لاہور (پی این آئی) نیب کے ایک افسر نے شہبازشریف کو ممکنہ گرفتاری سےآگاہ کردیا ہے، سینئیر صحافی عارف حمید بھٹی نے انکشاف کیا ہے کہ ہ نیب کی ایک اہم شخصیت نے سابق وزیراعلیٰ پنجاب اور اپوزیشن لیڈر میاں شہباز شریف کو پیغام بھجوایا کہ انہیں آئندہ ہفتے گرفتار کیا جائےگا جس کے بعد ہی میاں شہباز
شریف نے عدالت سے رجوع کیا ہے۔عارف حید بھٹی کا کہنا تھا کہ شہباز شریف جس معاہدے کے تحت کورونا سے لڑنے واپس آئے تھے وہ پورا نہیں ہو سکا ہے، اسلام آباد میں نیب کے دفتر میں ایک اہم شخصیت نے پرسوں رات شہباز شریف کو ایک شخص کے ذریعے اطلاع بھیجوائی کہ آپ کو آئندہ ہفتے گرفتار کیا جائے گا جس پر صدر مسلم لیگ (ن) شہباز شریف نے عدالت سے رجوع کیا ہے۔سینئر صحافی نے مزید کہا ہےکہ پاکستان میں حکومت صرف چند طاقتور لوگوں کی ہے باقی سب کیڑے مکوڑے ہیں،چاہے وہ کسی سیاسی جماعت میں ہوں یا سرکاری ادارے میں ہوں۔خیال رہے کہ لاہور ہائیکورٹ میں سابق وزیر اعلی پنجاب و مسلم لیگ ن کے صدر شہباز شریف نے آمدن سے زائد اثاثوں اور منی لانڈرنگ کیس میں عبوری ضمانت کیلئے درخواست دائر کر دی ہے،شہباز شریف نے ضمانت کی درخواست امجد پرویز ایڈووکیٹ کی وساطت سے درخواست دائر کی ہے جس میں چیئرمین نیب سمیت دیگر کو فریق بنایا گیا ہے، درخواست میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ 1972ء میں بطور تاجر کاروبار کا آغاز کیا اور ایگری کلچر، شوگر و ٹیکسٹائل انڈسٹری میں اہم کردار ادا کیا، درخواست گزار شہباز شریف نے موقف اختیار کیا ہے کہ سماج کی بھلائی کیلئے 1988ء میں سیاست میں قدم رکھا،نیب نے بد نیتی کی بنیاد پر آمدن سے زائد اثاثوں کا کیس بنایا ہے، شہباز شریف نے درخواست میں الزام عائد کیا ہے کہ موجودہ حکومت کے سیاسی اثر و رسوخ کی وجہ سے نیب نے انکوائری شروع کی ہے، جبکہ انکوائری میں نیب کی جانب سے لگائے گئے الزامات عمومی نوعیت کے ہیں، درخواست میں موقف اختیار کیا گیا کہ2018ء میں اسی کیس میں گرفتار کیا گیا تھا، اس دوران بھی نیب کیساتھ بھر پور تعاون کیا تھا، درخواست گزار شہباز شریف نے درخواست میں کہا ہے کہ 2018ء میں گرفتاری کے دوران نیب نے اختیارات کے ناجائز استعمال کا ایک بھی ثبوت سامنے نہیں رکھا، درخواست میں موقف اختیار کیا گیا کہ نیب ایسے کیس میں اپنے اختیار کا استعمال نہیں کر سکتا جس میں کوئی ثبوت موجود نہ ہو، شہباز شریف نے درخواست میں موقف اختیار کیا ہے کہ میں مسلسل تمام اثاثے ڈکلیئر کرتا آ رہا ہوں، منی لانڈرنگ کے الزامات بھی بے بنیاد ہیں، درخواست گزار نے کہا ہے کہ نیب انکوائری کے دوران انٹی منی لانڈرنگ ایکٹ کے اختیارات استعمال نہیں کر سکتا، شہباز شریف نے درخواست میں کہا ہے کہ نیب انکوائری دستاویزی نوعیت کی ہے اور تمام دستاویزات پہلے سے ہی نیب کے پاس موجود ہیں، درخواست میں عدالت عالیہ سے استدعا کی گئی ہے کہ نیب کے پاس زیر التواء انکوائری میں گرفتار کئے جانے کا خدشہ ہے، لہذا عبوری ضمانت منظور کی جائے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں