اسلام آباد(پی این آئی) حکومت نے کورونا سے جاں بحق افراد کے غسل اور تدفین کیلئے نئی ایڈوائزری جاری کردی۔معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر ظفر مرزا نے کہا ہے کہ میت کو غسل دے کرکفن پہنایا جاسکتا ہے، لیکن غسل سے لے کرجنازے اور تدفین تک احتیاطی تدابیر پر عمل کرنا ضروری ہوگا، نئی ایڈوائزری
لوگوں کے غم وغصے کو دیکھ کر بنائی گئی۔انہوں نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے بتایا کہ پاکستان میں پچھلے24گھنٹے میں اب تک سب سے زیادہ کیسز 2636رپورٹ ہوئے ہیں۔عالمی سطح پر 60لاکھ لوگ وائرس سے متاثر ہوئے ہیں۔ان میں3لاکھ 62ہزار اموات ہوچکی ہیں۔ جبکہ کل کیسز میں43فیصد مریض جو25لاکھ بنتے ہیں، یہ بالکل مکمل صحتیاب ہوچکے ہیں۔پاکستان میں بھی یہی صورتحال ہے، پاکستا ن میں 64ہزار کیسز میں35فیصد مکمل صحت یاب ہوچکے ہیں، جبکہ اموات میں بتدریج اضافہ ہورہا ہے، پچھلے 24گھنٹوں میں پاکستان میں 57افراد انتقال کرگئے ہیں۔ہم کہہ سکتے ہیں کہ زیادہ سے زیادہ کیسز، وینٹی لیٹرز پر 157مریض ہیں، جو سب سے زیادہ تعداد ہے، اسی طرح اموات کی تعداد بھی سب سے زیادہ ہے۔ جس سے اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ وباء پھیل رہی ہے۔وینٹی لیٹر پر کسی کے ہونے کا مطلب کہ وہ شدید بیمار ہے، پھیپھڑے کام نہیں کررہے، وینٹی لیٹرز پر موجود مریضوں کی 90فیصد تعداد ریکور نہیں کرسکتی۔ کیسز کی بڑھتی تعداد سے دیکھا جاسکتا ہے کہ پاکستان میں وائرس تیزی سے پھیل رہا ہے۔وباء سے نمٹنے کیلئے ہمارے ہسپتالوں میں بیڈز بھی دستیاب ہیں، 18سے 20فیصدوینٹی لیٹرز کورونا مریضوں کیلئے استعمال ہورہے ہیں۔انہوں نے کہا کہم نے ایک سسٹم بنایا ہوا ہے کہ مختلف شہروں اور ہسپتالوں میں بیڈز اور سہولیات کو جانچا جاسکتا ہے۔اس سسٹم کو کل میڈیا سے شیئر کیا جائے گا۔یہ ایک نیا وائرس تھا، جس کی وجہ سے حکومت نے احتیاطی اور سخت طریقہ اپنایا گیا۔اس سے غلط فہمیاں اور مشکل صورتحال بھی پیدا ہوئی۔حکومت نے کورونا سے فوت ہونے والوں اور ان کی تدفین کیلئے ایک نئی ایڈوائزری جاری کی ہے۔چونکہ ابھی تک میت سے زندہ انسانوں میں وائرس منتقل ہونے کا کوئی ثبوت نہیں ملا، اس لیے پرانے ہدایت نامے میں کچھ تبدیلیاں کی گئی ہیں۔ان چیزوں کو میں لوگوں کے سامنے رکھنا چاہتاہوں، کیونکہ انتقال کرنے والے افراد کے لواحقین کو اگرمیت کی ہنڈلنگ یا تدفین مذہبی طریقے سے نہ ہو، تو ہمارے معاشرے میں بڑا غم وغصہ ہوتا ہے۔اگر کوئی کورونا مریض انتقال کرجائے تو جو لوگ میت کو ہینڈل کررہے ہیں، ان کو چاہیے کہ ان تمام تراحتیاطی تدابیر پر عمل کریں، جو ہم زندہ مریض کے وقت کرتے ہیں، میت کو چھونا نہیں ہے، لیکن لوگ جذباتی ہوجاتے ہیں، میت کو چومتے ہیں، اس کی ممانعت ہے، دستانے اور لباس پہننا ضروری ہے۔میت کوغسل دینے میں کوئی ممانعت نہیں ہے۔ احتیاطی طریقے سے میت کو غسل دیا جاسکتا ہے، کوشش کریں کہ پانی کے چھینٹے نہ اڑیں۔میت کو قبر تک ٹرانسفر کرنا، جنازہ اور قبر میں اتارنے تک کے عمل میں احتیاطی تدابیر اپنانا بڑی ضروری ہیں۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں