اسلام آباد(پی این آئی)شوگر ملز ایسوسی ایشن میں اختلافات شدید،شوگر ملز ایسوسی ایشن کے ایک دھڑے نے جہانگیر ترین کے خلاف بغاوت کرتے ہوئے پروگریسو گروپ کے نام سے فارورڈ بلاک تشکیل دے دیا جو اگلے چند دنوں میں اپنے لائحہ عمل کا اعلان کرے گا۔ فارورڈ بلاک نے شوگر ملز ایسوسی ایشن کے چیئرمین
نعمان احمد خان کو نئے انتخابات سے قبل اپنے منصب سے ہٹانے اور نیا متفقہ چیئرمین لانے کے لئے کوششیں تیز کر دیں، چیئرمین نعمان احمد خان پر الزام ہے کہ وہ ایسوسی ایشن کے پلیٹ فارم کو جہانگیر ترین کے مہرے کے طور پر سیاسی مقاصد کے لئے استعمال کررہے ہیں اور ان کے کٹھ پتلی کردار کی وجہ سے شوگر انڈسٹری کو ناقابل تلافی نقصان پہنچ رہا ہے۔نجی ٹی وی کے مطابق شوگر ملز ایسوسی ایشن میں اختلافات شدت اختیار کر گئے ہیں اور ایسوسی ایشن دھڑے بندی کا شکار ہونے کے بعد پروگریسو گروپ کے نام سے فارورڈ بلاک وجود میں آگیا ہے جس کے ارکان اگلے چند روز میں گروپ عہدے داروں کے ناموں اوراپنے لائحہ عمل کا اعلان کریں گے۔ترجمان پروگریسو گروپ وحید چوہدری کا کہنا تھا کہ جہانگیر ترین کا شوگر ملز ایسوسی ایشن میں اثر و رسوخ اور بالا دستی شوگر انڈسٹری کے لئے تباہ کن ہے،جہانگیر ترین کی لڑائی نے پوری شوگر انڈسٹری کو تباہی کے دہانے پر لاکھڑا کیا ہے،ہمارا جہانگیر ترین سے کوئی رابطہ نہیں ہے ،ہمارا اپنا کاروبار ہے اور جہانگیر ترین کا اپنا کاروبار ہے،ہم سیاست اور بزنس کا الگ رکھنا چاہتے ہیں ۔دوسری طرف نجی ٹی وی کا کہنا ہے کہ فارورڈ بلاک نے شوگر ملز ایسوسی ایشن کے چیئرمین نعمان احمد خان کو نئے انتخابات سے قبل منصب سے ہٹانے اور نیا متفقہ چیئرمین لانےکےلئےکوششیں تیز کردیں ہیں۔فارورڈ بلا ک کاکہناہےکہ نعمان احمد خان نےلندن سےموصول ہونےوالی ہدایات پر عمل کرتے ہوئے نہ تو وزیر اعظم عمران خان کی طرف سے قائم کردہ شوگر کمیشن میں انڈسٹری کا نقطہ نظر بہتر انداز میں پیش کیا اور نہ ہی پوری انڈسٹری کو شرمندگی سے بچانے میں کامیاب ہوئےجبکہ نعمان احمد خان انڈسٹری کےمفادات کا تحفظ بھی نہیں کر پائے۔ فارورڈ بلا ک کے ارکان کے مطابق شوگر ملز ایسوسی ایشن کے ارکان کی اکثریت صرف تین خاندانوں کے چنگل میں پھنسی ایسوسی ایشن کے مہرے کے طور پر موجودہ چیئرمین کو ہٹا کر ایک نئی متفقہ، فعال، با صلاحیت قیادت منتخب کرنے کے حق میں ہے جو ایسوسی ایشن کے پلیٹ فارم کو سیاست سے پاک کرکے محض تجارت اور کاروبار کے لئے استعمال کرے کیونکہ ارکان کی اکثریت کسی سیاسی دھڑے بندی کا حصہ بننے کے لئے تیار ہے نہ حکومت سے محاذ آرائی کے حق میں ہے ،ارکان کی اکثریت چاہتی ہے کہ وہ حکومت اور اداروں کے ساتھ تعاون کرتے ہوئے اپنا کاروباری جاری رکھے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں