کراچی (پی این آئی) پاکستان میں کورونا کیسز میں کمی آئی ہے، احتیاط چھوڑی تو دوسری لہر آ سکتی ہے۔ پاکستان میں جولائی کے پہلے ہفتے میں کورونا کیسز کی تعداد میں کمی آنا شروع ہو گئی ہے جو کہ ایک مثبت عمل ہے۔ تا ہم دوسری طرف ماہرین نے اس حوالے سے بھی آگاہ کر دیا ہے کہ اگر ہم نے اس حوالے سے
احتیاط نہ کی تو کورونا کی دوسری لہر سامنے آ سکتی ہے، اس حوالے سے پاکستان میں کورونا وائرس مریضوں کو کس طرح متاثر کر رہا ہے یہ جاننے کے لیے قومی سطح پر سروے کا آغاز کردیا گیا ہے۔قومی سروے پاکستان اسلامک میڈیکل ایسوسی ایشن ( پیما)، قومی ادارہ برائے صحت اسلام آباد اور ہیلتھ ریسرچ ایڈوائزری بورڈ نے مشترکہ طور پر شروع کیا ہے جس کا مقصد پاکستانی مریضوں میں کورونا وائرس کے مرض کی شدت، شرح اموات، نفسیاتی اثرات اور مختلف بیماریوں میں مبتلا مریضوں میں مرض کی علامات اور شدت جاننا ہے۔اس سروے کے بارے میں بتاتے ہوئے حکام نے کراچی میں ایک مشترکہ پریس کانفرنس بھی کی ہے جس کا مقصد لوگوں کو کئے جانے والے اقدامات کےحوالے سے آگاہ کرنا تھا۔اس پریس کانفرنس میں بات کرتے ہوئے ڈاکٹر عبدالباسط کا کہنا تھا کہ پاکستان میں کورونا سے سب سے زیادہ متاثرہ مریض بلڈ پریشر کے سامنے آ رہے ہیں، بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ اس کے بعد دوسرے نمبر پر ٹائپ ٹو ذیابیطس میں مبتلا افراد اس مرض سے متاثر ہوتے ہیں، دل کی بیماریوں میں مبتلا افراد کورونا وائرس سے متاثر ہونے والے افراد میں تیسرے نمبر پر ہیں جبکہ سانس اور پھیپھڑوں کی بیماریوں میں مبتلا افراد بہت ہی کم تعداد میں اس وائرس سے متاثر ہورہے ہیں۔تا ہم اس موضوع پر مزید بات کرتے ہوئے قومی ادارہ برائے صحت کے سائینٹفک افسر ڈاکٹر ممتاز علی خان کا کہنا تھا کہ جولائی کے پہلے ہفتے سے کورونا کیسز میں کمی آنا شروع ہوگئی ہے، لیکن اس کے ساتھ ساتھ پاکستانی عوام میں ٹیسٹ کروانے کے رجحان میں کمی ہوئی ہے، ان کا کہنا تھا کہ ہم نے احتیاط کرنا نہیں چھوڑنی، اگر ہم نے اس کو اپنے ہاتھ سے جانے دیا تو ہمیں کورونا کی دوسری لہر کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں