بیجنگ (پی این آئی) چین کا جدید ترین لڑاکا طیارہ ’’جے 31‘‘ اگلے سال سے پروازیں شروع کردے گا اور ممکنہ طور 2025 سے پہلے ہی اس کی پیداوار بھی شروع کردی جائے گی۔یہ لڑاکا طیارہ چین کے ’’ایف سی 31‘‘ منصوبے کی پیداوار ہے جسے پانچویں نسل کا (ففتھ جنریشن) لڑاکا طیارہ بھی قرار دیا جارہا ہے کیونکہ
اسٹیلتھ ٹیکنالوجی کے علاوہ کئی طرح کی جدید ترین ٹیکنالوجیز سے لیس ہوگا۔امریکی ویب سائٹ ’’پاپولر مکینکس‘‘ پر اس بارے میں شائع شدہ ایک خبر میں بتایا گیا ہے کہ ’’جے 31‘‘ ممکنہ طور پر اب تک کے تمام چینی لڑاکا طیاروں کے مقابلے میں جدید ترین اور ’’تکنیکی طور پر‘‘ بالکل نیا اور منفرد ہوگا۔فی الحال یہ واضح نہیں کہ ’’جے 31‘‘ میں مزید کیا تبدیلیاں کرتے ہوئے اسے پچھلے ڈیزائن کے مقابلے میں کس طرح بہتر بنایا گیا ہے، تاہم لڑاکا طیاروں کی عالمی منڈی پر نظر رکھنے والے ماہرین کا خیال ہے کہ اسے چین کے طیارہ بردار بحری بیڑے میں شمولیت کے قابل بنایا جارہا ہے۔لڑاکا طیاروں کے بعض ماہرین کا یہاں تک کہنا ہے کہ ’’جے 31‘‘ کا ڈیزائن امریکی ’’ایف 22 ریپٹر‘‘ سے زیادہ مشابہت رکھتا ہے، جسے دنیا کا خطرناک ترین لڑاکا طیارہ بھی قرار دیا جاتا ہے۔ اس کا ایک مطلب یہ بھی ہوسکتا ہے کہ پیداواری مرحلے پر پہنچنے کے بعد ’’جے 31‘‘ اپنی صلاحیتوں میں امریکی ایف 22 کے بھی مدمقابل آجائے۔۔۔۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں