نئی دہلی / بیجنگ(پی این آئی) لداخ میں چینی ائیرفورس کی غیرمعمولی پروازیں، بھارت کو تشویش لاحق ہوگئی، بھارتی ائیرفورس کے چیف نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ چینی پیپلز لیبریشن ائیرفورس نے لداخ کے قریب فوجی ہوائی اڈوں پر مزید لڑاکا طیارے اور فورسز تعینات کردیں ہیں جس پر بھارت کو تشویش ہے۔ آر
کے ایس بدھریا نے کہا ہے کہ چین لداخ اور گلوان کے قریب فضائی فورس کی تعداد بڑھا رہا ہے اور غیرمعمولی نقل و حرکت بھی جاری ہے جس سے بھارت آگاہ ہے۔بھارت نے چینی آئیرفورس کی اس نقل و حرکت پر تشویش کا اظہار کیا ہے کیونکہ بھارت پہلے لداخ کا تقریباََ ساٹھ کلومیٹر کا علاقہ گنوا چکا ہے جبکہ اس دعووں کے مطابق بھارت کے 50سے زائد جواب بھی ہلاک ہوچکے ہیں۔خیال رہے کہ چین نے لداخ کے 40 سے 60 کلومیٹر تک کے علاقے پر قبضہ کر لیا ہے، گزشتہ کافی دنوں سے لداخ پر بھارت اور چین کے درمیان تناؤ چل رہا ہے اور چینی فوج نے بھارت کو پیچھے ہٹنے پر مجبور کرتے ہوئے بہت سے علاقے پر قبضہ جما لیا ہے۔اس کے ساتھ چین نے دراندازی کرنے والے بہت سے بھارتی فوجی مار بھی دیے ہیں۔ چین کے معروف تجزیہ نگار اور انٹرنیشنل ریلیشن ایکسپرٹ وکٹر گاؤ کا کہنا ہے کہ بھارت باز نہ آیا تو چین بھارتی مقبوضہ کشمیر میں اپنی فوج بھیج سکتا ہے۔ایک انٹریو کے دوران ان کا کہنا ہے کہ اگر بھارت حقیقت کو تسلیم نہیں کرتا تو چین اور بھارت کے مابین جنگ کا آغازہو سکتا ہے۔وکٹر گاؤ کا کہنا ہے کہ اگر بھارت چینی سرزمین سے دستبرداری سے انکار نہیں کرتا تو میں یقین کے ساتھ کہہ سکتا ہوں کہ دونوں ممالک کے مابین جنگ چھڑ سکتی ہے اور اگر ہم بھارت کے موقف کو درست مان لیں تو پھر چین بھی بھارتی مقبوضہ کشمیر میں فوج بھیجنے کا حق رکھتا ہے۔ کیونکہ بھارت مقبوضہ کشمیر میں جو کچھ کر رہا ہے اس پر پاکستان کو تحفظات ہیں۔ میرے خیال میں بھارتی حکومت کو اب جاگنے اور حقیقت کو تسلیم کرنے کی ضرورت ہے۔اس معاملے میں بھارت کا موقف درست تسلیم کر لیا جائے تو پوری دنیا خانہ جنگی کی طرف جائے گی۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں