اسلام آباد(پی این آئی)احتساب کا عمل داو پر لگ گیا، حکومت نے نیب کے اختیارامیں کمی کے لیے مسودہ قانون تیار کر لیا،حکومت نے نیب اختیارات میں کمی کا فیصلہ کرتے ہوئے نئے ترمیمی آرڈیننس کا مسودہ تیار کرلیا ہے جس کے اہم نکات یہ ہیں:پراسیکیوٹرجنرل نیب کی تعیناتی 3سال کیلئے ہوگی،پراسیکیوٹرجنرل نیب
کی تعیناتی تین سال کےلیےہوگی، یہ تعیناتی وزیر اعظم اور اپوزیشن لیڈر کی مشاورت سے ہوگی، پراسیکیوٹرجنرل نیب کی مدت ملازمت میں نہ توسیع ہوگی اورنہ دوبارہ تعیناتی ہوسکے گی۔نیب کسی انکوائری یا تفتیش کے دوران جائیداد پر قدغن نہیں لگا سکے گا، عدالت بھی جائیداد پر قدغن کےبارے میں متعلقہ شخص کو سنے بغیر کوئی آرڈر جاری نہیں کرے گی۔ٹیکس ڈیوٹی کے معاملات نیب دائرہ کار میں نہیں آئینگےمسودہ میں کہا گیا ہے کہ ٹیکس ڈیوٹی کے معاملات نیب کے دائرہ کار میں نہیں آئیں گے، وفاق اور صوبائی ریگولیٹری باڈی کے دائرہ کار والے معاملات بھی نیب نہیں دیکھ سکے گا، انکوائریز اور انویسٹی گیشنز متعلقہ اداروں کو منتقل کر دی جائیں گی۔،نیب کے دائرہ کار میں کابینہ ، ای سی سی ، مشترکہ مفادات کونسل کے معاملات نہیں آئیں گے، ایکنک یا وفاقی و صوبائی پالیسی ساز ادارے کے معاملات بھی نیب کےدائرہ کارمیں نہیں آئیں گے، ٹرائلز احتساب عدالتوں سے متعلقہ عدالتوں یا ریگولیٹری باڈیز کو منتقل کر دیے جائیں گے۔صرف ایک ریفرنس فائل کرنے کا اختیارہوگا،نیب ایک ارب روپے سے کم رقم کی کرپشن کے الزام پر کارروائی نہیں کرے گا، تفتیش ختم ہونے پر اگر ملزم حراست میں ہو تو رہائی کے لیے عدالت سے رابطہ ہوسکے گا،نیب کے ریفرنس فائل کرنے کے فوری بعد ٹرائل شروع کیا جائے گا۔نیب انویسٹی گیشن مکمل کرنے کے دو ہفتوں کے اندر ریفرنس فائل کرے گا،اسے صرف ایک ریفرنس فائل کرنے کا اختیارہوگا جو حتمی ہوگا،مسودہ،نیب ضمنی ریفرنس دائر نہیں کر سکے گا، ضمنی ریفرنس کے لیے چیئرمین نیب کو اپنے اختیارات کے استعمال کی تحریری وجوہات دینا ہوں گی۔عوامی عہدیدار کیخلاف کارروائی نہیں ہوسکے گی،نیب آرڈیننس شیڈول سے اینٹی منی لانڈرنگ ایکٹ 2010 کا ریفرنس ختم کردیا جائے گا، نیب نجی شخص کےبارے میں کسی سرکاری عہدیدار کو مالی فائدہ یا کوئی اثاثہ دیے جانے تک کارروائی نہیں کرسکےگا، نیب ضابطہ کی کارروائی میں خامی، غلط رائے یا فیصلے پرعوامی عہدیدار کے خلاف کارروائی نہیں کرسکے گا۔مسودہ کے مطابق اہلیہ، بچے، بھائی، بہن بے نامی دار کی کیٹیگری میں نہیں آئیں گے، زیر کفالت اہلیہ اور بچے وہ شمار ہوں گے جو ذاتی طور پر ٹیکس فائلر نہ ہوں۔7 سال پہلے کی انکوائری یا انوسیٹی گیشن نہیں ہوگی،نیب 7 سال پہلے کی انکوائری یا انوسیٹی گیشن نہیں کرسکے گا، آمدن سے زیادہ اثاثوں کےبارے میں نیب 7 سال پہلے کی ٹرانزکشن پر ریفرنس بھی دائر نہیں کرسکے گا۔جائیداد کےنرخوں کا تعین خریداری کےوقت کی قیمت سے لگایا جائےگا، جائیداد کےنرخوں کا تعین ایف بی آرکرےگا،اچھی نیت سےکیا گیا اقدام نیب کے دائرہ کار میں نہیں آئے گا۔گمنام درخواست پر کارروائی نہیں ہوگی،جرم جس علاقے کی حدود میں سرزد ہوا ہوگا وہیں کی عدالت میں ٹرائل ہوگا، مقدمے کا فیصلہ 30 دن میں کرنا ہوگا، چیئرمین نیب انکوائری یا تفتیش ختم ہونے پر عدالت کو منظوری کے لیے معاملہ بھیجے گا، نیب کسی گمنام درخواست پر کاروائی شروع نہیں کرے گا،جن الزمات میں سرکاری پیسہ شامل نہ ہو اس پر کارروائی نہیں کرے گا۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں