کراچی(پی این آئی) آئندہ مالی سال 2020-21کے لیئے صوبائی بجٹ کل (بدھ)17جون کو سندھ اسمبلی میں پیش کیاجائے گا،وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ بجٹ پیش کریں گے۔ذرائع کے مطابق بجٹ میں وفاقی حکومت کے برعکس سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 5فیصد اضافہ متوقع ہے جبکہ ترقیاتی منصوبوں پر
رواں سال کے مقابلے میں 63 ارب روپے کم رکھے گئے ہیں۔کرونا کے باعث وفاقی حکومت کی جانب سے رقم میں کٹوتی کے باعث سندھ حکومت کا آئندہ مالی سال کا بجٹ رواں سال کے مقابلے میں ڈہائی سو ارب کم کا ہوگا۔ سندھ کا مجموعی بجٹ کا حجم ایک ہزار ارب ہوگا۔ترقیاتی اسکیموں کی رقم میں رواں سال کے مقابلے میں 63 ارب کی کٹوتی کرکے مجموعی طور 165 ارب روپے رکھے گئے ہیں جس میں صوبائی ترقیاتی منصوبوں پر 150 ارب اور اضلاع کے لیے 15 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔صحت اور تعلیم کے علاوہ باقی محکموں کے بجٹ میں کوئی خاص اضافہ نہیں کیا گیا۔محکمہ صحت کی بجٹ میں 32 ارب کا اضافہ کیا گیا ہے جس میں کرونا کے لیے 5 ارب روپے خرچ ہونگے۔ کراچی میں نیپا چورنگی پر قائم اسپتال کے لیے مزید 1 ارب روپے رکھ کے آئندہ تین ماہ میں ہر حال میں اسپتال مریضوں کے لیے کھولا جائے گا۔سندھ کے بجٹ میں پہلی بار کاشتکاروں کے لیے 10 ارب کی سبسڈی اور لون کے لیے رقم رکھی گئی ہے۔کاشتکاروں کو کھاد، بیج، زرعی ادویات پر پانچ ارب کی سبسڈی اور تین ارب روپے قرضے دیے جائیں گے جبکہ شہروں میں آسان قرضے کے لیے بھی 5 ارب روپے رکھے گئے ہیں۔تعلیم کے تمام شعبوں کے بجٹ 212 ارب میں اضافہ کرکے 250 ارب کیا گیا ہے۔ بلدیاتی اداروں کے بجٹ میں 6 ارب کا اضافہ کرکے 80 ارب روپے رکھے گئے ہیں جبکہ محکمہ بلدیات کی بجٹ ساڑہے 34 ارب سے بڑھا کر 40 ارب کیا گیا ہے۔آئندہ بجٹ میں کئی محکموں کے اخراجات میں کمی کیا گیا ہے۔ امن و امان کے بجٹ کو آئندہ مالی سال میں کوئی اضافہ نہیں کیا گیا ہے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں