نیویارک (پی این آئی)کورونا کے علاج کے لیے منظور ہونے والی دوا ‘رمڈیسیویر’ کی ایک خوراک کتنے لاکھ روپے کی ہو گی، کتنے پاکستانی یہ دوا لے سکتے ہیں؟۔ امریکی کمپنی گیلیڈ کو فوڈ اینڈ ڈرگ ایڈمنسٹریشن (ایف ڈی اے) کی جانب سے حال ہی میں کورونا وائرس کے علاج کے لیے منظور ہونے والی دوا ‘رمڈیسیویر’
کی قیمت طے کرنے کا ایک نیا چیلنج درپیش ہے۔ گیلیڈ نے چند سال قبل 2003 میں ہیپاٹائٹس سی کے علاج کی دوا ‘سووالدی’ بھی تیار کی تھی لیکن اس نے ایک گولی کی قیمت 1000 ڈالر (موجودہ ایک لاکھ 60 ہزار پاکستانی روپے) رکھی تھی جس کی وجہ سے اسے بدنامی اور شدید تنقید کا سامنا کرنا پڑا۔ امریکی کمپنی گیلیڈ اب ایک مرتبہ پھر سے سب کی نظروں میں ہے کیونکہ اب تک کے نتائج کے مطابق اس کی اینٹی وائرل دوا ‘رمڈیسیویر’ کورونا وائرس سے متاثر مریضوں کے علاج میں مددگار ثابت ہو رہی ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ گیلیڈ اگلے برس تک ‘رمڈیسیویر’ کی فروخت سے 75 کروڑ ڈالر یا اس سے بھی زیادہ کما سکتی ہے جب کہ 2022 میں اس دوا کی فروخت سے ہونے والی آمدن ایک ارب 10 کروڑ ڈالر سے زیادہ ہو گی۔ دواؤں کے مرض پر اثر کی بنیاد پر قیمتوں کا اندازہ لگانے والے ادارے انسٹیٹیوٹ فار کلینکل اینڈ اکنامک ریویو (آئی سی ای آر) نے اس دوا کے کلینیکل ٹرائل کے ابتدائی نتائج کی بنیاد پر 10 دن کی دوا کے کورس کی زیادہ سے زیادہ قیمت 4500 ڈالرز ( یعنی 7 لاکھ 20 ہزار پاکستانی روپے ) تجویز کی ہے۔ صارفین کے حقوق کے ایک گروپ پبلک سٹیزن کا کہنا ہے کہ ایک دن کی دوا کی زیادہ سے زیادہ قیمت ایک ڈالر یعنی 160 روپے پاکستانی ہونی چاہیے کیونکہ یہ قیمت اس دوا کی تیاری پر آنے والی لاگت سے کہیں زیادہ ہے۔ وال اسٹریٹ کے کچھ سرمایہ کاروں کا کہنا ہے کہ گیلیڈ اس دوا کی قیمت فی مریض 4000 ڈالر تک رکھ سکتی ہے جس سے اس کا اندازہ ہے کہ وہ ایک ارب ڈالر تک کما سکے گی ۔۔۔۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں