اتحادی جماعت بی این پی حکومتی اتحاد سے علیحدہ ہو گئی ، قومی اسمبلی میں نمبر گیم تبدیل۔۔تحریک انصاف حکومت خطرے میں پڑ گئی

اسلام آباد(پی این آئی) بی این پی مینگل سے پاکستان تحریک انصاف سے علیحدگی کا اعلان کر دیا ہے۔ ایوان میں خطاب کرتے ہوئے اختر مینگل نے اتحاد ختم کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف نے ہمارے ساتھ کیے ہوئے معاہدے کو پورا نہیں کیا۔انہوں نے کہا کہ اگست 2018 کو پہلا معاہدہ ہوا،شاہ

محمود،جہانگیرترین اوریارمحمدرند نے دستخط کئے، ہم نے2 سال تک اس معاہدے پرعملدرآمد کا انتظارکیا ہم مزید انتظار کرنے کو بھی تیار ہیں، لیکن حکومت کچھ کرے تو سہی، وہ لوگ کرتے کچھ بھی نہیں ہیں۔اپنے ساتھ کئے گئے معاہدوں پر بات کرتے ہوئے اختر مینگل کی جانب سے ایوان میں سوال بلند کیا گیا ہے کہ ان دونوں معاہدوں میں کوئی بتادےکہ کوئی بھی ایک غیرآئینی مطالبہ ہے؟ کیوں آج تک اس پر عمل درآمد نہیں ہوا ؟۔بی این پی مینگل کا یہ اقدام پاکستان تحریک انصاف کی حکومت کے لیے بڑا دھچکا ثابت ہو سکتی ہے۔کیونکہ یہ حکومت اتحادیوں کی مدد سے ہی بنی تھی۔اب صورتحال یہ ہے کہ وفاقی حکومت کی ایوان میں 11 ارکان کی برتری ہے۔جس میں سے بی این پی مینگل کے 4 ارکان الگ ہو گئے ہیں،پاکستان تحریک انصاف کی حکومت کا سہارا دو آزاد ارکان اور مسلم لیگ ق کے پانچ ارکان رہ گئے ہیں،ان کی جانب سے بھی اکثر شکوے شکایات کیے جاتے ہیں،اسی حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے ینئر تجزیہ کار عارف حمید بھٹی کا کہنا ہے کہ اگر ایم کیو ایم، جی ڈی اے اور ق لیگ بھی حکومت سے علیحدگی کا اعلان کر دیتے ہیں تو وزیراعظم عمران خان کیلئے حکومت بچانا مشکل ہو جائے گا۔ان کے بغیر پی ٹی آئی کے لیے حکومت بچانا مشکل ہو گا۔چوہدری پرویز الہیٰ بھی عمران خان سے ناراض ہیں کیونکہ ان کے بیٹے کو وعدے کے مطابق وزارت نہیں دی گئی۔اگر یہ چاروں جماعتیں حکومت سے علحیدگی کا اعلان کریں تو پی ٹی آئی کے لیے حکومت بچانا مشکل ہو جائے گا۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں