عدالتی احکامات پر پنجاب میں چینی سستی لیکن پٹرول کی طرح نایاب ہو گئی، دکانداروں نے مصنوعی قلت پیدا کر دی

لاہور(پی این آئی)عدالتی احکامات پر پنجاب میں چینی سستی لیکن پٹرول کی طرح نایاب ہو گئی، دکانداروں نے مصنوعی قلت پیدا کر دی، اسلام آباد ہائی کورٹ کی جانب سے چینی 70 روپے فی کلو میں فروخت کرنے کے احکامات کے بعد پنجاب حکومت نے چینی کی قیمت مقرر کردی لیکن ملتان میں چینی ہی

نایاب ہو گئی ہے۔85 روپے فی کلو میں فروخت ہونے والی چینی کی قیمت اسلام آباد ہائی کورٹ نے 70 روپے مقرر تو کر دی جس کے بعد ملتان میں چینی کی مصنوعی قلت پیدا ہو گئی ہے۔دوکان دار مہنگے داموں خریدی ہوئی چینی کم قیمت میں فروخت کرنے کو تیار نہیں ہیں۔دکانداروں کا کہنا ہے کہ انہیں چینی منڈی سے ہی 75 یا 76 روپے کلو میں پڑ رہی ہے جبکہ وہ ایک کلو چینی پر صرف ایک یا دو روپے منافع لے رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ان شوگر ملز کو پکڑا جائے جہاں سے ریٹ بنتے ہیں اور منڈی میں جایا جائے جہاں سے ریٹ نکلتے ہیں۔خریداروں کا کہنا ہے کہ پہلے پیٹرول کی قیمت کم ہوئی تو پیٹرول ملنا بند ہو گیا اب چینی کی تلاش میں مارے مارے پھر رہے ہیں۔انہوں نے یہ بھی کہا کہ 70 روپے میں چینی ملنا تو دور 85 روپے میں ملنے والی چینی اب بلیک میں 90 روپے فی کلو میں فروخت ہو رہی ہے۔شہریوں نے بتایا کہ وہ صبح سے مارے مارے پھر رہے ہیں لیکن چینی نہیں مل رہی، 70 روپے کلو جو سپریم کورٹ نے حکم جاری کیا ہے اس پر چینی نہیں مل رہی۔شہریوں کا مطالبہ ہے کہ چینی چوری اسکینڈل میں ملوث افراد کو سزا دی جائے اور جب بھی روز مرہ اشیاء کی قیمت کم ہو تو حکومت اس بات کو یقینی بنائے کہ مارکیٹ میں اس کی قلت پیدا نہ ہو۔دوسری جانب دوکان دار کہتے ہیں کہ پرائس کنٹرول مجسٹریٹ صرف دوکانداروں کو چیک کرتے ہیں شوگر ملز اور منڈیوں میں چینی کی بوری کے دام کون کنٹرول کرے گا۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں