کھجور کھانے سے صحت پر کیا خوشگوار اثر پڑتا ہے؟ ماہرین نے تحقیق کے بعد بڑی خوشخبری سنا دی

لاہور (پی این آئی)کھجور کھانا سنت نبوی صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم ہے اور کہا جاتا ہے کہ یہ پھل چھ ہزار قبل مسیح سے کاشت کیا جارہا ہے۔یہ چند سب سے میٹھے پھلوں میں سے ایک ہے اور اس کی متعدد اقسام ہوتی ہیں تاہم یہ صحت کے لیے بھی فائدہ مند ہے۔کھجور میں فائبر، پوٹاشیم، کاپر، مینگنیز، میگنیشم اور وٹامن بی

سکس جیسے اجزاءشامل ہوتے ہیں جو کہ متعدد طبی فوائد کا باعث بنتے ہیں۔یہاں طبی سائنس کے تسلیم شدہ وہ فوائد جانیں جو کھجور کھانے سے آپ کو حاصل ہوسکتے ہیں۔فائبر آنتوں کی صحت کے لیے انتہائی ضروری جز ہے اور قبض کی روک تھام کرتا ہے، کھجور میں جذب ہونے والا اور جذب نہ ہونے والا فائبر موجود ہوتا ہے جو کہ آنتوں کے نظام کی صفائی میں مدد دیتا ہے اور اسے اپنا کام موثر طریقے سے کرنے دیتا ہے۔اسرائیل کے ٹیکینو انسٹیٹوٹ آف ٹیکنالوجی کی تحقیق کے مطابق روزانہ انار کے جوس اور 3 کھجوروں کا استعمال دل کے امراض کے لیے بہت فائدہ مند ثابت ہوتا ہے۔ محققین کا کہنا ہے کہ انار اور کھجوریں اینٹی آکسائیڈنٹس سے بھرپور ہوتی ہیں جو دل کی شریانوں کے سخت ہونے اور سکڑنے کا خطرہ ایک تہائی یا 33 فیصد تک کم کردیتے ہیں۔کھجور میگنیشم سے بھرپور ہوتی ہے اور یہ ایسا منرل ہے جو ورم کش خصوصیات رکھتا ہے۔ ایک تحقیق کے مطابق جب میگنیشم کا استعمال بڑھتا ہے تو کئی طرح کے ورم کی سطح میں کمی آتی ہے، جس سے خون کی شریانوں کے امراض، جوڑوں کے امراض، الزائمر اور دیگر بیماریوں کا خطرہ کم ہوتا ہے۔کھجور بے وقت کھانے کی لت پر قابو پانے میں مدد دینے والا موثر ذریعہ ہے جبکہ یہ آئرن کی سطح بھی بڑھاتی ہے، جس سے خون کی کمی جلد دور کرنے میں مدد ملتی ہے۔ تاہم کھجور کے استعمال کے حوالے سے بھی ذیابیطس کے مریضوں کو احتیاط کی ضرورت ہے۔کھجور میں شامل میگنیشم بلڈ پریشر میں کمی لانے میں بھی مدد دینے والا جز ہے، جبکہ اس میں موجود پوٹاشیم بھی جسم کے لیے فائدہ مند ہے جو دل کو مناسب طریقے سے کام کرنے اور بلڈ پریشر میں کمی لانے میں مددگار ثابت ہوتا ہے۔امریکن جرنل آف کلینیکل نیوٹریشن کی ایک تحقیق میں بتایا گیا کہ روزانہ سو ملی گرام میگنیشم کا استعمال فالج کا خطرہ 9 فیصد تک کم کردیتا ہے اور جیسا بتایا جاچکا ہے کہ یہ جز کھجوروں میں کافی مقدار میں پایا جاتا ہے۔کھجوریں میں موجود مینگنیز، کاپر اور میگنیشم ایسے اجزاءہیں جو ہڈیوں کو صحت مند رکھنے کے لیے ضروری ہوتے ہیں اور یہ بھربھرے پن کے مرض سے بچانے میں مددگار ثابت ہوتے ہیں۔طبی جریدے جاما انٹرنل میڈیسین میں شائع ہوئے والی ایک تحقیق کے مطابق جسم میں وٹامن بی سکس کی مناسب مقدار دماغی کارکردگی میں بہتری اور اچھے امتحانی نتائج کے لیے فائدہ مند ثابت ہوتی ہے۔ برکتوں اور رحمتوں والے ماہ مبارک رمضان نہ صرف عبادتوں کا مہینہ ہے بلکہ مسلمان کو اس کی زندگی کا قرینہ بھی سکھاتا ہے جس سے ہر چیز متوازن رہتی ہے جیسے دن بھر کی روٹین اور صحت وغیرہ۔پاکستانی اور بین الاقوامی ماہرین صحت نے کہا ہے کہ رمضان کے مہینے میں مسلسل روزے رکھنے سے وزن میں کمی لا کر ناصرف شوگر، بلڈ پریشر اور دل کے امراض پر قابو پایا جاسکتا ہے بلکہ مسلسل روزے رکھنے سے ذہنی حالت بہتر ہوتی ہے اور مختلف اقسام کے کینسر سے بچاو¿ بھی ممکن ہے۔ذیابیطس کے مریضوں کو رمضان کا مہینہ شروع ہونے سے پہلے اپنے معالجین

سے مشورہ کرنا چاہیے تاکہ ان کی دواو¿ں اور انسولین کی ڈوز میں رمضان کے لحاظ سے مطابقت لائی جاسکے جب کہ انہیں ماہرین غذائیت سے مشورہ کر کے ایسی غذائیں استعمال کرنی چاہئیں جس کے نتیجے میں وہ بغیر کسی دشواری کے روزے رکھ سکیں اور رمضان کے اختتام پر ان کا وزن بھی کم ہو سکے۔ان خیالات کا اظہار ملکی اور بین الاقوامی ماہرین صحت نے چھٹی بین الاقوامی ذیابیطیس اور رمضان آن لائن کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔بین الاقوامی کانفرنس کا انعقاد بقائی انسٹیٹیوٹ آف ڈائبیٹالوجی اینڈ اینڈوکرائنولوجی کی جانب سے کیا گیا جس میں دنیا بھر سے 10 ہزار سے زائد لوگوں نے مختلف سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کے ذریعے کانفرنس میں شرکت کی۔بین الاقوامی کانفرنس سے پاکستان سمیت امریکا، برطانیہ، سعودی عرب، قطر سمیت دیگر کئی ملکوں سے ماہرین نے شرکت کی اور رمضان کے حوالے سے اپنے تحقیقی مقالے پیش کیے۔کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے سعودی ماہر امراض ذیابیطس پروفیسر ڈاکٹر خالد طیب کا کہنا تھا کہ دنیا میں ہر سال ذیابیطس میں مبتلا کروڑوں مسلمان روزے رکھتے ہیں اور ان میں سے کئی روزوں کے روحانی اور جسمانی فوائد سے فیض یاب ہوتے ہیں جب کہ کچھ لوگ اپنی لاعلمی کے باعث بیماری میں اضافے کا باعث بھی بنتے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ رمضان کا مہینہ شروع ہونے سے چند ہفتے پہلے ذیابیطس کے مریضوں کو تیاری شروع کر دینی چاہیے اور ماہرین صحت کے مشورے سے اپنی دواو¿ں اور غذا میں تبدیلی لانا شروع کر دینی چاہیے۔ رمضان شروع ہونے سے پہلے روزوں کی تیاری سے ذیابیطس کے مریض کسی مشکل کا شکار نہیں ہوتے اور نہایت آسانی سے سے 30 دن کے روزے مکمل کرتے ہیں اور ماہِ مقدس کی روحانی اور جسمانی فوائد سے فیض یاب ہوتے ہیں۔کانفرنس کے چیئرمین اور رمضان اینڈ حج اسٹڈی گروپ پاکستان کے سربراہ پروفیسر یعقوب احمدانی نے اپنی اور بین الاقوامی تحقیق کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کے مسلسل 30 دن کے روزے رکھنے سے وزن میں کافی حد تک کمی لائی جا سکتی ہے جس کے نتیجے

میں نہ صرف ذیابیطس کا کنٹرول بہتر ہوتا ہے بلکہ کولیسٹرول اور بلڈپریشر میں کمی لا کر دل کی بیماریوں سے بھی بچا جا سکتا ہے۔پروفیسر یعقوب احمدانی کا مزید کہنا تھا کہ رمضان کے روزے دماغی صحت کے لیے انتہائی مفید ہیں اور ماہرین نفسیات کا کہنا ہے کہ روزے ڈپریشن، گھبراہٹ اور ذہنی دباو¿ کم کرنے میں انتہائی معاون ثابت ہوتے ہیں۔ان کا مزید کہنا تھا کہ روزے رکھنے سے کینسر سے بچاو¿ میں بھی مدد ملتی ہے لیکن ان تمام فوائد کو حاصل کرنے کے لیے تمام مریضوں کو اپنے معالجین کی ہدایات کو مدنظر رکھنا چاہیے۔پاکستان کے معروف ماہر امراض ذیابیطس ڈاکٹر زاہد میاں نے بتایا کہ ذیابیطس کے مرض میں مبتلا ایسے لوگ جو کہ انسولین استعمال کرتے ہیں وہ بھی روزے رکھ سکتے ہیں لیکن انہیں یہ عہد کرنا چاہیے کہ اگر روزے کے دوران ان کی شوگر انتہائی کم یا زیادہ ہو جائے تو وہ روزہ توڑ دیں گے کیونکہ اللہ تعالی انسانوں سے فرماتا ہے کہ اپنی جانوں کو ہلاکت میں مت ڈالو۔ڈاکٹر زاہد میاں کا کہنا تھا کہ آج سے دس پندرہ سال قبل انسولین استعمال کرنے والے مریضوں کو روزہ رکھنے سے منع کر دیا جاتا تھا لیکن آج تحقیق سے ثابت ہوا ہے کہ اگر انسولین استعمال کرنے والے مریض اپنے معالج سے مشورہ کریں اور ان کی ہدایات پر عمل کریں تو وہ بھی بغیر کسی دشواری کے 30 دن تک نہایت سکون سے روزے رکھ سکتے ہیں۔برطانیہ کی معروف ماہر غذائیت سلمیٰ مہر کا کہنا تھا کہ رمضان کے مہینے کو کھانے پینے کا تہوار سمجھنے کے بجائے اس کی روح کے مطابق گزارا جائے تو نہ صرف جسمانی صحت بہتر ہوتی ہے بلکہ بے شمار روحانی فوائد حاصل ہوتے ہیں۔انہوں نے اس موقع پر مسلمانوں کو مشورہ دیا کہ وہ نہایت احتیاط کے ساتھ ایسی غذائیں استعمال کریں جو ان کے وزن میں اضافے کے بجائے ان کو صحت مند رکھیں خاص طور پر بغیر چھنے ہوئے آٹے کی روٹی، سبزیاں اور دالیں استعمال کی جائیں۔کانفرنس سے قطری ماہر ذیا بیطس ڈاکٹر ریاض ملک، معروف پاکستانی انڈوکرائنالوجسٹ ڈاکٹر سیف الحق، ڈاکٹر ظفر عباسی سمیت دیگر ماہرین نے بھی خطاب کیا۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں