کویتی حکومت نے دو یا دو سے زائد بیویاں رکھنے والوں کو خوشخبری سنا دی گئی

کویت (پی این آئی)کویتی حکومت نے دو یا دو سے زائد بیویاں رکھنے والوں کو خوشخبری سنا دی گئی…. کویت سمیت متعدد خلیجی ممالک میں جزوی یا 24 گھنٹے کا کرفیو نافذ ہے۔ اس صورت حال میں وہ مرد بہت پریشان ہو گئے ہیں جن کی دو یا دو سے زائد بیویاں ہیں۔ کیونکہ کرفیو کی پابندی کے باعث وہ ایک ہی بیوی کے گھر پھنس کر رہ جاتے ہیں، جس کی وجہ سے ان کی دوسری بیوی ناراض ہو جاتی ہے، اور تعلقات میں بگاڑ پیدا ہونے لگتا ہے۔پچھلے دنوں متعدد بیویوں والے کئی کویتی افراد نے سوشل میڈیا پر اپنے دُکھڑے بیان کیے تھے۔ تاہم اب ان افراد پر حکومت مہربان ہو گئی ہے۔ اُردو نیوز کے مطابق کویت میں متعدد بیویاں رکھنے والے شہریوں اور مقیم غیر ملکیوں کو کرفیو کے دوران سفر کرنے کی اجازت دی گئی ہے۔شہری معلومات کے ادارے نے کہا ہے کہ ’متعدد بیویاں رکھنے والے افراد ادارے کی ویب سائٹ سے کرفیو پاس جاری کروا سکتے ہیں۔ایسے افراد جنہوں نے دوسری بیوی کا اندراج نہیں کروایا یا دوسرا عقد خفیہ رکھا ہوا ہے وہ معلومات کا اندراج کروا سکتے ہیں۔ویب سائٹ میں کوائف کا اندراج کرتے ہی دوسری بیوی شہری ریکارڈ میں شامل ہوجائے گی۔ایک سے دوسری بیوی کے گھر جانے کے لیے ہر مرتبہ نیا کرفیو پاس جاری کرنا ہوگا، اجرا کے بعد پاس کی مدت ایک گھنٹہ ہوگی۔دن میں دو کرفیو پاس جاری ہوسکتے ہیں، ایک پاس بیوی کے گھر جانے کے لیے اور دوسرا واپس آنے کے لیے جاری کیا جاسکتا ہے۔ادارے نے واضح کیا ہے کہ اس طرح کا کرفیو پاس ہفتہ میں دو مرتبہ ہی جاری کیا جاسکتا ہے۔ واضح رہے کہ اسی نوعیت کا ایک واقعہ اُردن میں بھی پیش آیا تھا۔ جہاں ایک خاتون نے ریڈیو چینل سے بات کرتے ہوئے کہا تھا کہ کرفیو کے باعث میرا شوہر مجھ سے دور ہے۔ شوہر پہلی بیوی کے پاس گیا تھا ، کرفیو لگ جانے کے باعث وہی پر قیام پذیر ہے۔کرفیو پاس کے بغیر میرا شوہر گھر سے باہر نہیں نکل سکتا۔خاتون کا کہنا ہے کہ شوہر مقررہ وقت کے مطابق پہلی بیوی کے پاس گیا تھا اب میرے پاس آنا چاہتا ہے۔خاتون کا کہنا تھا کہ حکام کو چاہیے کہ کرفیو پر عمل درآمد کے انسانی مجبوریوں کاخیال کریں۔ریڈیو اناونسر کی جانب سے کہا گیا کہ یہ بھی تو ہو سکتا ہے کہ آپ کا خاوند آپ سے جان چھڑانے کیلئے پہلی بیوی کے پاس گیا ، جس پر خاتون نے کہا کہ ایسا بالکل نہیں اپنے شوہر پر یقین ہے وہ میرے پاس آنا چاہتا ہے ، پاس جاری کیا جائے۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں