لاہور (پی این آئی) پاکستان کرکٹ ٹیم کے مایہ ناز سابق کھلاڑی اور میچ فکسنگ میں سزا یافتہ سلیم ملک نے بھی کرکٹ میں واپسی کا مطالبہ کر دیا ہے جن کا کہنا ہے کہ اگر دیگر کرکٹرز سزائیں پوری کرنے کے بعد واپس آ سکتے ہیں تو مجھے کیوں نظرانداز کیا جا رہا ہے۔ تفصیلات کے مطابق سابق کپتان سلیم ملک نے اپنے
بیان میں کہا کہ محمد عامر، سلمان بٹ اور شرجیل خان واپس آئے اور پاکستان سپر لیگ (پی ایس ایل) میں شریک ہوئے تو پھر مجھے کیوں نظرانداز کیا جا رہا ہے، مجھے بھی بطور کوچ خدمات سرانجام دینے کا موقع دیا جائے۔ اپنے ویڈیو پیغام میں سابق کپتان نے کہا کہ 2008ء میں عدالت نے مجھے کلین چٹ دیدی تھی لیکن اس کے باوجود کام نہیں کرنے دیا جاتا، میں چیئرمین پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) احسان مانی سے اپیل کرتا ہوں کہ مجھے ملک کی خدمت کرنے کا موقع دیں، میں کسی بھی سطح پر کوچنگ کرنا چاہتا ہوں۔واضح رہے کہ 1981ء سے 1999ء تک پاکستان کیلئے 100 سے زیادہ ٹیسٹ میچز اور 283 ایک روزہ میچ کھیلنے والے سلیم ملک نے 12 ٹیسٹ میچوں اور 34 ایک روزہ میچوں میں قیادت کے فرائض بھی انجام دیئے، میچ فکسنگ اور رشوت کے الزام میں جسٹس قیوم انکوائری رپورٹ کی روشنی میں پی سی بی نے سال 2000ء میں ان پر تاحیات پابندی عائد کر دی تھی تاہم بعدازاں لاہور کی ایک مقامی عدالت نے 2008 میں ان پر عائد پابندی کو کالعدم قرار دے دیا۔ یہاں یہ امر بھی قابل ذکر ہے کہ چند روز قبل پاکستان کے مایہ ناز سابق کپتان اور چیف سلیکٹر انضمام الحق نے سلیم ملک کے حق میں آواز بلند کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ کرکٹ کا بہت زیادہ تجربہ اور علم رکھتے ہیں اور ان کی خدمات سے فائدہ اٹھانا چاہئے۔ انضمام الحق کی جانب سے یہ بیان سامنے آنے کے بعد ہی سلیم ملک نے بھی واضح طور پر اپنا موقف پیش کرتے ہوئے کرکٹ میں واپسی کی خواہش ظاہر کی ہے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں