بیت المقدس(پی این آئی)فلسطین کے وزیر اعظم محمد اشتیہ نے کہا ہے کہ اگر اسرائیل نے مقبوضہ علاقوں کو ضم کیا تو فلسطین مقبوضہ بیت المقدس کو اپنا دارالحکومت تسلیم کرتے ہوئے تمام مغربی کنارے اور غزہ پر ریاست کا اعلان کردے گا۔الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق فلسطینی وزیر اعظم نے کہا کہ اگر اسرائیل نے
فلسطین کے زیر قبضہ علاقوں کو انضمام کرنے کا منصوبہ جاری رکھا تو تمام مغربی کنارے اور غزہ پر ریاست کا اعلان کریں گے اور عالمی سطح پر اس کو تسلیم کرانے کے لیے زور دیں گے۔فلسطین کے وزیر اعظم نے اسرائیلی ہم منصب بینجمن نیتن یاہو کے ایسے اقدام کو ’خطرہ‘ قرار دیا جو عالمی سطح پر اسرائیل اور فلسطین کے مابین دو ریاستی معاہدے سے متعلق تھا۔واضح رہے کہ بینجمن نیتن یاہو کہہ چکے ہیں کہ اسرائیل کے آزاد فلسطین کے علاقوں تک توسیع کے انضمام کے منصوبے پر یکم جولائی سے کابینہ میں بحث شروع ہوگی۔محمد اشتیہ نے کہا کہ اگر اسرائیل نے زیر قبضہ علاقوں کو الحاق کرکے معاہدے کو توڑا تو ہم ریاست کا اعلان کرنے میں گزشتہ تمام معاہدوں کا احترام نہیں کریں گے۔انہوں نے کہا کہ وہ اسرائیل کے خلاف سفارتی دباؤ بڑھانے کے لیے ٹھوس اقدام کی سربراہی کر رہے ہیں اور کوشش ہے کہ عالمی طاقتیں اسرائیلی وزیر اعظم کی حکومت پر پابندیوں کی دھمکی دیں تاکہ ’اسرائیل قتل و غارت سے فرار نہ اختیار نہ کرسکے‘۔راملہ میں غیر ملکی پریس ایسوسی ایشن کے زیر اہتمام پریس کانفرنس میں فلسطین کے وزیر اعظم نے کہا کہ ’ہم یہ چاہتے ہیں کہ اسرائیل کو بھی حالات کی سنگینی کا احساس ہو‘۔محمد اشتیہ نے کہا کہ ہم انتظار کر رہے ہیں اور اسرائیل کو مقبوضہ علاقے ضم کرنے سے روک رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ اگر اسرائیل یکم جولائی کے بعد یہ علاقے ضم کر لیتا ہے تو ہم فلسطینی اتھارٹی کے عبوری دور سے گزر کر ریاست کا تصور لے کر ابھریں گے۔ان کا کہنا تھا کہ اس کا مطلب یہ ہے کہ فاؤنڈیشن کونسل ہوگی، آئین کا اعلان ہوگا اور فلسطین 1967 کی سرحدوں پر قائم ہوگا اور بیت المقدس اس کا دارالحکومت ہوگا۔فلسطینی وزیر اعظم نے کہا کہ ’اور ہم عالمی برادری سے اس سرزمین کو تسلیم کرنے کا مطالبہ کریں گے‘۔انہوں نے
مزید کہا کہ وہ پرامید ہیں کہ یورپی حکومتیں فلسطین کو تسلیم کرنے پر غور کریں گی۔فلسطین کے وزیر اعظم نے واضح کیا کہ مجھے لگتا ہے کہ برطانوی حکومت اور تمام یورپی حکومتیں واقعی اس کو بہت سنجیدگی سے دیکھ رہی ہیں۔انہوں نے کہا ، میں نے جو لہجہ سنا ہے، وہ بھی بہت مختلف تھا۔اس ضمن میں برطانوی دفتر خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ ’برطانیہ فلسطینی ریاست کو تسلیم کرے گا اور جب یہ امن کے مقصد کے لیے بہترین طور پر کام کرے گا۔یاد رہے کہ فلسطینی صدر محمود عباس نے 23 اپریل کو کہا تھا کہ اگر مقبوضہ مغربی کنارے کا اسرائیل میں انضمام کیا گیا تو فلسطینی حکام کے اسرائیل اور امریکا سے ہوئے معاہدے کو مکمل طور پر منسوخ تصور کیا جائے گا۔ان کا کہنا تھا کہ ہم نے امریکا اور اسرائیلی حکومت سمیت متعلقہ بین الاقوامی فریقین کو آگاہ کردیا ہے کہ اگر اسرائیل نے ہماری زمین کے کسی حصے کا انضمام کرنے کی کوشش کی تو ہم ہاتھ باندھے نہیں کھڑے رہیں گے۔واضح رہے کہ اسرائیل اور فلسطین کے درمیان امن مذاکرات 2014 میں ختم ہوگئے تھے جبکہ فلسطین نے ٹرمپ کی جانب سے امن منصوبے کو پیش کیے جانے سے قبل ہی مسترد کردیا تھا۔فلسطین اور عالمی برادری اسرائیلی آبادیوں کو جنیوا کنونشن 1949 کے تحت غیر قانونی قرار دیتی ہے جو جنگ کے دوران قبضے میں لی گئی زمین سے متعلق ہے جبکہ اسرائیل بیت المقدس کو اپنا مرکز قرار دیتا ہے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں