سپریم کورٹ پولیس اہلکاروں کی آؤٹ آف ٹرن پروموشن اور ڈیپوٹیشن کیس کا دوبارہ جائزہ لے گیِ حکم جاری

، لاہور(پی این آئی)سپریم کورٹ پولیس اہلکاروں کی آؤٹ آف ٹرن پروموشن اور ڈیپوٹیشن کیس کا دوبارہ جائزہ لے گیِ حکم جاری۔ عدالت عظمی ٰنے پولیس اہلکاروں کی آوٹ آف ٹرن پرموشن اور ڈیپوٹیشن سے متعلق عدالتی فیصلے کا از سر نو جائزہ لینے کا فیصلہ کیا ہے ۔یہ فیصلہ چیف جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں دو

رکنی بینچ نے جمعہ کو ڈی ایس پی پنجاب پولیس تنویر احمد کی ترقی سے متعلق سروسز ٹربیونل کے فیصلے کے خلاف پنجاب حکومت کی اپیل کی سماعت کے دوران کیا۔عدالت نے ڈی ایس پی تنویر احمد کو انٹی ڈیٹڈ پروموشن دینے کا سروسز ٹربیونل کا فیصلہ معطل کرکے آبزرویشن دی کہ لارجر بینچ آئوٹ آف ٹرن پرموشن اور ڈپیوٹیشن سے متعلق فیصلے کا از سر نوجائزہ لے گا۔دوران سماعت چیف جسٹس نے آبزرویشن دی کہ عدالتوں میں میں بادشاہت نہیں،سرکاری افسران کی ترقیوں سے متعلق عدالتی فیصلے سے لگتا ہے بادشاہوں والا حکم ہے ،عدالتوں نے آئین وقانون کے مطابق فیصلے کرنے ہوتے ہیں۔چیف جسٹس نے کہا سرکاری افسران کی ملازمت کو قانون میں تحفظ دیا گیا ہے اور عدالت عظمیٰ کے متعدد فیصلوں میں سرکاری ملازمین کے حقوق کے تحفظ کی بات کی گئی ہے ۔چیف جسٹس نے کہا سرکاری ملازمین کے حقوق سول سرونٹس قانون کے تحت ڈیل ہوتے ہیں۔ عدالت نے اپیل باقاعدہ سماعت کے لئے منظور کرکے ٹربیونل کا فیصلہ معطل کردیا اور فریقین کو نوٹس جاری کرکے سماعت غیر معینہ مدت تک کے لئے ملتوی کردی۔سپریم کورٹ لاہو رجسٹری میں دو رکنی بنچ نے ڈکیتی کی ملزمہ کی درخواست ضمانت مسترد کردی۔ جسٹس منظور احمد ملک کی سربراہی میں دو رکنی بنچ نے عسکری 10 کے رہائشی حسن اقبال کی درخواست پر سماعت کی۔ملزمہ کے وکیل نے عدالت میں موقف اختیار کیا کہ حسن اقبال نے ڈکیتی کا جھوٹا مقدمہ درج کرویا،ملزمہ فرزانہ ذوالفقار گھریلو ملازمین فراہمی کی خدمات مہیا کرتی ہے ،درحقیقت حسن اقبال نے 23 سالہ گھریلو ملازمہ عرضیہ بی بی کو جنسی تشدد کا نشانہ بنایا تھا۔ وکیل نے عدالت سے استدعا کی کہ ملزمہ کی ضمانت منسوخی کی درخواست ناقابل سماعت قرار دے کر خارج کی جائے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں