کرتے ہوئے دیکھا ہے۔ایک نے شعبہ صحت میں ایمانداری کے ساتھ کام کیا جبکہ ایک نے پاکستان کے محکمہ ریلوے کو خسارے سے نکال کر منافع بخش بنا دیا، تاہم دنوں کی غلطی بس یہ تھی کہ دونوں شریف برادران کے ساتھ کھڑے تھے۔خیال رہے کہ گزشتہ روز نیب کے خواجہ برادران پر بنائے جانے والے کیس پر سپریم کورٹ نے ریمارکس دیتے ہوئے اس کیس کو بدنیتی پر مبنی کیس کہا تھا جس کے بعد صدر مسلم لیگ ن شہبازشریف کی جانب سے بھی بیان جاری کرتے ہوئے کہا گیا تھا کہ خواجہ برادران کیس میں سپریم کورٹ کا فیصلہ نیب اور نام نہاد احتسابی عمل پر فرد جرم ہے۔ نیب نے خواجہ سعد رفیق اور ان کے بھائی کو احتساب کی بجائے انتقام کا نشانہ بنایا ہے۔پیر کے روز ٹوئیٹر پر جاری پیغام میں مسلم لیگ ن کے صدر اور قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف شہباز شریف نے خواجہ برادران کیس میں سپریم کورٹ کے تفصیلی فیصلے پر ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ فیصلہ نیب اور نام نہاد احتسابی عمل پر فردجرم ہے۔ خواجہ سعد رفیق اور خواجہ سلمان رفیق کو نیب نے احتساب کی بجائے انتقام کا نشانہ بنایا ہے۔ خواجہ برادران کی استقامت و عزم قابل تعریف ہے۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں