اسلام آباد (پی این آئی)پریس ریلیز،سٹیٹ بینک روپے کی قدر مستحکم کرنے کیلئے ہنگامی اقدامات اٹھائے، محمد احمد وحید، صدر اسلام آباد چیمبر ۔اسلام آباد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر محمد احمد وحید نے کہا کہ تاجر برادری کو ڈالر کے مقابلے روپے کی گرتی ہوئی قدر پر سخت تشویش لاحق ہے کیونکہ اس
کے کاروباری سرگرمیوں اور معیشت پر تباہ کن اثرات مرتب ہوں گے۔ لہذا انہوں نے اسٹیٹ بینک آف پاکستان سے پرزور مطالبہ کیا کہ وہ روپے کی قدر کو مستحکم کرنے کے لئے فوری مداخلت کرے اور اس سلسلے میں ہنگامی اقدامات اٹھائے کیونکہ معیشت کو کرنسی کے اتار چڑھاؤ کے تباہ کن نتائج سے بچانے کے لئے فوری ایکشن لینا ناگزیر ہے۔ محمد احمد وحید نے کرنسی کے اتار چڑھاؤ کے لئے اسٹیٹ بینک کو ذمہ دار قرار دیا کیوں ایس بی پی نے امپورٹرز کو فارورڈ بکنگ کی سہولت فراہم کرنے کی بجائے ایکسپورٹرز کو فارورڈ بکنگ کی اجازت دی جس کی وجہ سے روپے کی قدر میں تیزی سے کمی واقع ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ فارورڈنگ بکنگ کی مقررہ تاریخوں پر تقریبا 200 سے 300 ملین ڈالر کی توقع کی جارہی تھی لیکن اس رقم کی عدم پختگی سے مارکیٹ میں ڈالر کی قلت پیدا ہوئی جس کی وجہ سے روپے کی قدر میں تیزی سے کمی واقع ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ کروناوائرس نے پاکستانی برآمدات کی تمام بڑی منڈیوں کو بری طرح متاثر کیا جس سے پا کستانی برآمدات کے آرڈرز میں کمی واقع ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ کرونا وائرس کی ابھرتی ہوئی صورتحال کے پیش نظر اسٹیٹ بینک کو اس صورتحال کا جائزہ لینا چاہیے تھا کیونکہ اس بات کا قوی امکان تھا کہ یہ بیماری ہماری برآمدات کی عالمی مارکیٹ کو متاثر کرے گی جس سے ہماری برآمدات کی مانگ میں کمی واقع ہو گی۔ آئی سی سی آئی کے صدر نے کہا کہ پاکستان زیادہ تر مقامی صنعت کی ضروریات کو پورا کرنے کے لئے مشینری و خام مال باہر سے درآمد کرتا ہے لیکن روپے کی گرتی ہوئی قدر سے تمام درآمدات بہت مہنگی ہو جاتی ہیں جس سے صنعتی ترقی متاثر ہوتی ہے۔ اس سے قرضوں کی واپسی کے حجم میں بھی مزید اضافہ ہو گا جس کے نتیجے میں ہمارے غیر ملکی زرمبادلہ کے ذخائر پر شدید دباؤ پڑے گا۔ انہوں نے کہا کہ درآمدات کی لاگت میں اضافے کی وجہ سے پیداواری لاگت مزید بڑھ جائے گی جو ہماری برآمدات کی مسابقت کو متاثر کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کی درآمدات اس کی برآمدات کے مقابلے میں بہت زیادہ ہیں اور روپے کی قدر میں کمی سے مجموعی معیشت مزید مسائل کا شکار ہو گی۔ انہوں نے خبر دار کیا کیا کہ اگر روپے کی قدر مسلسل گرتی رہی تو اس سے تجارتی و صنعتی سرگرمیاں بری طرح متاثر ہوں گی اور بہت سے کاروباری ادارے یوالیہ ہوجائیں گے۔ لہذا ا نہوں نے اس بات پر زور دیا کہ اسٹیٹ بینک کو امپورٹرز کو فیوچر بکنگ کی اجازت دے تاکہ ان کو غیر مستحکم مقامی کرنسی کی وجہ سے ہونے والے تباہ کن نتائج سے بچایا جاسکے۔۔۔۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں