جان بوجھ کر ملک میں لاک ڈاؤن میں نرمی کی، آبادی کی دو تہائی کا روزانہ کی آمدنی پر گزارہ ہے، عالمی ادارہ صحت کو ڈاکٹر ظفر مرزا کا جواب

اسلام آباد (پی این آئی)جان بوجھ کر ملک میں لاک ڈاؤن میں نرمی کی، آبادی کی دو تہائی کا روزانہ کی آمدنی پر گزارہ ہے، عالمی ادارہ صحت کو ڈاکٹر ظفر مرزا کا جواب،وزیرِ اعظم عمران خان کے معاونِ خصوصی برائے صحت ڈاکٹر ظفر مرزا نے عالمی ادارۂ صحت کے خط پر اپنے ردِ عمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے

کہ کورونا وائرس سے متعلق ہمیں مشکل فیصلے کرنا پڑے ہیں۔عالمی ادارۂ صحت کےخط کے حوالے سے ڈاکٹر ظفر مرزا نے ایک بیان جاری کیا ہے جس میں کہا ہے کہ کورونا وائرس کا مقابلہ کرنے کے لیے حکومت جامع حکمتِ عملی پر عمل پیرا ہے۔انہوں نے کہا کہ این سی او سی میں روزانہ کی صورتِ حال کا باریک بینی سے جائزہ لیا جاتا ہے، صوبوں کے ساتھ مل کر فیصلہ سازی کی جاتی ہے۔ڈاکٹر ظفر مرزا نے کہا کہ این سی او سی میں تمام صوبے اور آزاد کشمیر کی نمائندگی موجود ہے، وزیرِ اعظم کی سربراہی میں تمام فیصلے باہمی مشاورت سے کیے جاتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہم معیشت کے لحاظ سے کم اور اوسط آمدنی والے ممالک میں آتے ہیں، ہماری آبادی کا دو تہائی حصہ روزانہ آمدنی پر گزر اوقات کرتا ہے۔وزیرِ اعظم کے معاونِ خصوصی نے کہا کہ کورونا وائرس کی صورتِ حال کو سامنے رکھتے ہوئے عوام کے بہترین مفاد میں فیصلے کیے جاتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ لوگوں کی زندگیاں اور روزگار بچانے اور ان کے درمیان توازن رکھنے کی حکمتِ عملی پر عمل پیرا ہیں، ہم نے دانستہ طور پر ملک میں آہستہ آہستہ لاک ڈاؤن میں نرمی کی۔ڈاکٹر ظفر مرزا کا کہنا ہے کہ دکانوں، مساجد، مارکیٹوں، پبلک ٹرانسپورٹ میں ایس او پیز پر زور دیا، ماسک پہننے کو پورے ملک میں لازمی قرار دیا گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ ہم نے انتہائی فعال ٹریسنگ ٹیسٹنگ کورنٹائن پالیسی متعارف کرائی، پالیسی کے ذریعے وائرس کے پھیلاؤ والے علاقوں کی نشاندہی کی جا رہی ہے۔معاونِ خصوصی برائے صحت نے کہا کہ کورونا وائرس کے حوالے سے ہماری حکمتِ عملی کا ایک پہلو اپنےصحت کے نظام کو بہتر بنانا ہے۔انہوں نے کہا کہ ہماری پالیسیاں تحقیق اور تکنیکی تجزیات، معیشت کے حالات کو مدِ نظر رکھتے ہوئے بنائی جاتی ہیں، عالمی ادارۂ صحت اقوامِ متحدہ کا صحتِ عامہ کا ایک تکنیکی ادراہ ہے۔ڈاکٹر ظفر مرزا نے کہا کہ عالمی ادارۂ صحت کے کام کے معترف ہیں، صحت کے حوالے سے اور موجودہ وباء کی روک تھام کے لیے اس کے ساتھ مل کر کام کر رہے ہیں۔ان کا کہنا ہے کہ یقیناً اس ادارے کا کام صحت کے نقطۂ نگاہ سے اپنی تجاویز ڈبلیو ایچ او ممبر ممالک کو پیش کرنا ہے، حکومتوں کو اچھی فیصلہ سازی اور تمام بڑے معاملات سامنے رکھنا پڑتے ہیں۔وزیرِ اعظم کے معاونِ خصوصی نے مزید کہا کہ ہمیں ملک کے بہترین مفاد میں فیصلے کرنے پڑتے ہیں، جو سیکٹر بند ہیں وہ بند ہی رہیں گے۔ڈاکٹر ظفر مرزا کا اپنے بیان میں یہ بھی کہنا ہے کہ کورونا وائرس کے ساتھ زندگی کو بھی چلانا ہے، عوام کے لیے جو بہتر ہے وہی فیصلہ کرتے ہیں۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں