نیویارک(پی این آئی) کورونا وائرس کے مریضوں کے ساتھ رہنے والے کتنے فیصد لوگوں میں اس موذی وباءکے خلاف خاموشی سے مدافعت پیدا ہو جاتی ہے؟ سائنسدانوں نے اس سوال کا انتہائی حیران کن مگر حوصلہ افزاءجواب دے دیا ہے۔ میل آن لائن کے مطابق سائنسدانوں نے نئی تحقیق کے نتائج میں بتایا ہے کہ جو
لوگ کورونا وائرس کے مریضوں کے ساتھ رہتے ہیں ان میں سے تین چوتھائی لوگوں میں خاموشی کے ساتھ اس وباءکے خلاف مدافعت پیدا ہو جاتی ہے اور انہیں اس وباءسے بچنے کے لیے اینٹی باڈیز کی ضرورت بھی نہیں پڑتی۔سائنسدانوں کا کہنا تھا کہ زیادہ تر ممالک میں کورونا ٹیسٹ کے علاوہ صرف اینٹی باڈیز ٹیسٹ پر توجہ دی جا رہی ہے جو کہ بہت کم لوگوں میں پیدا ہوتی ہیں اورصرف انہی میں ہوتی ہیں جنہیں کورونا وائرس لاحق ہوتا ہے، خواہ ان میں علامات ظاہر ہوں یا نہ ہوں۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ ہم زیادہ توجہ جسم کے ’میموری ٹی سیلز‘ پر دیں جس سے ہمیں پتا چل سکتا ہے کہ کس آدمی میں اینٹی باڈیز تو نہیں ہیں مگر اس میں اس وباءکے خلاف مدافعت پیدا ہو چکی ہے۔ واضح رہے کہ سائنسدانوں نے اس تحقیق میں کورونا وائرس کے مریضوں کے قریب رہنے والے جتنے لوگوں کے ٹیسٹ کیے ان میں ہر 8میں سے 6لوگوں میں اینٹی باڈیز ٹیسٹ منفی آئے جبکہ تین چوتھائی سے زائد لوگوں میں میموری ٹی سیلز امیونٹی ٹیسٹ مثبت آئے اور ان میں وباءکے خلاف مدافعت موجود تھی۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں